جذبہ ہمدردی

عدیل بہت اچھا اور فرمانبردار بچہ تھا۔ اسے دوسروں کی مدد کرنے کا بہت شوق تھا، وہ ہر وقت دوسروں کی مدد کرنے میں لگا رہتا تھا۔ اپنی کلاس میں ہمیشہ پہلی پوزیشن لیتا تھا، وہ دوسروں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آتا تھا۔ اس کا ایک دوست جس کا نام نوید تھا وہ بھی بہت اچھا تھا مگر بہت غریب تھا۔ اس کو پڑھنے کا بہت شوق تھا مگر گھر میں پیسے نہ ہونے کی وجہ سے وہ پڑھ نہ پایا۔ اپنے ابو کے ساتھ مزدوری کرنے لگ گیا۔ جو پیسے وہ دونوں باپ بیٹا لاتے اس سے ان کے گھر کا کرایہ اور بِل ادا ہوتے اور کھانے کیلئے کوئی پیسہ نہ رہتا۔ اس کے والدین بہت پریشان تھے کہ وہ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے کیا کریں،

وہ اپنے ماں باپ کی پریشانی کا خیال کرتے ہوئے کبھی اپنی کسی خواہش کا ان کے سامنے اظہار نہ کرتا اور چپ رہتا۔ ایک دن اس کی ملاقات عدیل سے ہوگئی۔ عدیل ایک اچھے اور امیر گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور اچھے اسکول میں پڑھتا تھا، اس کے ابو اچھے عہدے پر فائز تھے۔ ایک دن عدیل کی اسکول بس کسی وجہ سے نہ آسکی تو وہ پیدل ہی اسکول جارہا تھا۔ اس کی نظر نوید اور اس کے ابو پر پڑی تو وہ رُک گیا اور کچھ دیر نوید کو محنت کرتا ہوا دیکھتا رہا۔ اسے بہت دُکھ ہوا، اس نے ہمت کرکے نوید سے پوچھ ہی لیا وہ یہ سب کیوں کررہا ہے۔

اور یہ جو ساتھ ہیں یہ کون ہیں، نوید نے کچھ نہ بتایا اور اپنا کام کرتا رہا۔ عدیل نے پھر پوچھا مگر نوید کے کچھ نہ بولنے پر وہ اپنے اسکول چلا گیا۔ کئی دن گزر گئے اور پھر اتوار کی چھٹی آئی تو عدیل نے سوچا کیوں نہ جاکر نوید سے ملا جائے۔ وہ نوید سے ملنے کیلئے چلا گیا، اِدھر نوید اپنا کام کررہا تھا مگر اس کے ابو بیمار ہونے کی وجہ سے اس دن نہ آئے تھے۔

عدیل نے نوید کو سلام کیا اور کہاکہ تم یہاں پر یہ سب کیوں کرتے ہو۔ نوید کچھ نہ بولا تو عدیل نے کہا، دیکھ مجھ سے ڈرو نہیں۔ میں تمہیں کچھ نہیں کہوں گا مجھے تمہیں یوں دیکھ کر دُکھ ہوتا ہے اس لئے پوچھ رہا ہوں۔ نوید نے عدیل کو اعتماد میں لیتے ہوئے سب کچھ اپنے بارے اور اپنے گھر والوں کے بارے میں بتایا۔ عدیل کو بہت افسوس ہوا اور وہ رونے لگا۔ گھر جاکر اس نے اپنی امی کو نوید کے بارے میں سب کچھ بتایا۔ عدیل کی امی نے کہا تمہاری سوچ بہت اچھی ہے ہمیں دوسروں کی مدد کرنی چاہئے تم فکر نہ کرو، میں آج ہی تمہارے ابو سے اس مسئلے پر بات کروں گی۔ عدیل کی امی نے سب کچھ اس کے ابو کو بتایا۔ عدیل کے ابو نے نوید کے ابو سے ملنے کی خواہش ظاہر کی۔ ملتے ہی اس کے ابو نے نوید کے ابو کی مدد کی۔ نوید اور اس کے بہن بھائیوں کا اچھے اسکول میں داخلہ کروادیا اور نوید کے ابو کو اپنے دفتر میں نوکری دے دی۔ اس طرح عدیل کی اچھی بات اپنے ماں باپ سے کرنے کی وجہ سے نوید کے گھر والوں کی مدد ہوگئی اور وہ بھی دوسرے بچوں کی طرح زندگی گزارنے اور خوش رہنے لگے۔ اور عدیل اور اس کے گھر والوں کو ڈھیروں دعائیں دیتے رہے۔