جنرل باجوا نے پاکستانی سربراہ افواج کی حیثیت سے جائزہ لے لیا

لائن آف کنٹرول پر صورتحال کو بہتر بنانے کا وعدہ، پراثر تقریب سے خطاب

راولپنڈی 29 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے اُمور کے ماہر جنرل قمر جاوید باجوا نے جنرل راحیل شریف کے جانشین کی حیثیت سے آج پاکستان کے نئے سربراہ افواج کے عہدہ کا جائزہ حاصل کرلیا اور اُنھوں نے لائن آف کنٹرول کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانے کا وعدہ کیا۔ جنرل راحیل نے سپاہیوں کی عددی قوت کے اعتبار سے دنیا کی چھٹویں بڑی فوج کی کمان 57 سالہ باجوا کے سپرد کردیا۔ اس مقصد کے لئے راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرس کے قریب واقع فوجی ہاکی اسٹیڈیم میں ایک تقریب منعقد کی گئی تھی۔ وزیراعظم نواز شریف نے باجوا کو خود اسٹار جنرل کے رتبہ پر ترقی دیتے ہوئے ہفتہ کو انھیں چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیا تھا۔ جنرل راحیل نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ توسیع نہیں لیں گے۔ یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ پی ایم ایل (نواز) حکومت لمحہ آخر میں یہ وجہ بتاتے ہوئے کہ ان کی خدمات میں توسیع دے گی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ یا ملک کو ان (راحیل) کی خدمات کی ضرورت ہے۔ جنرل باجوا نے اپنے پیشرو سے چارج حاصل کرنے کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کی۔ جیو نیوز کے مطابق انھوں نے کہاکہ ’’لائن آف کنٹرول پر صورتحال بہت جلد بہتر ہوگی‘‘۔ انھوں نے سپاہیوں کے حوصلے بلند رکھنے کیک لئے صحافت سے تعاون طلب کیا اور کہاکہ نیا عہدہ ان کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے۔ اس موقع پر منعقدہ پراثر تقریب میں سبکدوش سربراہ نے اپنے جانشین کو وایتی چھڑی حوالے کی۔ اس موقع پر متعدد اعلیٰ سطحی فوجی و سیول عہدیدار بھی موجود تھے۔ اس دوران روایتی فوجی بینڈس پر قومی گیت اور جنگی ترانوں کی دھن پیش کی گئی۔

یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ اُن کا تقرر ایسے موقع پر ہوا ہے جب لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلے کے سبب کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا تاثر ہے کہ لائن آف کنٹرول کی صورتحال میں بہتری سے متعلق جنرل باجوا کا اعلان دراصل ہندوستان کے تئیں خیرسگالی کا اظہار ہے۔ اس کے برعکس جنرل راحیل شریف اپنے آخری خطاب کے دوران زیادہ مصلحت پسند نظر نہیں آئے اور انھوں نے کشمیر میں جارحانہ موقف اختیار کرنے کے خلاف ہندوستان کو خبردار کیا۔ 60 سالہ راحیل شریف نے حالیہ مہینوں میں کہا تھا کہ کشمیر میں ہندوستان کے جارحانہ موقف اور دہشت گردی اس علاقہ کو خطرہ میں ڈال رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ہندوستان کو یہ جان لینا چاہئے کہ صبر و تحمل کی ہماری پالیسی کو غلطی سے کمزوری سمجھنا خطرناک ہوگا‘‘۔ راحیل شریف نے کہا تھا کہ ’’یہ ایک حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن و ترقی ناممکن ہے اور اس کے لئے بین الاقوامی برادری کی خصوصی توجہ ضروری ہے۔ خواہ وہ داخلی ہو کہ بیرونی، فوج تمام خطرات سے نمٹنے کے لئے چوکس رہے گی‘‘۔ جنرل باجوا کا تعلق بلوچستان سے ہے اور وہ اس صوبہ سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے چوتھے سربراہ افواج ہیں۔ جنرل یحیٰی خاں، جنرل اسلم بیگ اور جنرل پرویز کیانی کا تعلق بھی اسی صوبہ سے تھا۔ منکسرالمزاجی کے لئے معروف باجوا جمہوریت پسند سمجھے جاتے ہیں اور اکثر شہرت و تنازعات سے دور رہتے ہیں۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے اُنھیں اس طاقتور عہدہ کے لئے منتخب کیا ہے۔