جنسی استحصال کا شکار متاثرین کی تصاویر شائع نہ کی جائیں : سپریم کورٹ 

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ملک میں عصمت ریزی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا او راحساس ظاہر کیا کہ خواتین کے ہر گوشہ میں عصمت ریزی کی جا رہی ہے اورتمام پرنٹ ، الکٹرانک او رسوشل میڈیا کو ہدایت دی کہ جنسی استحصال کے متاثرین کی تصاویر یا ان کا خاکہ یاکوئی او ر شکل تبدیل شدہ یا دھندلی شائع یا پیش نہ کی جائے ۔ عدالت عظمیٰ نے جنسی استحصال کے کمسن متاثرین کا انٹر ویو لینے کے خلاف بھی انتباہ دیا او رکہا کہ اس سے شدید ذہنی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔

عدالت عظمیٰ نے مرکز کو ہدایت دی ہے کہ ملک بھر کے آسرا گھروں میں کمسن لڑکیوں کے جنسی استحصال کاسد باب کرنے کیلئے کئے گئے اقدامات سے عدالت سے عدالت عظمیٰ سے واقف کروایا جائے ۔ عدالت نے کہا کہ جنسی استحصال کا شکار متاثرہ بچوں سے صرف قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال اور ریاستی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کے ارکان کی جانب سے کونسلرس کی موجودگی میں لئے جاسکتے ہیں ۔ عدالت عظمیٰ نے دہلی خواتین کمیشن کی بھی بہار آسرا گھر معاملہ میں مداخلت کی کوشش پر تنبیہ کی او رکہا کہ ا س معاملہ میں کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے ۔

قبل ازیں جسٹس ایم بی لوکر ،جسٹس دیپک گپتا او رجسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل ایک بنچ نے ایسی این جی اوز کو فنڈ فراہم کرنے حکومت بہار کی سخت سرزنش کی جو مظفر پور میں آسرا گھر چلارہی ہے جہاں لڑکیوں کا جنسی استحصال کیا گیا ہے ۔بنچ کے اجلاس میں اس معاملہ کی سماعت کی او رقومی جرائم ریکارڈ بیورو کے حوالے سے کہا کہ ہندوستان میں ہر ۶؍ گھنٹہ میں ایک خاتون کی عصمت ریزی کی جاتی ہے ۔ ہندوستان میں ۲۰۱۶ء میں38,947خواتین کی عصمت ریزی کی گئی ۔