حضرت حبیب محمد العطاس المعروف حبیب میاںؒ

حیدرآباد کی مشہور برگزیدہ اور درویش صفت شخصیت حضرت حبیب محمد بن حسین العطاس المعروف حبیب میاںکا تعلق خاندان بنوہاشم سے ہے ۔ آپ کا سلسلۂ نسب مولائے کائنات شیر خدا حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے جاملتا ہے ۔ ولایت کے صفات بچپن ہی سے آپ میں بدرجہ اتم موجود تھے ۔ آپ ’’پہاڑی شریف کے حبیب ‘ؒ‘کے لقب سے جانے جاتے ہیں ۔ بچپن ہی میں والدین کا سایہ سر سے اُٹھ گیا ۔ آپ کے نانا بزرگوار حبیب عبداﷲ العطاس کی زیرنگرانی آپ پروان چڑھے ۔ جواُس وقت کے جید عالم ، فاضل ، عابد و زاہد تھے اور منصب قضاء ت پر فائز تھے ۔ آپ نے کسی مکتب میں باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی ۔ مگر بڑے بڑے علماء آپ کی علمیت اور خداداد ذہنیت کے معترف ہیں ۔ آپ کو ہزاروں اشعار یاد تھے ۔ آپ کے عقیدتمندوں میں تمام مکاتب فکر کے افراد موجود ہیں ۔ امراء و عظام اور مفلس و گداگر سبھی باریابی کیلئے منتظر رہتے ۔ حضرت حبیب میاں ، حضرت خواجہ اجمیریؒ کے عاشق تھے سات مرتبہ قافلہ کی شکل میں اجمیر شریف کی زیارت کی ۔ حضرت حبیب میاںؒ کو حضرت بابا شرف الدینؒ سے بچپن ہی سے حددرجہ عقیدت رہی چنانچہ کم عمری میں سات سال تک پہاڑی شریف کے غاروں میں چلہ کشی اور ریاضتیں کیں ۔ کچھ عرصہ بعد مزید سالہا سال ریاضتیں اور چلہ کشی کی ۔ آپ کے عقیدتمند آپ کی دعاؤں کے طالب رہتے۔ حضرت حبیب میاں بارکس اور پہاڑی شریف کے درمیانی علاقہ وادی ہدیٰ میں رہتے تھے ۔ آپ کے مکان کی تعمیر کچھ اس انداز میں کی گئی تھی کہ صحن سے پہاڑی شریف کا نظارہ کیا جاتا تھا ۔ حبیب میاںؒ تعلیمات الٰہی کو عام کرنے کی تلقین کرتے رہتے اور مسلمانوں کی رسوائی کی وجہ مذہب سے بیگانگی کو قرار دیتے ۔ آپ کے پاس تقریباً سبھی شعراء کرام کے دیوان موجود تھے ۔ آپ بات چیت کے دوران برجستہ اشعار کبھی خود کے تو کبھی مختلف شعراء کے کہتے ۔ آپ کو سماع بے حد محبوب تھا اور آپ خود سماع میں حصہ لیتے تھے ۔ آپ کا پیش کردہ نعتیہ و صوفیانہ کلام آپ کی آواز میں آڈیوو ویڈیو کیسٹس میں ملک و بیرون ملک میں عام و خاص ہے ۔ ۲۳صفر المظفر ۱۴۲۳؁ہجری کو آپ کا وصال ہوا اور آپ کے مکان ہی میں آپ کی تدفین عمل میں آئی ۔ ہر سال ۲۳؍ صفرالمظفر کو آپ کا عرس شریف نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے ۔