جنید قتل واقعہ۔ سپریم کورٹ نے ہریانہ حکومت او رمرکز کو بھیجی نوٹس‘ سی بی ائی

جنید اس کے بھائی اور دورشتہ داروں ماتھرا جارہے ٹرین میں ہجوم نے حملہ کردیاتھا‘ مذہبی بنیاد پر ان لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات بھی منظر عام پر ائی تھے۔
نئی دہلی ۔پیر کے روز سپریم کورٹ نے پچھلے سال جون میں ٹرین کے اندر ہجوم کے حملے میں ہلاک ہونے والے جنید خان کے والد کی درخواست پر ہریانہ حکومت اور سی بی ائی کو ایک نوٹس جاری کی ہے۔مذکورہ درخواست مرکزی ایجنسیوں سے معاملے کی تحقیقات کی درخواست پر مشتمل ہے‘ گھر والوں کو کہنا ہے کہ جنید خان کا قتل کرنے والے ملزمین نے اسی سر پر پہنی ہوئی ٹوپی کو دیکھ کر حملہ کیاتھا۔

جسٹس کورین جوزف‘ جسٹس موہن ایم شانتاناگودھر نے کیس کے ضمن میں فریدآباد کورٹ میں جاری سنوائی پر بھی روک لگادی ہے۔متوفی کے والد جلال الدین نے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کی جانب سے سی بی ائی تحقیقات کی درخواست کو مسترد کرنے کے احکامات کوچیالنج کیا ہے۔

مذکورہ درخواست میں تحقیقات پر شبہ ظاہر کیاگیاہے۔’’ جرم کی اصلی وجہہ کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ہجومی تشدد میں جن لوگوں کے نام شامل ہیں انہیں بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اور واقعہ کو اچانک رونما ہونے والا حادثے کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔

پولیس نے ائی پی سی کے دفعات 153اے اور505کو کیس میں شامل نہیں کیاہے۔ تحقیقات میں کوتاہی او رجان بوجھ کر ملزمین کو بچانے کی کوشش کے سبب زیادہ تر ملازمین کو ضمانت مل گئی ہے۔ جلال الدین کا الزام ہے کہ ’’ تحقیقات کو جھڑپ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ یہ یکطرفہ اور لاچار متاثرین پر ایک بربریت بھرا حملہ ہے‘‘۔

جلال الدین نے اپنی درخواست میںیہ بھی کہا ہے کہ ’’اس واقعہ میں ملزمین کے حملے میں جنید زخموں سے جانبر نہ ہوسکے اور ہاشم پر گہرے زخم ائے‘ شاکر بھی اس حملے میں بری طرح زخمی ہوئے جبکہ مذکورہ یہ مذہبی منافرت کا ایک منظم حملہ تھا ‘‘ ۔ مذکورہ درخواست کو ہائی کورٹ نے اسی ماہ کے اوائل میں مسترد کردیاتھا