حادیہ کیس۔وکیل نے جیسے ہی امیت شاہ او ریوگی کو ذمہ دار ٹھرایا سپریم کورٹ میں سنوائی کے دوران ہنگامہ کھڑ اہوگیا

نئی دہلی۔ کیرالا کی شادی کے حساس مسلئے پر عدالت میں جاری سنوائی کے دوران دوکلا کے درمیان میں تلخ بحث کے پیش نظر سنوائی کو30اکٹوبر تک ملتوی کردیا اور کہاکہ غیر متعلقہ باتوں پر سنوائی کے دوران بحث قابل قبول نہیں ہوگی۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی نگرانی میں سنوائی کررہی بنچ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا جب حادیہ کے شوہر شیفان جہاں کی پیروی کررہے سینئر وکیل دوشانت داوے بحث کے دوران بی جے پی صدر امیت شاہ اور چیف منسٹر اترپردیش یوگی ادتیہ ناتھ کے ناموں کا حوالہ دیا اور ان کے سیاسی اغراض ومقاصد کا ذکر کیا۔

داوے نے کہاکہ’’ یوگی نے کیرالا میں لوجہاد کے متعلق بات کی ۔ اس عدالت کو زمینی حقیقت سے واقف کروانے کی ضرورت ہے‘‘داوے نے مزیدکہاکہ شاہ نے بھی کیرالا کا دورہ کیاہے تاکہ لوجہاد کے موضوع کو اجاگر کیاجاسکے۔بنچ جس میں جسٹس اے ایم خان والکر اور ڈی وائی چندرچوڑ بھی ہیں نے کہاکہ’’ جب تک راست طور پر کوئی سیاسی شخصیت اس کیس پر اثر انداز نہیں ہوتی تب تک انہیں اس کیس سے دور ہی رکھیں۔جس کا تعلق اس کیس سے نہیں ہے انہیں اس کیس میں ہمیں گھسیٹنے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔ منیندر سنگھ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل جو این ائی اے کی جانب سے عدالت میں حاضر ہوئے تھے نے داوے کی بات کی مخالفت کی او رکہاکہ یہ’’ سیاست ‘‘ ہے اور سینئر وکیل عدالت کو’’گمراہ‘‘ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو ’’ ناقابل یقین ہے‘‘۔

اس کے بعد بنچ نے جائزہ لیا اور داوے سے کہاکہ ’’ اس قسم کی بحث عدالت میں قابل قبول نہیں ہوگی‘‘ دوبارہ اس عدالت میں اس طرح کی بحث نہیں سنی جائے گی۔انہوں نے عدالت سے کہاکہ پہلی درخواست کو ہائی کورٹ نے مسترد کردیا۔ بعدازاں دوسری درخواست دائر کی گئی جس کو عدالت نے منظور کرتے ہوئے شادی سے پہلے مذہب اسلام قبول کرنے والی لڑکی کی شادی کو ہی نامنظور کردیا۔انہوں نے کیرالا کوہمہ مذہبی معاشرے قراردیتے ہوئے کہاکہ یہاں پر بین مذہبی شادیوں کا رواج عام ہیں جس کو معاشرے میں قبول بھی کیاجاتا ہے اور اس ضمن میں انہوں نے حالیہ دنوں میں صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کویندکے دئے ہوئے کا بیان کا بھی حوالہ دیا۔پھر اس کے بعد داوے اس کیس کو خود ساختہ سیاسی طور پر طئے کیا جس پر بنچ او راین ائی اے ایجنسی کی کونسل نے اعتراض جتایا ۔

عدالت پہلے اس بات کا حیران ہے کہ کیاہائی کورٹ کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ کسی شادی کو نامنظور کرسکتی ہے۔ تاہم لفظوں کی جنگ میں بنچ نے مداخلت کرتے ہوئے اس بات کو دوبارہ دہرانے کی کوشش نہ کرنے کا وکیل دفاع کو ہدایت دی۔ سنوائی پیر کے روز چل رہی تھی۔عدالت نے پوچھا کہ کیا ہائی کور ٹ کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ کسی بھی شادی کو نامنظور کرتے ہوئے شوہر او ربیوی کو علیحدہ کرسکتا ہے۔اس دوران مزید بحث بھی دواے او راے ایس جی کے درمیان میں ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف تلخ تبصرہ کیا۔

شیفان جہاں کی شادی 24کی حادیہ جس کا سابق نام اکھیلااشوکن تھا کے ساتھ 2016ڈسمبر کو انجام پائی تھی اس سے قبل ہی اکھیلا نے اسلام بھی قبول کرلیا تھا۔ جس کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے یہ کہا جارہا ہے کہ حادیہ کو سیریہ مشن کے تحت شیفان جہاں نے گمراہ کرتے ہوئے اسلام قبول کرنے پر مجبور کیاہے