تین طلاق بل آج راجیہ سبھا میں پیش ہوگا ‘ اپوزیشن مخالفت پر اٹل

٭ بی جے پی و کانگریس ارکان کو ایوان میں حاضر رہنے کی ہدایت ‘ وہپ جاری
٭ تمام اپوزیشن جماعتوں کا آج اجلاس ۔ حکمت عملی کو قطعیت دینے تبادلہ خیال
٭ بل کو موجودہ شکل میں منظوری نہیں دی جاسکتی ۔ کانگریس کا موقف

نئی دہلی 30 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) متنازعہ تین طلاق بل کل راجیہ سبھا میں پیش کیا جائیگا جس کے ذریعہ مسلمانوں میں فوری طلاق کو تعزیری جرم قرار دینے کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ کانگریس اور دوسری اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ اس بل کو پارلیمنٹ کی منتخب کمیٹی سے رجوع کیا جائے ۔ کانگریس اور بی جے پی نے اپنے اپنے ارکان کو وہپ جاری کیا ہے کہ وہ پیر کو ایوان میں موجود رہیں۔ دوسری جماعتوں نے بھی اپنے ارکان کو پوری تعداد میں ایوان میں موجود رہنے کی ہدایت دی ہے ۔ کانگریس نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کا ایک اجلاس بھی طلب کیا ہے جبکہ کئی اپوزیشن جماعتوں کا پیر کی صبح قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد کے چیمبر میں اجلاس منعقد ہوگا تاکہ اس مسئلہ پر ایوان میں اپنی حکمت عملی کو قطعیت دی جاسکے ۔ متنازغہ تین طلاق بل امکان ہے کہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں کی سخت مخالفت کا سامنا کریگا ۔ اپوزیشن جماعتیں اس بل کو پارلیمنٹ کی سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کے اپنے مطالبہ پر متحد ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیر کی صبح ایک اجلاس منعقد ہوگا جس میں ان کی حکمت عملی کو قطعیت دی جائیگی ۔ ایک سینئر اپوزیشن لیڈر نے یہ بات بتائی اور کہا کہ ہم تمام اس بات کا عزم رکھتے ہیں کہ بل کو پارلیمنٹ کی سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کیا جائے کیونکہ اس بل کو اس کی موجودہ شکل میں منظور نہیں کیا جاسکتا ۔ اپوزیشن جماعتیں اس مسئلہ پر متحد ہیں۔ صدر نشین راجیہ سبھا وینکیا نائیڈو شائد کل ایوان میں موجود نہیں رہیں گے کیونکہ ان کی خوشدامن کا دیہانت ہوگیا ہے اور نائب صدر نشین ہری ونش رائے شائد کارروائی چلائیں گے ۔ کانگریس نے کہا ہے کہ وہ اس بل موجودہ شکل میں منظور ہونے کی اجازت نہیں دے گی ۔ جبکہ دوسری اپوزیشن جماعتیں بھی اس بل کو سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کرنے کا مطالبہ ہی کر رہی ہیں۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد اس بل کو ایوان بالا میں پیش کرینگے کیونکہ یہ بل لوک سبھا میں منظور ہوچکا ہے ۔ راجیہ سبھا میں شیڈول کے مطابق یہ بل پیر کو پیش کیا جانا ہے ۔ قبل ازیں جمعہ کو روی شنکر پرساد نے ادعا کیا تھا کہ اس بل کو راجیہ سبھا میں بھی تائید حاصل ہوگی جہاں بی جے پی اور این ڈی اے کو درکار عددی طاقت حاصل نہیں ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ راجیہ سبھا میں عددی طاقت قدرے یو پی اے کے ساتھ ہے ۔ ایوان میں یو پی اے کے 112 ارکان ہیں جبکہ این ڈی اے کے ارکان کی تعداد 93 ہے ۔ ایک نشست مخلوعہ ہے ۔ مابقی 39 ارکان نہ یو پی اے سے تعلق رکھتے ہیں اور نہ این ڈی اے ہے ۔ اس قانون سازی میں امکان ہے کہ یہ ارکان اہم رول ادا کرینگے ۔ کانگریس کے رکن سبی رامی ریڈی نے اس بل کے استرداد کیلئے ایک قانونی قرار داد بھی پیش کی ہے جبکہ منسٹر آف اسٹیٹ پارلیمانی امور وجئے گوئل نے کہا ہے کہ وہ اس بل کیلئے تمام جماعتوں کی تائید حاصل کرنے کی کوشش کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم مسلم خواتین کے ساتھ انصاف کریں۔ انہیں تین طلاق کی روایت کی وجہ سے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ مرکزی حکومت کا ادعا ہے کہ وہ مسلم خواتین کو تین طلاق کے مسائل سے بچانے یہ قانون بنانا چاہتی ہے ۔ جمعرات کو حکومت نے اپوزیشن کے اس استدلال کو مسترد کردیا تھا کہ یہ بل در اصل مسلم برادری کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔