جب تک معاشرہ کی سوچ نہیں بدلے گی فسادت ہوتے رہیں گے

پیس ڈاءئلاگ سے خطاب کے دوران بی جے پی ایم پی ورون گاندھی ‘ اتل انجان‘ اچاریہ پرمود ‘ مولانا خالد رشید فرنگی محلی‘ اداکارراہل رائے اور آبھاسنگھ نے ملک میں گنگاجمنی تہذیب کی تقویت اورباہمی ہم آہنگی کی برقراری کے لئے سماجی سوچ بدلنے اور نئی نسل کو افواہوں اور حقیقت کے درمیان کے فرق کو سمجھنے پر دیا زور
لکھنو۔ اہم سیاسی ہستیوں اور مذہبی رہنماؤں نہ جمعرات کو ایک پلیٹ فارم سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ملک میں آج سب سے زیادہ ضروری ہے مذاہب اور ذات برداری کے نام پر پھیلائی جارہی منافرت پر لگام لگے۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت وقت اگر یہ کام نہیں کررہی ہے تو یہ کام خود معاشرہ کو کرنا ہوگاورنہ باہمی ہم آہنگی ‘ کیثر الجہتی اور گنگا جمنی تہذیب کی ہماری ساجھی وراثت پارہ پارہ ہوکر رہ جائے گی۔ ان کے بقول یہ ہم تمام امن پسند شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ اس ماحول کو بدلنے کے لئے پہلے اپنی سوچ تبدیل کریں کیونکہ یہ سماجی سوچ ہی ہوتی ہے جس کے سبب ایسی طاقتوں کو تقویت ملنے لگتی ہے جو ملک میں فرقہ وارنہ اور نسل پرستانہ ماحول پیدا کرتی ہیں۔

یہ خواتین وحضرات آج یہاں اندرا گاندھی پرتشٹھان میں ’پیس ڈائیلاگ‘ پروگرام سے مخاطب تھے جس کا انعقاد دیوان پیس یونیورسٹی ‘ آئیسیک اور سٹیزن فورم( لکھنو)نے کیا تھا۔اس کے کنونیر محمدعباس حیدر تھے۔ اس پروگرام میں بڑی تعداد میں لوگوں نے حصہ لیا جن میں بیرون ممالک کے نمائندے او رطلبہ بھی تھے۔ اپنے خطاب میں رکن پارلیمنٹ ورون گاندھی نے کہاکہ آج غریب کھوساگیا ہے جبکہ ہر طرف غربت ہی غربت ہے۔انہوں نے اپنی تقریر کے دوران اقتصادی صورتحال پر ہی فوکس رکھا تاہم یہ اعتراف بھی کیا کہ جب تک اقتصادی عدم برابری ختم نہیں ہوگی سماجی بکھراؤ اور تکرار ختم ہونا مشکل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گذشتہ دس برس میں ایسے ایک لاکھ 68ہزار کسان گرفتار کئے ہیں جن پر پچیس ہزار یا اس سے زیادہ کا قرض تھا جن پر کروڑ روپئے بقایا ہیں وہ آج کھلے عام گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ طالبان نے اب تک تقریبا تیس ہزار لوگوں کو مارا ہے مگر ملک میں 2016میں ہی نو ہزار کسانوں نے خودکشی کی تھی۔ سی پی ائی کے قومی سکریٹری اتل کمار انجان نے سخت بیان دیتے ہوئے کہاکہ جنہیں بھگوت گیتا‘ ویدا : پنشدا اور کسی بھی مذہبی کتاب کا علم نہیں وہ مذہبی ٹھیکہ دار بن کردنگے کراتے رہتے ہیں۔

اتل انجان نے کہاکہ آج بھی جنید ‘ اخلاق اور ان جیسے کئی لوگوں کو صرف اس لئے ہلاک کیاجارہا ہے کیونکہ وہ ان کی منافرت پھیلانے والوں کے مذہب سے نہیں ہیں۔سی پی ائی قائد نے ہاکہ اگر اسی طرح مسلمانوں کو عیسائیوں کو دلتوں کو پارسیوں کو مارتے رہو گے تو پھر اس ملک میں بچے گا کون؟۔اس موقع پر آچاریہ پرمود کرشنم نے کہاکہ ہم صرف محبت کی باتیں کرتے رہتے ہیں جبکہ ضرورت ہے اس کو عملی جامعہ پہنانے کی ہماری زندگی میں اتارنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ تمام مذاہب ہمیں ہم آہنگی‘ پیار ومحبت کا پیغام دیتے ہیں پھر بھی دنیا میں سب سے زیادہ جھگڑح اسی مذہب کے نام پر ہورہے ہیں۔ آچاریہ پرمود نے کہاکہ ایک مخصوص ائیڈیالوجی نے مہاتما گاندھی جیسی شخصیت کا قتل کردیا جو ملک کی تقسیم کے سب سے زیادہ خلاف تھے مگر بٹوارہ کی مخالفت کے نام پر انہیں ان لوگوں نے ماردیا جو تقسیم روکنے کے لئے کچھ بھی نہیں کیا۔مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہاکہ آج گاؤ رکشہ اور لوجہاد کے نام پر نفرت پھیلائی جارہی ہے ۔ ایک مخصوص طبقے کے خلاف زہر افشانی کی جارہی ہے مگر اس میں کہیں کوئی سچائی نہیں ہوتی ہے۔

انہوں نے مذہبی اختلافات کی بڑھ رہی کھائی کے لئے براہ راست سیاسی لیڈروں کو مورد الزام ٹھرایا ۔ان کا کہنا تھا کہ عدم تشدد مذہب اسلام کا پیغام ہے‘تمام مذاہب کے لوگوں کا احترام ہماری قرآنی تعلیمات کا حصہ ہے مگر اس مذب کی غلط شبہہ پیش کرنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس موقع پر فلم ’ عاشقی‘ سے راتو ں رات اسٹار بنے والے راہل رائے ممبئی سے ائیں کریمنل وکالت کررہیںآبھا سنگھ وغیر ہ نے بھی خطاب کیا۔