حافظ سعید کا نام قانون انسداد دہشت گردی فہرست میں شامل

جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فورم ، کے دیگر چار افراد کے خلاف بھی پنجاب صوبائی حکومت کی کارروائی

اسلام آباد ۔ 18 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : ممبئی دہشت گرد حملوں کے اصل سازشی ذہن اور جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کو جو پہلے ہی گھر پر نظر بند ہے پاکستان کی انسداد دہشت گردی قانون کے تحت فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے جو دراصل عسکریت پسندی سے اس کے رابطوں کی اشارتاً توثیق ہے ۔ روزنامہ ڈان نے خبردی ہے کہ حکومت پنجاب نے سعید ، اس کے ایک قریبی مددگار قاضی کاشف کے نام انسداد دہشت گردی قانون ( اٹا ) کے چوتھے جدول میں شامل کی ہے ۔ اس فہرست میں دیگر تین افراد عبداللہ عبید ( فیصل آباد ) اور ظفر اقبال و عبدالرحمن عابد ( مرکز طیبہ مریدکے ) بھی شامل کئے گئے ہیں ۔ اس قانون کے تحت چوتھے شیڈول میں شامل سعید اور دیگر 4 افراد 30 جنوری سے لاہور میں گھر پر نظر بند ہیں ۔ جس کے خلاف ان کی تنظیم اور چند سیاسی حلیفوں نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے ان پانچ افراد کی شناخت جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فورم کے سرگرم ارکان کی حیثیت سے کی ہے ۔ اس وزارت نے دہشت گردی کے خلاف جوابی کارروائی کرنے والے محکمہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ آگے بڑھتے ہوئے ان افراد کے خلاف کارروائی کرے ۔ سعید اور دیگر 37 افراد کے نام جن میں جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فورم کے قائدین بھی ہیں ۔ پہلے ہی ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کئے جاچکے ہیں اور وہ ملک چھوڑ کر باہر نہیں جاسکتے ۔ انسداد دہشت گردی قانون 1997 نے حکومت کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ کسی شخص کو بدروش اور گمراہ قرار دیتے ہوئے اس کو یکطرفہ بنیاد پر چوتھے شیڈول میں شامل رکھے ۔ روزنامہ ڈان کی رپورٹ کے مطابق کسی شخص کو محض چوتھے شیڈول میں شامل کرلینا ہی اس بات کی توثیق ہوتی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح عسکریت پسندی سے تعلق رکھتا ہے ۔ اس فہرست میں شامل کسی بھی شخص کو بیرونی سفر پر امتناع اور جائیدادوں کی قرقی وغیرہ جیسے کئی قانونی عواقب کا سامنا رہتا ہے ۔ حافظ سعید کے خلاف یہ کارروائی ایک ایسے وقت کی گئی ہے جب حالیہ عرصہ کے دوران پاکستان کم سے کم 8 تباہ کن دہشت گرد حملوں سے دہل گیا جن میں 100 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ نومبر 2008 میں بھی حافظ سعید کو پاکستان میں اس کے گھر پر نظر بند رکھا گیا تھا لیکن 2009 میں عدالتی حکم پر اس کی رہائی عمل میں آئی تھی ۔۔