جنت میں مسلمان کے سوا کوئی داخل نہیں ہوگا

مرسل : ابوزہیر نظامی

’’حضرت عبداﷲبن عباس رضی اﷲعنہما سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرما: مجھ پر تمام امتیں پیش کی گئیں۔ پس ایک نبی گزرنے لگے اور انکے ساتھ انکی امت تھی۔ ایک نبی ایسے بھی گزرے کہ انکے ساتھ چند افراد تھے۔ ایک نبی دس آدمی، ایک نبی پانچ آدمی، ایک نبی صرف تنہا گزرے۔ حضورنبی مکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے نظر دوڑائی تو ایک بڑی جماعت نظر آئی، میں پوچھا: ائے جبرئیل ! کیا یہ میری امت ہے؟ عرض کیا: نہیں، بلکہ یارسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم آپ افق کی جانب توجہ فرمائیں، میں نے دیکھا تو وہ بہت ہی بڑی جماعت تھی۔ عرض کیا: یہ آپ کی امت ہے اور یہ جو سترہزار(۰۰۰،۷۰) انکے آگے ہیں، ان کیلئے نہ حساب ہے، نہ عذاب، میں نے پوچھا: کس وجہ سے ؟ انہوںنے کہا: یہ لوگ داغ نہیں لگواتے تھے، غیرشرعی جھاڑپھونک نہیں کرتے تھے، شگون نہیں لیتے تھے اور اپنے رب پر مکمل بھروسہ رکھتے تھے۔ حضرت عکاشہ بن محصن رضی اﷲعنہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا: یارسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم : اﷲتعالیٰ سے دعاکیجئے کہ مجھے بھی ان میں شامل فرمالے۔ آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : عکاشہ تم سے سبقت لے گیا‘‘۔ ( خلاصۂ بخاری شریف کتاب الرقاق، باب یدخل الجنۃ سبعون ألفابغیرحساب، مسلم شریف کتاب الایمان، باب الدلیل علی دخول طوائف من المسلمین الجنۃ بغیرحساب ولا عذاب)
’’حضرت عبداﷲرضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وسلم کے ہمراہ ایک قبہ یعنی مکان میں تھے کہ آپ صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ اہلِ جنت کا تہائی حصہ تم ہو؟ ہم نے عرض کیا: ہاں۔ فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمدمصطفی صلی اﷲعلیہ وسلم کی جان ہے! مجھے امید ہے کہ تم تعداد میں اہلِ جنت میں نصف ہوگے اور وہ یوں کہ جنت میں مسلمان کے سوا کوئی داخل نہیں ہوگا۔ اور مشرکوں کے مقابلے میں تم یوں ہو جیسے کالے بیل کی جلد پر ایک سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر ایک کالا بال‘‘۔ ( خلاصۂ بخاری شریف کتاب الرقاق، باب کیف الحشر، مسلم شریف کتاب الایمان، باب کون ھذہ الأمۃ نصف أھل الجنۃ)
’’حضرت سلیمان بن بریدہ رضی اﷲعنہما نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنتیوں کی ایکسوبیس صفیں ہوںگی، جن میں سے اسی(۸۰) صفیں میری امت کی ہوں گی اور باقی تمام امتوں کی صفیںصرف چالیس(۴۰) ہوں گی‘‘۔
( خلاصۂ ترمذی شریف کتاب صفۃ الجنۃ عن رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم، باب ماجاء فی کم صف أھل الجنۃ)
’’حضرت ابوذرغفاری رضی اﷲعنہ سے مروی ہے کہ حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اﷲتعالیٰ نے میری امت سے خطا، نسیان اور جبر و اکراہ معاف فرمادیا ہے‘‘۔ ( خلاصۂ ابنِ ماجہ شریف کتاب الطلاق، باب طلاق المکرہ والناسی)
’’حضرت ابوہریرہ رضی اﷲعنہ سے روایت ہے کہ حضوراکرم صلی اﷲعلیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اﷲتعالیٰ نے میری امت سے انکی دل کی باتوں یعنی وسوسے، خیالات کو معاف فرمادیا ہے جب تک وہ اس پر عمل نہ کرے یا زبان سے نہ کہے‘‘۔
( خلاصۂ طبرانی شریف فی المعجم الکبیر )