تین دہائی پر محیط افغانستان کے دکھ، درد کا خاتمہ ہوگا:عمران خان

اسلام آباد، 18 دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پیر کے دن امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان میں قیامِ امن میں اپنے ملک کے اہم کردار کا تذکرہ کیا۔مسٹر خان نے منگل کے روز ٹویٹ میں دہرایا کہ ان کی حکومت امن کی کارروائی آگے بڑھانے اور بہادر افغان افراد کے تقریبا تین دہائیو ں کے دکھ، درد کا خاتمہ کرے گی۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق افغانستان اور سکیورٹی افواج کے درمیان جاری جنگ کے پیش نظر پاکستان کے مشورے پر امن مذاکرات کے پہلے دور میں پیر کے دن یواے ای میں امریکہ اور طالبان کے نمائندوں کی ملاقات ہوئی،جس کے ایک دن بعد مسٹر خان نے یہ تبصرہ کیا۔پورے دن کی بات چیت ختم ہو جانے کے با وجود اس میں شریک ہونے والے کسی بھی فریق کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا، حالانکہ وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے سرکاری ٹویٹ میں مذاکرات کے شروع ہونے کا اعلان کیا تھا۔ڈاکٹر فیصل نے یواے ای میں امن مذاکرات شروع ہوتے ہی ٹویٹ میں کہا،‘ متحدہ عرب امارات میں مذاکرات کا انعقاد کیا جا رہا ہے ’۔ انہوں نے افغانستان میں امن اور صلح کے لیے پاکستان کے پابند عہد ہونے کی بات دہرائی اور امید ظاہر کی کہ اس مذاکرات سے افغانستان میں خون۔خرابہ بند ہو گا اور خطے میں امن قائم ہو گا۔افغانستان میں امن اور صلح کے لیے امریکی نمائندے کی حیثیت سے زیلمے خلیل زاد کی تقرری کے بعد طالبان اور مریکی افسران کے درمیان یہ تیسری میٹنگ تھی۔ گذشتہ ماہ ان کی میٹنگ تین دنوں تک چلی تھی۔ اسلام آباد کی تجویز پر دوحہ کے باہر یہ پہلے امن مذاکرات تھے ۔ دوحہ میں طالبان کا سیاسی دفتر ہے ، جہاں پہلے دور کے مذاکرات ہو چکے ہیں۔ ایسا مانا جاتا ہے کہ قطر کے باہر اس لیے بھی مذاکرات منعقد کیے گئے ہیں تاکہ اسے منعقد کرانے میں پاکستان کی اہمیت کا احساس دلایا جا سکے ۔ ساتھ ہی متحدہ عرب امارات اورسعودی عرب کو مذاکرات میں حصہ لینے کی اجازت بھی دے دی گئی۔ دونوں ممالک نے گذشتہ برس قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے ۔