تیل کی قیمتوں میں لگی آگ ، اشیاء خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافہ کااندیشہ ، ماہرین 

 

نئی دہلی : امریکہ اور ایران کے تلخ رشتوں کا اثر بھارت پربھی پڑے گا ۔کچے تیل اور لگاتار اچھال کی مار سے ہندوستان سمیت تمام ممالک میں مہنگائی کا زبر دست سیلاب آسکتا ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے یہ سب ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ہندوستان میں انتخابات سر پر ہیں ۔ او رموجودہ مرکزی حکومت کیلئے سب سے بڑا چیلنج یہی بنا ہوا ہے ۔

آٹھ سال قبل منموہن سنگھ کی سرکار بھی تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے دہل گئی تھی ۔ اگر پٹرول کی قیمتیں اسی طرح بڑھتی رہیں گی تو مرکزی مودی حکومت بری طرح گر سکتی ہے ۔ تیل کی قیمت میں اضافہ کے سبب ہوائی جہاز وں کے سفر بھی مہنگے ہورہے ہیں۔ اور اب مسافرین ٹکٹ بک کرواکر کینسل کروانے پر انہیں رقم واپس نہیں ہوگی ۔

تما ہوائی کمپنیاں اے ٹی ایف پر لگنے والی کسٹم ڈیوٹی کے بڑھانے کے بجائے کرایہ بڑھا رہی ہیں ۔ اس سے اس ماہ ہونے والے تہواروں پر بری طرح اثر پڑسکتا ہے ۔تیل مارکیٹنگ کمپنیو ں نے پٹرول او رڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ بر قرار رکھا ہے۔ ممبئی میں سب سے زیادہ پٹرول کی قیمت دیکھنے میں آرہی ہے ۔ ممبئی میں پٹرول 91روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے ۔

قومی راجدھانی دہلی میں پٹرول کی قیمت 83.73 فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت 75.09فی لیٹر ہوگیا ہے ۔ پٹرول او رڈیزل میں زبر دست اضافہ کے سبب عوام میں شدید غصہ پایا جارہا ہے ۔ عوام مودی حکومت پر شدید تنقیدیں کررہی ہیں ۔غصہ کی آگ میں لوگ احتجاج اور تشدد پر اتر آئے ہیں۔ مہارشٹرا کے ایک پٹرو ل پمپ پر عوام پمپ کو نقصان پہنچاتے ہوئے نظر آئے ۔ اب عوام کا غصہ مودی سرکار ہی تھما سکتی ہے ۔ ورنہ لوگ غصہ میں اور کیا کریں گے یہ کہا نہیں جاسکتا ۔