جادھو کی سزائے موت پر واویلا عوام کی توجہ منقسم کرنے ہندوستان کی چال

آئی سی جے کی جانب سے سزائے موت پر التواء کے بعد پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا بیان

اسلام آباد ۔ 10 ۔ مئی : ( سیاست ڈاٹ کام ) : ہند و پاک کے درمیان اس وقت متعدد تنازعات گلے کی ہڈی بنے ہوئے ہیں جس کو بنیاد بناتے ہوئے دونوں ممالک ایکدوسرے کے ساتھ عدم تعاون کا رویہ اپنائے ہوئے ہیں ۔ جس میں کلبھوشن جادھو کی گرفتاری اور سزائے موت کو لے کر بھی دونوں ممالک اس وقت تلخ کلامی میں مصروف ہیں ۔ جہاں پاکستان نے ہندوستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کلبھوشن جادھو کی سزا پر اتنا واویلا مچا رہا ہے جس کے ذریعہ ہندوستان خود اپنی سرپرستی میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے ۔ اس لیے کلبھوشن جادھو معاملہ میں عوام الجھ کر رہ گئے ہیں ۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ہندوستان پر یہ الزام ایک ایسے وقت لگایا ہے جب صرف ایک روز قبل ہی ایک انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ) نے 46 سالہ جادھو کی سزائے موت پر حکم التواء جاری کیا ہے جسے پاکستان کی ایک فوجی عدالت نے جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی ۔ اپنے ٹوئیٹر پر پیغام تحریر کرتے ہوئے محمد آصف نے کہا کہ ہندوستان نے آئی سی جے کو جو مکتوب تحریر کیا ہے اس کا مقصد دراصل پاکستان میں ہندوستانی دہشت گردی سے عوام کی توجہ کو ہٹانا ہے ۔ کلبھوشن جادھو کو قومی سلامتی کی خلاف ورزیوں کا مرتکب پایا گیا تھا لہذا وہ سزائے موت کا مستحق ہے ۔ آئی سی جے کا تعلق ہیگ سے ہے اور اس کے فیصلہ کے بعد پاکستان نے پہلی بار اپنے ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے ۔ قبل ازیں پاکستانی میڈیا نے حکمنامہ پر ہندوستان کے ادعا کو مسترد کردیا تھا ۔ جیو ٹی وی کے مطابق آئی سی جے کے دائرہ کار کا پاکستان پر اطلاق نہیں ہوتا بلکہ یہ صرف فریقین کی رضا مندی سے معاملہ میں مزید پیشرفت کرنے کا اہل ہے ۔ دوسری طرف ڈان آن لائن نے حکم التواء پر ہندوستانی ادعا کا کوئی تذکرہ نہیں کیا ہے ۔ اسی طرح ایکسپریس ٹریبون نے بھی اپنی رپورٹ میں آئی سی جے کی جانب سے جادھو معاملہ پر حکم التواء کا کوئی تذکرہ نہیں کیا ہے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ ہندوستان نے آئی سی جے سے اپنی اپیل میں پاکستان پر سفارتی تعلقات پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ جادھو کا ایران سے اغواء کیا گیا تھا ۔ کلبھوشن جادھو ہندوستانی بحریہ کی ملازمت سے سبکدوشی کے بعد ایران میں کاروبار کیا کرتا تھا جب کہ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن جادھو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا ۔ یاد رہے کہ جادھو کو دی جانے والی سزائے موت پر ہندوستان نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور پاکستان کو سنگین نتائج کا انتباہ دیا تھا ۔ ہندوستان نے کہا تھا کہ اگر جادھو کو پھانسی پر لٹکایا گیا تو اس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہوسکتے ہیں ۔ ہندوستان نے جادھو کی سزائے موت کو ’ پہلے سے طئے شدہ قتل ‘ قرار دیا ۔ آئی سی جے کو تحریر کئے گئے مکتوب میں ہندوستان نے جادھو کی سزائے موت سے متعلق یہ کہہ کر تعجب کا اظہار کیا کہ اس کی سزائے موت کے بارے میں پریس ریلیز کے ذریعہ پتہ چلا ۔ جادھو کو پاکستان کے خلاف جاسوسی اور ناپسندیدہ سرگرمیوں کی بنیاد پر سزائے موت سنائی گئی تھی ۔ ہندوستان نے البتہ اس بات سے انکار نہیں کیا ہے کہ جادھو ہندوستانی بحریہ میں خدمات انجام دے چکا ہے ۔ تاہم اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس کے حکومت سے قریبی روابط تھے ۔ ہندوستان کا یہ بھی ماننا ہے کہ جادھو کا ایران میں اغواء کیا گیا تھا ۔ واضح رہے کہ ہندوستان نے جادھو کی والدہ کی جانب سے تحریر کردہ اپیل بھی حکومت پاکستان کے حوالے کی ہے جہاں عمر رسیدہ خاتون نے اس بات کی خواہش کی ہے کہ کوئی ایسا درمیانی راستہ نکالا جائے جس سے جادھو کی سزائے موت ٹل جائے ۔