تیل کی درآمدات پر تحدیدات

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنی دوسری میعاد کے لیے خارجی پالیسیوں کو سختی سے عمل میں لانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ معاشی تحدیدات اور دیگر سخت اقدامات کے معاملوں میں ٹرمپ کا موقف دوہرا دکھائی دیتا ہے ۔ ایک طرف شمالی کوریا کے خلاف کارروائی میں تذبذب کا شکار دکھائی دیتے ہیں تو ایران کے تعلق سے ٹرمپ کی پالیسیاں خطہ میں طاقت کے توازن میں گہری تبدیلیاں لانے کی کوشش ہے ۔ وہ ایران سے تیل خریدنے پر تحدیدات میں کوئی رعایت نہیں دیں گے ۔ اس اقدام سے ایران کی برآمدات پر اثر پڑ سکتا ہے ۔ ایران سے تیل برآمد کرنے والے ملکوں میں یونان ، اٹلی ، جاپان ، جنوبی کوریا اور تائیوان کے علاوہ ہندوستان بھی شامل ہے ۔ ایران نے اگرچیکہ صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے اس فیصلہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے ۔ اصولی طور پر امریکی صدر کا اقدام غیر قانونی قرار پاتا ہے تو پھر ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کو بھی آواز اٹھانے کا حق ہونا چاہئے ۔ امریکہ نے گذشتہ سال ہی 8 ملکوں کو ایران سے تیل خریدنے کی عبوری رعایت دی تھی ۔ اس میں ہندوستان ، چین ، ترکی اور جاپان بھی شامل ہیں ۔ ٹرمپ کے تازہ فیصلہ سے ہندوستان کے بشمول تمام ملکوں کو 2 مئی تک ہی ایران سے تیل برآمدات کم کرنے ہوں گے ۔ ہندوستان میں پٹرول کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں ۔ مرکز کی نریندر مودی زیر قیادت بی جے پی حکومت میں پٹرولیم اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔ ہندوستان میں پٹرول کی طلب میں دن بہ دن اضافہ کے پیش نظر تیل کی خریداری کو وسعت دینے کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی ہے لیکن ایسے میں اگر ایران سے تیل حاصل کرنے کی رعایت اٹھالی جائے تو پھر پٹرولیم اشیاء کی دستیابی کو مشکل بنادیا جائے گا ۔ پٹرول اس وقت ہندوستان کی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کا ایک اہم ذریعہ بھی بن رہا ہے ۔
ہندوستان کو عراق اور سعودی عرب کے بعد ایران سے سب سے زیادہ تیل برآمد ہوتا ہے ۔ امریکی صدر کے اس فیصلہ کا اچانک طور پر ہندوستان کی تیل برآمدات پر اثر نہ پڑے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ ویسے ہندوستان کو یہ تجربہ ہے کہ ایران سے تیل کی درآمدات میں کمی آتی رہی ہے ۔ 2015 سے ہی ایران کے خام تیل کی درآمد میں کمی آئی ہے ۔ تاہم اگر اس درآمد کی سطح صفر تک پہونچ جائے تو صورتحال مختلف ہوجائے گی ۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ اپنے فیصلہ کے ذریعہ جو پیام دینا چاہتا ہے وہ ایران کو داخلی طور پر کتنا نقصان پہنچائے گا ۔ تیل کی درآمدات پر سخت تحدیدات صرف ایک بہانہ ہے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلہ کے پس پردہ ایران کو داخلی طور پر کمزور کرنے کے علاوہ اس خطہ میں طاقت کے توازن میں تبدیلیاں لانا ہے ۔ ایران کے اندر اگر معاشی ابتری پیدا ہوجائے تو اس سے اعتدال پسند طاقتیں کمزور پڑ جائیں گی اور سخت گیر طاقتوں کو اقتدار حاصل کرنے کا موقع حاصل ہوگا ۔ اگر ایران میں ایسی صورتحال رونما ہوجائے تو ایسے میں ہندوستان کو پہلے سے ہی تیاری کرلینے کی ضرورت ہے کہ وہ خطہ میں اس طرح کی طاقت کی منتقلی کی صورتحال کا سامنا کرسکے ۔
ایک طرف امریکہ پر الزام ہے کہ وہ اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کرتے ہوئے ایران کو کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے دوسری طرف یوروپی ممالک نے ایران کے ساتھ تجارت کو وسعت دی ہے اور ان تعلقات کو برقرار رکھنے کی متبادل راہیں بھی تلاش کرنی شروع کی ہیں ۔ اس لیے ہندوستان کو ایران پر تیل تحدیدات سے مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے اگلا قدم اٹھانا ہوگا ۔۔