جھارکھنڈ۔ ممنوعہ گوشت کی سربراہی کی وجہہ سے ایک شخص کے ساتھ بدسلوکی اور مارپیٹ۔ دفعہ144کانفاذ

کوڈیریما( جھارکھنڈ)اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے ساتھ ہجوم نے اس لئے بدسلوکی کی کیونکہ اس نے ان کے بھائی کی شادی کے استقبالیہ میں ’’ ممنوعہ مویشیوں کا گوشت‘‘ سربراہ کیاگیاتھا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق یہ واقعہ منگل کے روز جھارکھنڈ کے ضلع کوڈیریما کے دوم چنچا پولیس اسٹیشن حدود میں پیش آیا۔جمن میاں ایک پچاس سالہ ٹیلر نے پیرکے روز اپنے بیٹے کی استقبالیہ تقریب منعقد کی تھی ۔

منگل کے روز گاؤں کے کچھ لوگوں نے الزام لگایا کہ جمن میاں نے بیف کی سربراہی کی تھی‘ جس پر ریاست میں امتناع ہے اور پولیس کو اس کی جانکاری دی گئی۔

درایں اثناء ناوادہ اور اس کے اطراف واکناف کے گاؤں سے ایک بڑی بھیڑ جمن میاں کے گھر کے اطراف واکناف میں جمع ہوگئی اور ان کے ساتھ مارپیٹ شروع کردی جس کے سبب جمن میاں بری طرح زخمی ہوگئے۔

ہجوم نے جمن کے گھر پر توڑ پھوڑ کی کئی گاڑیوں کونقصان او رعبادت گاہ کو بھی نقصان پہنچایا۔پولیس موقع پر پہنچی اور اس ضمن میں سات لوگوں کوحراست میں لیا۔

احتیاطی تدابیر کے طور پر علاقے میں سیکشن144کا نفاذ عمل میں لایاگیا ہے تاکہ حالات پر قابو رکھا جاسکے۔

زخمی جمن میاں کو رانچے کے سرکاری اسپتال میں علاج کے لئے شریک کیاگیا ہے۔

کوڈیریما کے ایس پی شیوانی تیواری نے کہاکہ سربراہ کیاگیا گوشت جانچ کے لئے فارنسک لیاپ کو روانہ کردیاگیاہے’’ ویڈیو اور فوٹو شواہد کی بناء پر ہم لوگوں کو شناخت بھی کررہے ہیں‘ مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے‘‘۔

یہاں پر یہ تذکرہ ضروری ہے کہ علیم الدین انصاری کو پچھلے سال رام گڑہ میں اپنے کار میں بیف لے جانے کے شبہ میں گاؤرکشکوں کے ٹولے نے بری طرح پیٹا تھا جس کی وجہہ سے ان کی موت ہوگئی تھی۔ رام گڑہ کی ایک فاسٹ ٹریک عدالت نے پچھلے ماہ اس کیس کے ضمن میں گیارہ لوگوں کو عمرقید کی سزا سنائی ہے۔