جلسوں میں کنہیا کا نام نہ لینے گری راج کو وزیر اعظم کی ہدایت!

بیگو سرائے میں جے این یو کے سابق صدر کی کامیابی کے امکانات روشن

بیگو سرائے۔ /27 اپریل ، ( سیاست ڈاٹ کام ) جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار بہار کے پارلیمانی حلقہ بیگو سرائے سے سی پی آئی امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کررہے ہیں۔ وہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کے سخت گیر امیدوار گری راج سنگھ سے ہے جو کنہیا سے خائف ہوکر بیگو سرائے سے مقابلہ کرنا نہیں چاہتے تھے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر امیت شاہ کے سمجھانے پر وہ بادل نخواستہ کنہیا سے مقابلہ کیلئے تیار ہوئے ،اب اس نشست پر سارے ہندوستان کی نظریں ہیں۔ بیرونی ممالک میں بھی کنہیا کمار کے باعث بیگو سرائے کی نشست کو بہت زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔ کنہیا کمار سے وزیر اعظم نریندر مودی، صدر بی جے پی امیت شاہ اور بی جے پی کے دیگر قائدین کے ڈر و خوف کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بی جے پی امیدوار اپنے انتخابی جلسوں میں کنہیا کمار کا نام بھی لینے سے گھبرارہے ہیں۔ حال ہی میں امیت شاہ نے بی جے پی امیدوار کی مہم چلانے بیگو سرائے کا دورہ کیا اور وہ کنہیا کی مقبولیت دیکھ کر پریشان بھی ہوئے۔ باوثوق ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بہار کی پارٹی یونٹ کے توسط سے گری راج سنگھ کو سخت تاکید کی ہے کہ وہ اپنے انتخابی جلسوں میں کنہیا کمار کا نام نہ لیں کیونکہ پہلے ہی سے عوام میں مشہور کنہیا کمار کو اس کا راست فائدہ ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ گری راج سنگھ کنہیا کا نام لینے کی بجائے تکڑے تکڑے گروپ کہہ کر حوالے دے رہے ہیں۔ کہنیا کی پیدائش بھی بیگو سرائے میں ہوئی انہییں وہاں سماج کے تمام طبقات کی تائید و حمایت حاصل ہورہی ہے۔ بی جے پی حلقے پریشان ہیں لیکن انہیں اُمید ہے کہ آر جے ڈی کے مسلم امیدوار تنویر حسن مسلم ووٹ کاٹیں گے جس سے گری راج سنگھ کو فائدہ ہوگا۔ تاہم حیدرآباد کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق بیگو سرائے کے مسلم رائے دہندوں نے تنویر حسن کو نظرانداز کرنے اور اس مرتبہ کہنیا کمار کے حق میں ووٹ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان رائے دہندوں کے مطابق فی الوقت فرقہ پرستی اور حب الوطنی کے درمیان مقابلہ ہے اور کنہیا کمار کی کامیابی جمہوریت اور سیکولرازم کی کامیابی ہوگی۔