حافظ سعید کی نظربندی کی مدت میں 30 دنوں کی توسیع

دیگر چار ساتھی آزاد بشرطیکہ کوئی دیگر معاملہ ان
کیخلاف درج نہ ہو
لاہور ہائیکورٹ میں سخت سیکوریٹی کے دوران پیشی
جسٹس یاور علی، جسٹس عبدالسمیع اور جسٹس عالیہ نیلم
نے سماعت کی
لاہور ۔ 19 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ اور ممنوعہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی نظر بندی میں مزید 30 دنوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک جوڈیشیل ریویو بورڈ نے یہ فیصلہ کیا البتہ سعید کے دیگر چار ساتھیوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔ 24 اکٹوبر سے توسیع شدہ مدت کا آغاز ہوگا۔ سعید کے ساتھیوں عبداللہ عبید، ملک ظفر اقبال، عبدالرحمن عابد اور قاضی کاشف حسین اگر کسی دوسرے معاملہ میں ملوث نہ پائے گئے تو وہ آزاد ہوں گے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جوڈیشیل ریویو بورڈ کے روبرو آج سخت سیکوریٹی کے دوران سعید اور ان کے چار ساتھیوں کو پیش کیا گیا تھا جبکہ عدالت کی عمارت کے باہر سعید کے سینکڑوں حامی بھی موجود تھے اور جیسے ہی سعید اور ان کے ساتھی وہاں پہنچے، ان پر پھول نچھاور کئے گئے۔ تاہم پولیس نے ان تمام حامیوں کو سعید کی تائید میں نعرے بازی کرنے سے روک دیا۔ پنجاب جوڈیشیل ریویو بورڈ جسٹس یاور علی (سربراہ)، جسٹس عبدالسمیع اور عالیہ تسلیم پر مشتمل تھا جنہوں نے اس معاملہ کی سماعت کی۔ دریں اثناء سماعت کے بعد عدالت کے ایک عہدیدار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ حکومت پنجاب کے محکمہ داخلہ نے سعید اور ان کے ساتھیوں کی نظربندی میں تین ماہ کا اضافہ کرنے کی خواہش کی تھی۔ جوڈیشیل بورڈ نے سرکاری وکیل کی جرح سننے کے بعد تین ماہ کی توسیع کی اپیل کو مسترد کردیا اور بعدازاں صرف سعید کی نظربندی میں 30 دنوں کی توسیع کی جبکہ سعید کے چار ساتھیوں کی نظربندی کی مدت میں اضافہ کیلئے بھی ریویو بورڈ کو قائل نہیں کیا جاسکا اور اس طرح ان چاروں کی نظربندی کی مدت میں 25 ستمبر تک ختم ہوئی نظربندی کی مدت میں کوئی توسیع نہیں کی گئی۔ البتہ مذکورہ چاروں ساتھی کسی دیگر معاملہ میں ملوث پائے گئے تو انہیں دوبارہ گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔ قانون کے مطابق حکومت کسی بھی مشتبہ فرد یا ملزم کو مختلف الزامات کے تحت 90 دنوں تک زیرحراست رکھ سکتی ہے۔ تاہم اس مدت میں توسیع کیلئے حکومت کو بھی جوڈیشیل ریویو بورڈ کی اجازت درکار ہوتی ہے۔ گذشتہ ہفتہ کے روز پنجاب کے محکمہ داخلہ نے وفاقی جوڈیشیل ریویو بورڈ میں داخل کردہ اپنی درخواست سے دستبرداری اختیار کرلی تھی جس میں اس نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت حافظ سعید اور ان کے چار ساتھیوں کی نظربندی کی مدت میں توسیع کی اپیل کی تھی۔ معتمد داخلہ کے مطابق حکومت کو اب حافظ سعید اور ان کے چار ساتھیوں کی نظربندی کی مدت میں توسیع کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت پنجاب نے سعید اور ان کے چار ساتھیوں کی نظربندی کی مدت میں توسیع کی درخواست سے دستبرداری کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ حافظ سعید اور ان کے چار ساتھیوں کی نظربندی کی مدت میں توسیع کو میٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس 1960ء کے تحت جاریہ ماہ کے آخری ہفتہ تک توسیع دی گئی تھی لہٰذا اب انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ان تمام کو ان کے ہی مکان میں نظربند کرنے کی مدت میں توسیع نہیں کی جاسکتی۔ یاد رہیکہ 31 جنوری کو سعید اور دیگر چاروں کو انسداد دہشت گردی قانون 1997ء کے تحت 90 دنوں کی حراست میں لیا گیا تھا جو ان سب کو ان کے اپنے ہی مکانات میں رہ کر پوری کرنا تھی البتہ گذشتہ دو توسیعات پبلک سیفٹی لاء کے تحت عمل میں آئی تھی۔ جون 2014ء میں امریکہ نے جماعت الدعوۃ کو بیرونی دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا جبکہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ مختلف دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث رہنے اور ان سے متعلق ٹھوس معلومات فراہم کرنے والے کیلئے امریکہ نے 10 ملین ڈالرس کے انعام کا اعلان بھی کیا تھا۔ تاہم یہ اعلان ہنوز کارکرد ہے یا نہیں اس کے بارے میں امریکہ نے کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔