حرام کاری کا راہ ہموار کئے جانے سے ملک کی عوام میں خاصی بے چینی 

نئی دہلی : گذشتہ دنوں عدالت عظمیٰ نے 157سال قدیم قانون کو منسوخ کرتے ہوئے ناجائز تعلقا ت کو گرین سگنل دیدیا ہے ۔ جس سے پاکیزہ معاشرہ میں زندگی گذارنے والوں میں بے چینی او راضطرابی پیدا ہوگئی ہے ۔ لیکن اس معاملے میں زیادہ کچھ کہانہیں جارہا ہے کہ کہیں توہین عدالت کے مرتکب نہ ہوجائیں ۔ اس معاملہ میں آل انڈیا مسلم ایکتا کمیٹی کے چیر مین حاجی اکرام نے کہا کہ ملک ہندوستان اپنی تہذیب وتمدن او ررہن سہن کی وجہ سے پوری دنیا میں منفرد شناخت رکھتا ہے ۔

اوراس ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے بستے ہیں ۔لیکن سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے سے کروڑوں ہندوستانی مایوس ہیں کیونکہ زنا کی اجازت کبھی بھی ہندوستا ن کی تہذیب کا حصہ نہیں رہی ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ جناب دیپک مشرا جاتے جاتے اس طرح کا فیصلہ سنا کرملک کو کیا بتایا چاہتے ہیں ۔ نشا سیفی نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ جانے کس نقطہ نظر سے دیاگیا ہے مجھے نہیں معلوم ۔لیکن مجھے اس سے گھٹن محسوس ہورہی ہے اور ایسے فیصلے مستقبل میں کیا رنگ لائیں گے اس کا علم تو خدا ہی جانے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر بچے بے راہ روی کا شکارہوگئے ہوں اور عیاشانہ زندگی گذارنے لگیں پھر اس کے بعد والدین انہیں روکیں گے تو یہ جواب مل سکتا ہے کہ کیا آپ کا فیصلہ سپریم کورٹ سے بھی اہمیت رکھتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے طلاق کا تناسب بڑھ سکتا ہے اور بہت سارے گھر برباد ہوسکتے ہیں ۔

شاعرہ راشدہ باقی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ سے دل کو بہت تکلیف ہوئی ۔کیونکہ ہم ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں صدیوں سے شرم وحیا عورت کا لباس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے اس قسم کے فیصلوں سے خوش نہیں ہیں ۔