جابر بن حیان کو علم کیمیا کا بانی کہاجاتا ہے!

جابر بن حیان نے کیمیاء گری میں تجرباتی تحقیق کا اصول اپنایا جس نے اس علم کی نوعیت بدل ڈالی اور جدید کیمسٹری کی بنیاد رکھی ۔وہ کیمیا کے تمام تجرباتی عملوں یعنی حل کرنا ‘ کشید کرنا ‘ فلٹر ‘ عمل تصعید سے اشیاء کا جوہر اڑانا اور اشیاء کی قلمیں بنانا سے نہ صرف واقف تھا بلکہ اپنے کیمیائی تجربوں میں ان سے کام بھی لیتا تھا۔ اس نے سفیدہ ‘ سنکھیا اور کحل کو ان کے علاوہ وہ تیزاب لیموں اور تیزاب سرکہ کے بارے میں جانتا تھا ۔ فولاد بنانے کے طریقے بھی اسی کے کیمیائی تجربات کے نمونے ہیں ۔ لوہے کو زنگ سے بچانے کے لئے وارنش ‘ محضاب اور موم جامہ بنانے کی ترکیب بھی جابر کی ایجاد ہے ۔ صنعتی کیمیا میں بھی جابر کا ایک اہم اور منفرد مقام ہے ۔ قرع انبیق کیمیائی آلات میں جابر کی ایک خاص اور حیرت انگیز ایجاد ہے ۔ شورے کا تیزاب بی اس کی اہم ترین دریافت تھی ۔ جابر کے اہم کارناموں میں تین معدنی تیزابوں کی دریافت ہے ۔ اس نے پھٹکری ‘ ہیراکس اور قلمی شورے سے شورے کا تیزاب اور ہیراکس سے گندھک کا تیزاب حاصل کیا ۔

 

سنہری اقوال
٭ دنیا میں سب سے اچھے کام دو ہیں ۔ ایک تو اخلاق و کردار کی اصلاح دوسرے علم کی روشنی پھیلانا ۔
٭ ایسی خوشی سے بچو جو کل غم کا کانٹا بن کر دکھ دے ۔
٭ دشمنوں کے سامنے ایسی گفتگو کرو کہ اگر وہ دوست بن جائیں تو پھر تمہیں شرمسار نہ ہونا پڑے ۔
٭ انسان پریشان اس وقت ہوتا ہے جب وہ وقت سے پہلے اور ضرورت سے زیادہ مانگتا ہے ۔
٭ دنیا کو جیتنا چاہتے ہو تو آواز میں نرمی پیدا کرو ۔
٭ انسان ایک دکان ہے اور زبان اس کا تالا ہے ۔ جب تالا کھلتا ہے تو پتا چلتا ہے کہ دکان کوئلے کی ہے یا سونے کی ۔