حضرت ابراہیم علیہ سلام کا ملک الموت سے سوال ۔مومن اور کافر کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے ۔ ویڈیو

روایت میںآیا ہے کہ حضرت ابراہیم کو جب نبوت کی خلعت سے اللہ تبارک وتعالی نے نوازا تو رب کائنات کے حکم سے ملک الموت بھی انہیں مبارک باد دینے لئے ائے۔ اللہ تعالی کی حمد وثناء کے بعدابراہیم علیہ سلام نے ملک الموت سے پوچھا کہ تم کافروں کی روح کس طرح کیسے قبض کرتے ہوئے تو ملک الموت نے کہاکہ وہ خوفناک او رہیبت ناک نظارہ آپ نہ دیکھ سکو گے۔تو آپ نے فرمایا کہ کیوں نہیں ‘ مجھے تم دیکھا ؤ تو‘۔تو ملک الموت نے کہاکہ اچھا ذرا منھ پھیرلی جائے‘جب منھ پھیر کر اس کی طرف دیکھا توایک سیاہ بادلوں والا ہیبت ناک اتنا لمبا جس کا سر آسمان سے لگتا محسوس ہورہا ہے تھا نظر آیا۔ اس کے منھ سے آگ کے شعلے او ردھویں نکل رہے تھے۔اور اس کے جسم کے مسمات سے چنگاریاں پھوٹ رہی تھیں۔

حضرت ابراہیم علیہ سلام یہ خوفناک منظر دیکھتے ہیں بے ہوش ہوگئے۔تھوڑی دیر بعد جب آپ کو ہوش آیاتو دیکھا ملک الموت اپنی پہلی شکل وصورت میں موجود ہیں۔آپ کے فرمایا اگر کافر کو سختی او راذیت پیش نہ بھی آئے تو تمہاری یہ وحشت ناک صورت ہی اس کے لئے کافی ہوگی۔اس کے بعد حضرت ابراہیم نے فرمایا اب ذرا مومن کی قبض روح کا بھی نظارہ دیکھا۔ملک الموت کے کہنے پر آپ نے منھ پھیرکر دیکھا تو نہایت حسین ‘ خوبصورت لباس زیب تن کئے خوشبودار نوجوان بیٹھاتھا۔

تو آپ نے کہاکہ اگر مومن کرامت حاصل نہ بھی ہو تو تمہاری حسین وجمیل صورت دیکھ کرروح فدا کرنے کے لئے ۔جب ابراہیم علیہ سلام نے ملک الموت سے پوچھا کہ ایک آدمی مغرب میں ہو اوردوسرا مشرق میں ہو ‘ کہیں وبا پھیلی ہو یا جنگی حالات ہوں تو تم روح کس طرح قبض کرتے ہو۔ جس پر ملک الموت نے جواب دیا کہ جب اس قسم کے حالات پیش آتے ہیں تو میں اللہ کے حکم سے اروح کو اپنے پاس بلاتا ہوں وہ میری دو انگلیوں میں آکر جمع ہوجاتے ہیں اور زمین میرے سامنے اس قدر سکڑ جاتی ہے کہ جیسے کو ئی تشت رکھا ہو جس میں سے جو چاہئے چن لو او رباقی چھوڑ دو۔مجھے روح قبض کرنے میں کوئی دشواری او رمشکل پیش نہیںآتی۔روایت ہے بعض انبیا نے موت سے کہاکہ تو لوگوں کو اپنی آمد سے پہلے اطلاع کیوں نہیں دیتی ۔

تو اس نے جواب دیا میری آمد سے پہلے میرے قاصد میرا پیغام پہنچادیتے ہیں۔حادثات اور انقلابات‘ بڑھاپا ‘ بالوں کی سفیدی‘بیماری ‘بصارت کی کمزوری وغیرہ میرے قاصد ہی تو ہیں۔مگر لوگوں کو پھر بھی ہوش نہیںآتااور وہ غفلت کے پردے میں رہتے ہیں۔ملک الموت کے معاونین کون ہیں اس کا ملاحظہ کریں۔ ربعی بن انسؓ سے کسی شخص نے پوچھا کہ کیا ملک الموت تنہا روح قبض کرتے ہیں تو آپ نے جواب دیا کہ ملک الموت کے بہت سے فرشتے معاون اور مددگارہیں۔جن کو اللہ نے مقرر کرررکھا ہے او رملک الموت ان سب کے افسر ہیں۔

جن کی تیز رفتاری کایہ عالم ہے کہ ایک پیر مشرق میں رکھتے ہیں تودوسرا پیر مغرب میں رہتا ہے۔ ملک الموت کے ساتھ رحمت او رعذاب کے فرشتے رہتے ہیں‘ نیکوں کی روح قبض کرکے رحمت کے فرشتوں کے حوالے کردی جاتی ہے۔حضر ت انس سے روایت ہے سروکار کائنات رسول اللہ ﷺ نے فرمایاکہ موت کے وقت میت کو چاروں طرف سے فرشتے گھیرے اور جکڑے رہتے ہیں اگر وہ ایسا نہ کرتے تو مرنے والے موت کی تکلیف اور شدت سے جنگلوں میں بھاگے بھاگے پھرتے ۔اور نیک بندے کی میت پر فرشتے دعا اور استغفار اس وقت کرتے رہتے ہیں جب تک اس کے متعلقین تکفین وتدفین کا عمل پورا نہیں کرلیتے ۔اس طرح ملک الموت کے ساتھ بہت سے فرشتے رہتے ہیں۔