جی ۔ 20 میں ہندوستان کا ایجنڈہ

تعمیر وطن کے لیے فنکار ہمیں دو
ہندو کے مکاں اور مسلمان کے گھر سے
جی ۔ 20 میں ہندوستان کا ایجنڈہ
عالمی سطح پر ہندوستان کے موقف کو کس حد تک قبول کیا جاتا ہے یہ موضوع غور طلب ہے ۔ وزیراعظم کی حیثیت سے نریندر مودی نے اپنی خارجہ پالیسیوں اور داخلی خرابیوں کے درمیان جو فرق پیدا کیا ہے اس سے عالمی قائدین بے خبر نہیں ہیں ۔ تاہم ارجنٹینا میں منعقدہ جی 20 چوٹی کانفرنس میں نریندر مودی نے مفرور معاشی مجرمین پر 9 نکاتی ایجنڈہ پیش کیا اور کہا کہ معاشی مفرور مجرمین سے نمٹنے کے لیے ایک جامع معاہدہ ہونا چاہئے جب کہ ہندوستان کے اندر یہ بات مودی کے عالمی فورم میں کی گئی تقریر کے برعکس ہے ۔ ہندوستان کے عوام کی دولت لوٹ کر فرار ہونے والوں کی مدد کرنے والی حکومت آج خود عالمی قائدین کو اس بات کے لیے راضی کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ معاشی مفرور مجرمین کے خلاف کارروائی میں ایک دوسرے کا تعاون ضروری ہے ۔ حقیقت کیا ہے اس سے نہ صرف ہندوستانی عوام بلکہ ساری دنیا واقف ہے ۔ نریندر مودی زیر قیادت مرکز کی بی جے پی حکومت کے بارے میں کانگریس لیڈر اور پنجاب کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ بی جے پی نے اس ملک کو 3 مودی دئیے ہیں ۔ ایک نیرو مودی ، للت مودی اور نریندر مودی ان 3 میں سے دو مفرور ہیں ۔ ایک اور معاشی مفرور مجرم وجئے مالیا کا انہوں نے ذکر نہیں کیا ۔ اس طرح دیگر کئی چھوٹے بڑے معاشی مجرمین ہیں جو موجودہ حکومت کی سرپرستی میں بنکوں کو لوٹ کر عیش کررہے ہیں ۔ وزیراعظم کے طور پر نریندر مودی نے ہندوستان کی نمائندگی کی اور ہندوستان کے ایجنڈہ کو پیش کیا ۔ بظاہر یہ ایجنڈہ قابل غور ہے ۔ اگر اس پر عالمی قائدین کے ساتھ مل کر عمل کیا جاتا ہے تو مفرور معاشی مجرمین کے خلاف جامع قدم اٹھانے میں مدد ملے گی ۔ ملک و قوم کو تباہی کی طرف لے جانے والے سارے اقدام موجودہ حکومت کے کھاتے میں جاتے ہیں تو اس حکومت کو آنے والے لوک سبھا انتخابات میں عوام کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا ۔ مودی حکومت کو یہ احساس ہی نہیں ہے کہ اگر وہ عوام کو اپنی کارکردگی کی اصل تصویر کے بجائے کوئی مسخ شدہ تصویر دکھائے گی تو اس سے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہونچے گی اور عوام کے غیض و غضب کی زد سے کوئی نہیں بچ پایا ہے ۔ بہر حال وزیراعظم مودی نے جی 20 چوٹی کانفرنس کے دوسرے سیشن میں ایک مالیاتی تادیبی کارروائی فورس ( فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس ) تیار کرنے کی ضرورت ظاہر کی تاکہ مفرور معاشی مجرمین سے نمٹنے کے علاوہ دیگر عالمی معاشی امور اور دھاندلیوں سے نمٹنے کو اولین ترجیح دی جاسکے ۔ وزیراعظم مودی نے جی 20 ممالک سے یہی امید کی کہ وہ موثر طریقہ سے مفرور معاشی مجرمین کے خلاف کارروائی کریں گے ۔ کانفرنس کے گروپ ممالک کے درمیان ایسے مالیاتی بے قاعدگیوں کے مرتکب افراد کے بارے میں معلومات کی فراہمی اور انہیں متعلقہ ملکوں کو حوالگی پر بھی زور دیا گیا ۔ وزیر اعظم مودی نے اس چوٹی کانفرنس میں دہشت گردی کے مسئلہ کو بھی اٹھایا ۔ مختلف عالمی قائدین سے فرداً فرداً ملاقات میں ان کے موضوعات کا مرکز دہشت گردی ہی تھا ۔ بلاشبہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اس سے نمٹنے کے لیے ہر ملک کو آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ صدر یوروپی کمیشن جین کلاڈجنکر ، صدر یوروپی کونسل ڈونالڈ ٹسک کے علاوہ جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل پر وزیراعظم نے زور دیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے میں یہ تمام ملک و ادارے مشترکہ تعاون کریں ۔ وزیراعظم نے اہم موضوع پر عالمی قائدین کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش ضرور کی لیکن دہشت گردی کے مسئلہ پر ہر ملک کا موقف جدا ہوتا دکھائی دیتا ہے ۔ اس لیے عالمی سطح کے تقاضوں کو ملحوظ رکھ کر ہی ہندوستان کو اپنا موقف مضبوطی سے پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس وقت عالمی سطح پر ایک اور اہم و نازک مسئلہ ماحولیات کی ابتری کا ہے جس پر جی 20 کانفرنس میں شریک قائدین نے خاص توجہ نہیں دی ۔ اقوام متحدہ کی قیادت میں ماحولیاتی تبدیلیوں کا جائزہ لیا جاتا رہا ہے ۔ مگر اس عالمی ادارہ کی جانب سے وقتاً فوقتاً خبردار کئیے جانے کے باوجود کسی ملک نے کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرنے والی صنعتوں کو کم کرنے اور فضائی آلودگی کا سبب بننے والے کارخانوں کو بند کرنے پر توجہ نہیں دی۔ نتیجہ میں ماحولیات میں حدت تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہے ۔۔