جنتا پریوار میں دوریاں ؟

ڈھلنے لگا سورج تو جو بڑھنے لگے سائے
ہر شخص سمجھتا ہے حقیقت میں بڑا ہے
جنتا پریوار میں دوریاں ؟
گذشتہ لوک سبھا انتخابات کے بعد ملک میں نئی سیاسی صف بندیوں کے جو امکانات پیدا ہوئے تھے ان میں سب سے زیادہ تیزی سے جنتا پریوار کی جماعتوں کے انضمام کی کوششیں تھیں۔ بی جے پی کے اقتدار اور کانگریس کی ہزیمت کے بعد جنتا پریوار نے اپنے ٹوٹ پھوٹ کا شکار گھر کو مستحکم کرنے کیلئے تمام جماعتوں کو ایک کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ اس عمل میں ملک کی وزارت عظمی کا خواب رکھنے والے سماجوادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اور بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار سب سے آگے تھے ۔ راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالو پرساد یادو کو بھی اس پریوار کے انضمام ہی میں اپنا سیاسی مستقبل محفوظ اور تابناک دکھائی دیا ۔ دوسری جماعتوں نے بھی اس اتحاد میں شمولیت میں اپنا مفاد محسوس کیا تھا ۔ ابتداء میں ان جماعتوںمیں جس تیزی کے ساتھ تبادلہ خیال کا آغاز ہوا تھا اس کو دیکھتے ہوئے یہ محسوس کیا جارہا تھا کہ بہار کے اسمبلی انتخابات سے قبل جنتا پریوار کی جماعتیں ایک ہوجائیں گی تاکہ بہار میں اسمبلی انتخابات کی کامیابی کو یقینی بنایا جاسکے اور بی جے پی کے اقتدار کو روکا جاسکے ۔ یہ فارمولا بہار میں ضمنی انتخابات میں اختیار کیا گیا تھا اور یہ کامیاب بھی رہا تھا ۔ اس کامیابی کے بعد یہ امیدیں اور بھی بڑھ گئی تھیں کہ یہ جماعتیں اپنے شخصی اختلافات اور مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے بہت جلد انضمام کے عمل کو پورا کرلیں گی ۔ تاہم کچھ رکاوٹیں ضرور تھیں اور یہ ایک فطری عمل بھی تھا ۔ تاہم بتدریج یہ رکاوٹیں اختلافات کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہیں اور اب چیف منسٹر بہار نتیش کمار اور راشٹریہ جنتادل کے سربراہ لالو پرساد یادو ایک اسٹیج پر بیٹھنے سے گریز کرتے نظر آر ہے ہیں۔ اس سے دونوں جماعتوں میں دوریوں کا پتہ چلتا ہے اور جنتا پریوار کے انضمام کا عمل بھی متاثر ہوسکتا ہے ۔ اس تعلق سے ابھی سے قیاس آرائیاں شروع ہوگئی ہیں۔ ان جماعتوں کے اختلافات پرمضحکہ خیز باتیں کی جا رہی ہیں اور انہیں تنقیدوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ انضمام سے قبل اگر اختلافات شدت اختیار کرجائیں تو یہ رد عمل بھی فطری ہی ہے ۔ ویسے بھی کسی بھی سیاسی اتحاد یا اختلاف پر تنقیدیں تو ہوا کرتی ہیں اور یہ تنقیدیں خاص طور پر جنتا پریوار کے انضمام کے عمل میں تیز ہوگئی ہیں اور ان میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے ۔
بہار میں سیاسی بالادستی ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہی ہے ۔ ایک طویل وقت تک بہار پر حکومت کرنے والے لالو پرساد یادو کو اقتدار سے دوری برداشت کرنی پڑ رہی ہے اور یہ سیاست دانوں کا وطیرہ ہے کہ کتنے بھی مشکل حالات کیوں نہ ہوں وہ اقتدار پر واپسی کیلئے آخری وقت تک جدوجہد کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لالو پرساد یادو مشکل ترین سیاسی وقت میں بھی اپنے عزائم کو پس پشت ڈالنے کو تیار نظر نہیں آتے ۔ جہاں تک نتیش کمار کا سوال ہے ان کی پارٹی بہار میں اقتدار رکھتی ہے اور وہ ریاست کے چیف منسٹر ہیں۔ خود چیف منسٹر رہتے ہوئے دوسروں کو اقتدار میں حصہ داری دینا یا اقتدار ہی حوالے کردینا کسی کیلئے بھی قابل قبول نہیں ہوسکتا اور یہی حال نتیش کمار کا ہے ۔ ایسے میں ریاست کے دو اہم سیاسی قائدین کے مابین اختلافات کا پیدا ہونا جنتاپریوار کی جماعتوں کیلئے مشکل صورتحال پیدا کرسکتا ہے ۔ ملائم سنگھ یادو کو بہار کی سیاست سے زیادہ دلچسپی نہیں ہے اور وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ اتر پردیش میں ان کے اقتدار کو کوئی خطرہ پیدا نہ ہونے پائے اور دو سال بعد جب ریاست میں انتخابات ہونگے تو اس وقت تک بی جے پی کی مقبولیت کا گراف بھی نیچے آجائے اور اتر پردیش کے عوام کے سامنے جنتا پریوار کی ایک متحدہ شبیہہ بن کر ابھر جائے تاکہ انہیں ایک بار پھر ریاست کے عوام کے ووٹ حاصل کرنے میں مشکل صورتحال پیش نہ آئے اور وہ اپنے سیاسی عزائم کو پورا کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ نتیش کمار اور لالو پرساد یادو کے مابین اختلافات کو دور کرنے زیادہ سرگرم دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔
یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جنتا پریوار کی جماعتیں اگر اتحاد نہیں کرتیں اور ان کا انضمام نہیں ہوتا تو پھر انتخابات میں ایک بار پھر انہیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ جنتاپریوار کی جماعتوں کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے اور اس کو یکجا کرنا سبھی قائدین اور جماعتوں کا مقصد ہونا چاہئے ۔ نتیش کمار ہوں یا لالو پرساد یادو ہوں سب کو اپنے اپنے شخصی سیاسی مفادات کی تکمیل پر توجہ دینے کی بجائے جنتا پریوار کی جماعتوں میں اتحاد ارف انضمام کو یقینی بنانے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرنے کی تگ و دو ترک کرنے کی ضرورت ہے ۔ جب تک یہ جماعتیں وسیع تر قومی اور سیاسی مفاد کو ترجیح دینے کیلئے تیار نہ ہوجائیں اس وقت تک ان جماعتوں کا اتحاد یقینی اور مستحکم نہیں ہوسکتا اور اگر مجبوری میں یہ اتحا د ہو بھی جائے تو اسے پائیدار نہیں کہا جاسکتا ۔ ان جماعتوں کو انا پرستی اور سیاسی برتری کے جذبہ سے بالاتر ہوکر جنتاپریوار کے حقیقی استحکام کیلئے آگے آنے کی ضرورت ہے ۔