حضرت شاہ سید پیر حسینی قادری ؒمحققؔ

ابو زاہد سید وحید اللہ حسینی قادری

حضرت شاہ سید پیر حسینی القادری الملتانی ؒمحققؔ کی ولادت باسعادت ۱۲۳۹؁ ہجری میں حضرت شاہ سید عبدالرحیم حسینی القادریؒ کے گھر ہوئی ۔ آپ کے ننھیال کا تعلق سلطان العشاق حضرت سید ابو الحسن (ثانی) قادری قدس سرہ العزیز ورنگلی نبیرہ معشوق ربانی قدس سرہ العزیز عرس جاگیر ورنگل سے ہے۔کم سنی سے ہی آثار ولایت نمایاں تھے۔حضرت شاہ سید پیر حسینی القادری الملتانی ؒ کا طریقہ درس یہ تھا کہ طالب کو پہلے متبع شریعت بناتے پھر جو شخص اس کسوٹی پر کھرا اترتا اسے ہی تصوف کی تعلیم دیتے اور اس کے باطن کا تزکیہ فرماتے آپ کے درس عرفان کا وقت موسم سرما میں بعد نماز تہجد ہوا کرتا تھا تاکہ آپ کی محفل نورانی و عرفانی میں وہی اشخاص شرکت کریں جن کی سیرت مکمل طور پر علم و عمل سے ہم آہنگ ہو وہ اپنے نفس سے مجاہدہ کرنے کے متحمل ہوں ۔ حضرت ممدوحؒ کے حلقۂ درس میں تشنگان علم شریک ہوتے اور فیض پاتے۔ ایک شخص ہر روز حاضر مجلس ہوتا اور خاموش بیٹھ جاتاایک دفعہ آپ نے ورود کا سبب دریافت فرمایا تو اس شخص نے کہا میں ایک مرشد کامل کی تلاش میں ہوں حضرت ممدوحؒ نے فرمایا تمہارے پاس ولی کامل کی کسوٹی کیا ہے اس شخص نے کہا کرامت! حضورؒ نے تبسم فرماکر دریافت کیا کہ کیا تم نے یہاں ایسا فعل و عمل دیکھا ہے جو شریعت بیضاء کے مخالف ہو انہوں نے نفی میں جواب دیا تو ارشاد فرمایا اس سے بڑھ کر کیا کرامت ہوسکتی ہے چند لمحات سکوت اختیار فرمایا پھر تیز لہجہ میں فرمایا …
خدا ہونا تو آ نزدیک میرے
کرامت ڈھونڈ جا بازیگروں میں
حضرت ممدوحؒ کی تصانیف منیفہ میں بہ زبان فارسی ’’دلیل النجات‘‘ ۱۲۶۲؁ ہجری شہرت دوام کی حامل ہے آپ بہ حالت وجد شعر بھی کہتے تھے اور تخلص محققؔ فرماتے۔یہ آفتاب معرفت بروز اربعین شہید کربلا ۱۳۰۵ ؁ ہجری بعمر ۶۶سال رفیق اعلیٰ سے جاملا۔ آپ کی تدفین اپنی مختص کردہ آخری آرام گاہ میں ہوئی آج یہی خطہ ارضی درگاہ پیر قطب المشائخ حضرت شاہ سید پیر حسینی القادری الملتانی ؒمحققؔ سے مشہور ہے ہر سال ۲۰ صفر المظفر ؒ حسب روایات خاندان بڑی سادگی سے تقاریب عرس انجام پاتی ہے ۔