حج کے دوران ہجوم پر قابو پانے میں سعودی عرب کی مثال نہیں

منی(سعودی عربیہ)دور سے آپ کو انسانی سروں کا سمندر نظر ائے گا‘ مگر جب ہم جمرات کے قریب پہنچتے ہیں تو وہاں پر تین بڑے پلرس ہمیں نظر ائیں گے ‘ جو شیطان کی نشانی ہیں‘ وہاں کا منظر آپ حیران کردے گا۔ عازمین مذکورہ پلرس کو کنکریاں مارتے ہیں۔

ہجوم تب تک اپنی لائن نہیں چھوڑتا جب تک وہ ان پلرس کے قریب نہیں پہنچ جاتے تاکہ شیطان کو کنکریاں مار سکیں کیونکہ اس علاقے میں بھگدڑ کا قوی خدشہ رہتا ہے۔ایسا لگتا ہے حج کے دوران سعودی ہجوم پر قابو پانے میں ماہر ہیں۔

سال2015میں منی کے اندر بھگدڑ کے دوران کئی حاجیوں کے جاں بحق ہوجانے کے بعد ‘ سعودی حکومت نے ’’منیٰ پراجکٹ‘‘کی شروعات کی جوبلین ڈالرس پر مشتمل ہے جس کے تحت حج انفرسٹچکر اور ہجوم کنٹرول ٹکنالوجی کو توسیع دی گئی۔ جمعرات کے چار منزل تعمیر کئے گئے ہیں جہاں پر 80میٹرس چوڑائی جس پر ٹہر کر آسانی کے ساتھ عازمین شیطان کو کنکریاں مارسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ 1000سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں اور اٹھارہ لوگ بشمول پولیس اور والینٹرس تعینات کئے جاتے ہیں تاکہ آسانی کے ساتھ لوگ مومنٹ کرسکیں۔

حج اور عمرہ منسٹری کے ڈائرکٹر جنرل ( پراجکٹ مینجمنٹ) عامر المدہ نے کہاکہ’’مذکورہ سی سی ٹی کیمروں کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے اور ‘ جہاں پر بھی ہجوم خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے تو انتظامیہ اپنے عملے کو ہجوم کے لئے آسانی فراہم کرنے کی ہدایت دیتا ہے‘‘۔

جہاں پر دن کے اوقات میں رطوبت 40ڈگری رہتی ہے وہیں جمعرات کے برجوں پر ائیرکنڈیشن 29ڈگری کردیتا ہے۔

بھگدڑ کے خدشات میں کمی کی دوسری وجہہ علماء کا فتوی بھی ہے جس میں کنکریاں مارنے کے عمل کودن کے اوقات میں کسی بھی وقت انجام دینے کا حکم دیاگیاتھا‘ سابق میں مخصوص اوقات میں دن کے وقت کنکریاں ماری جاتی تھیں