حضرت محمد عربی ﷺ تاریخ عالم میں سب سے اولیٰ و اعلیٰ

سید زبیر ہاشمی ، استاد جامعہ نظامیہ zubairhashmi7@gmail.com

حضورنبی مکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات مقد سہ ساری کائنات میں اللہ تعالیٰ کے بعدسب سے زیادہ فضیلت اورعظمت والی ہیں، انشاء اﷲ تعالیٰ آج چندفضائلِ مصطفی تحریرکئے جائیںگے جن سے حضورنبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمت ثابت ہوتی ہے۔ اس لئے کہ آدمی کسی شخص کا اُسی وقت ادب کرتاہے جبکہ اُس کے تعلق سے اپنے دل میں عظمت ہو،اگرعظمت نہ ہو توہرگزادب نہیںہوگا۔
حدیثِ شریف میںواردہے کہ جب حضرت سیدناآدم علیہ السلام جنت سے نکلے تودیکھاکہ ساق عرش پراورجنت میںہرجگہ نامِ محمدصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ سے لکھاہواہے۔عرض کیاائے رب تبارک وتعالیٰ یہ محمدصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کون ہیں؟ ارشادہواکہ وہ تمھارے فرزند ہیں۔ ائے آدم اگروہ نہ ہوتے تومیںتم کوپیدانہ کرتا۔عرض کئے یارب اُس فرزندکی حرمت سے اِس والدپررحم کر۔ نداآئی کہ ائے آدم علیہ السلام اگرتم محمدصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے وسیلہ سے کل زمین وُآسمان والوںکے حق میںسفارش کرتے توبھی ہم قبول کرلیتے۔ اس حدیث سے پتہ چلتاہے کہ حضوراکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ کتنی فضیلت کی مالک ہے۔

چنانچہ حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ حافظ محمدأنواراللہ فاروقی رحمۃ اللہ مقاصدالاسلام جلد یازدہم میں تحریرفرماتے ہیںکہ ایک حدیثِ شریف میںواردہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جب آدم علیہ السلام سے گندم کے استعمال کا عمل صادرہواتوعرش کی طرف سراٹھاکر دعاکئے کہ الہی بحق مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم مجھے بخش دے۔حضرت سیدنا آدم علیہ السلام پروحی ہوئی کہ محمدصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کون؟عرض کیاگیاکہ الہی جب تونے مجھے پیداکیاتومیںنے عرش کی طرف سراٹھاکردیکھاتواُس پرلکھاہے لاالہ الااﷲ محمدرسول اﷲ اس سے میںنے جاناکہ جس کانام تونے اپنے نام کے سا تھ لکھاہے اس سے زیادہ کسی شخص کامرتبہ تیرے پاس نہوگا۔ وحی آئی کہ ائے آدم تمہاری اولادمیںوہ سب نبیوںکے آخر ہونگے۔اگروہ نہ ہوتے تو میںتم کوبھی پیدانہ کرتا۔انتھی{مقاصد الاسلام جلد یازدہم}

یہاںکئی امورقابل توجہ ہیں۔جن میںسے ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ عرش پراورجنت کے ہرمقام میںحضرت نبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے نام مبارک کولکھاہے اور یہ بھی پتہ چلتاہے کہ یہ نام قدیم سے لکھاہواہے کیونکہ حضرت سیدنا آدم علیہ السلام سراٹھاتے ہی دیکھے کہ اللہ کے نام کے ساتھ حضوراقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا نام عرش پرہے۔دراصل یہاں یہ بتلانامقصود ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ تمام اولین و آخرین میںسب سے افضل اوراللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے باعظمت ومکرم ہیں۔ الحاصل اللہ تعالیٰ نے عرش اورجنت میں جوآپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کامبارک نام ہرمقام پر لکھا ہوا ہے ، اس سے یہی ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے کہ تمام عالم میںحضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے جیساعظمت وعزت والانہ کوئی فرشتہ ہے اور نہ کوئی بشر۔

کلمئہ طیبہ (لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ)جس پرہمارے دین میں مدارِاسلام ہے۔وہ قدیم ہے تمام فرشتے بھی وہی کلمہ پڑھتے اورجانتے تھے کہ محمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ یہی بات ایک حدیث پاک سے ثابت ہوتی ہے ۔جوحضورنبی اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایاکہ میں اس وقت نبی تھا جب کہ حضرت آدم ہنوز پانی اور کیچڑ میں تھے۔ کیونکہ کوئی فرشتہ نہیں جانتاتھاکہ آدم علیہ السلام یاانکی اولادمیںکوئی نبی ہونے والاہے بلکہ سب یہی جانتے تھے کہ اگر کوئی رسول اللہ ہیں تو محمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہی ہیں۔

قبرمیںاگرکوئی محمدرسول اللہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی گواہی دے توفرشتے اس کے لئے جنت میں کھڑکی کھول دیںگے جس میں جنت سے ٹھنڈی ہوا آتی رہے گی اور وہ اس میں سیرکرتارہے گااورمنافق وکافر کہیںگے کہ میں انہیں(یعنی حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نہیںجانتا۔لوگ جیساکہتے تھے میںبھی کہتاتھا۔فرشتے اس کو دروں سے ماریں گے اب غورکیجئے کہ جولوگ کلمئہ طیبہ میںمحمدرسول اللہ نہیںپڑھتے قبرمیںان کاکیاحال ہوگا ۔جولوگ پڑھتے ہیںوہ کیسے ناز ونعمت میںرہیںگے۔ اس کے بعدبھی اگرکوئی نبی کی بارگاہ میںکسرِشان یاتوہین کرے تووہ شخص ملعون ومردود(دھتکارا ہوا) ہے۔

جیسا کہ ایک مؤرخ و قلم نگار نے بڑے ہی خوبصورت انداز میں آقائے دوجہاں صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ذات مقدسہ کے متعلق لکھا ہے کہ اس دنیائے فانی کی تاریخ میں لاکھوں اشخاص نمایاں موجود ہیں جنہوں نے نوک شمشیر کے زور سے دنیا کے تخت الٹ دیئے۔ مگر ان کے تلوار کی کاٹ میدانِ جنگ سے آگے نہ بڑھ سکی ارسطو نے فلسفۂ اخلاق کی بنیاد ڈالی۔ مگر کیا اس کے فلسفیانہ اسرار و رموز کا دائرہ درسگاہوں سے آگے بھی بڑھ سکا؟ مختلف مفکرین اور محققین کے بنائے ہوئے اقوال انسان کی دلی تاریکی کو دور نہ کرسکے اور نہ ہی انسانی ذہنوں کے زنگ کو اتار سکے۔ تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے انسانیت کی بھلائی کے لئے جو نظام وضع کیا تاریخ اسے تاابد دہراتی رہے گی۔ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہر ذی روح کے لئے رحمت کے ایسے دریا بہائے کہ جس سے آج بھی انسانیت اپنی پیاس بجھارہی ہے اور جن لوگوں نے آپ کی صداقت، قیادت، امامت اور دیانت سے انکار کیا تو کبھی وہ ابوجہل کی طرح جہنم میں واصل ہوا اور کبھی ابولہب کی طرح سسک سسک کر اور تڑپ تڑپ کر جان دیدی۔ آنحضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی کس کس بات کا ذکر کیا جائے کہ خود خدا بھی قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ ’’انک لعلیٰ خلق عظیم‘‘ کہ بے شک آپ کے اخلاق نہایت ہی اعلیٰ ہے۔

اللہ ہم سب کوفضائل و عظمت مصطفی کوپیش نظررکھنے اورکلمئہ طیبہ لاالہ الااﷲ محمدرسول اﷲ کو صدق دل سے ماننے کی توفیق عطا فرمائے۔