جہیز ہراسانی معاملہ : پولیس سیدھے گرفتاری کرسکتی ہے : عدالت عظمیٰ

نئی دہلی : جہیز تشدد معاملہ میں سپریم کورٹ نے کچھ اہم تبدیلیاں کی ہے ۔دونو ں فریقین نے مساوات بنانے کا مد نظر سپریم کورٹ نے کہا کہ اب مقدمہ کی سچائی کروانے کیلئے فیملی ویل فیئر سوسائٹی جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے قبل آئی پی سی کی دفعہ 498اے کے غلط استعمال کوروکنے کیلئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ فیملی ویلفیئر سوسائیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر ہی ملزمین پر کارروائی ہونی چاہئے ۔لیکن اب ایسانہیں ہوگا ۔

چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا کی قیادت میں تین رکنی بنچ نے ایک بار پھر اس معاملہ میں کسی کو بھی گرفتار کرنے کے اختیارات پولیس کو دیا ہے ۔سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ آئی پی سی کی دفعہ498اے کے تحت کسی کو گرفتار کیاجائے یا نہیں یہ فیصلہ پولیس ہی کو کرنا ہے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اب فیملی ویلفیر سوسائیٹی سے مقدمہ کی جانچ کروانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔

کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہر ریاست کی پولیس ڈی آئی جی کو یہ طے کرناہوگا کہ دفعہ 498 اے ک تحت جرائم کے معاملے میں جانچ کرنے والے افسر کو پوری ٹریننگ دی جائے ۔واضح رہے کہ گذشتہ سال سپریم کورٹ کی دو رکنی بیچ نے کہا تھا کہ جہیز کے مقدمہ کا غلط استعمال کیاجاتا ہے ۔تشدد کا کوئی بھی معاملہ سامنے آتے ہی شوہر یا سسرال فریق کے لوگوں کوایک دم گرفتار نہیں کیاجائے گا۔جہیز تشدد یعنی آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کے غلط استعمال کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے گائیڈ لائن جاری کیا تھا ۔