تنظیم آزادی فلسطین کا اسرائیل سے تمام روابط ختم کرنے کا فیصلہ

پی ایل او کہناہے کہ صدر محمود عباس کا سلامتی کونسل سے خطاب اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ فلسطینی عالمی قانون اور بین الاقوامی ائینی اداروں کے ساتھ مل کر مسئلہ فلسطین حل کرنے کے خواہاں ہیں
رملہ۔تنظیم آزادی فلسطین’ پی ایل او‘ نے اسرائیل کے ساتھ ہر طرح کے سیاسی ‘ انتظامی‘ اقتصادی اور سکیورٹی روابط ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام توجہ سلامتی کونسل میں صدر محمود عباس کے خطاب پر مرکوز کرنے پر زوردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق رملہ میں پی ایل اوکی ایکزیکیٹو کمیٹی کے اجلاس میں کہاگیا کہ 20جنوری کو صدر محمودعباس سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔

اس وقت ہماری تمام تر توجہ اس خطاب کا کامیاب بنانے پر مرکوز ہونی چاہئے۔پی ایل او کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس کاسلامتی کونسل سے خطاب اس امر کا واضح ثبوت ہے کہ فلسطینی عالمی قانون اور بین الاقوامی ائینی اداروں کے ساتھ مل کر تنازع فلسطین حل کرنے کے خواہاں ہیں۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ فلسطینی قوم عالمی قوانین او ربین الاقوامی قراردادوں کی روشنی میں بیت المقدس کو درالحکومت بناتے ہوئے چار جون 1967کی حدوود میںآزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے کوششیں جاری رکھے گی۔ تنظیم آزادی فلسطین نے ایک بیان میں فلسطینی اتھاریٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جاری تمام منصوبوں کو ختم کرتے ہوئے صیہونی ریاست سے سکیورٹی اقتصادی ‘ سیاسی ‘ سفارتی او رانتظامی روابط ختم کردے۔

اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھاریٹی پیرس میں اسرائیل کے ساتھ طئے پائے اقتصادی سمجھوتے سے بھی باہر آجائے اور آزادی قومی معاشی پروگرام کی تشکیل پر توجہ مرکوز کرے۔بیان میں مرکزی کونسل کے فیصلوں کو عملی شکل دینے کے لئے ‘ فلسطین کو تسلیم کرنے تک اسرائیل کو تسلیم کرنے کا فیصلہ معطل کرنے 1967کی حدود میں آزاد فلسطین ریاست کے قیام ‘ بیت المقدس کوفلسطینی ریاست درالحکومت تسلیم کرنے فلسطین میں یہودی آبادکاری روک تھام اور فلسطین پر صیہونی قبضے کے خاتمے کے لئے کمیٹی تشکیل دینے پر وزوردیاگیا کہ وہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم کی روک تھام‘ نسلی امتیاز‘ فلسطینیوں کے قتل عام‘ غرب اردن‘ دادی اردن اوردیگر فلسطینی شہروں میں جاری اسرائیلی انتقامی کاروائیوں کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی عدالت انصاف سے رجوع ہرنے پر زوردیا گیا۔

تنظیم آزادی فلسطین نے ایک بار پھر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اعلان القدس کومسترد کرتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ القدس کو مسترد کرتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ القدس کے بارے میں عالمی قراردادوں درآمدپر زوردیاگیا۔بیان میں امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ القدس کے بارے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔دوسری جانب اسرائیل میں نتن یاہو کی حکومت اپنے اجلاس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں ردعم کے طور پر ایک یہودی بستی کی منظوری کا معاملہ زیر بحث لانے کا ارادہ رکھتی ہے ۔ یاد رہے کہ مذکورہ مقام پر گذشتہ ماہ ایک اسرائیلی ربی کو قتل کردیاگیاتھا۔

اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ واری اجلاس کے ایجنڈے میں مذکورہ یہودی بستی سے متعلق قرارداد کا وزراء کے سامنے پیش کیاجانا شامل ہے۔اس کے بعد مطلوبہ اجازت نامہ اور ریاست سے بجٹ حال کیاجاسکے گا۔ اسرائیلی ربی راز ریٹل شیج کو جنوری میں حفات ولعاد کی بستی کے نزدیک ہلاک کردیاگیاتھا۔اس کے ایک ہفتے بعد ربی کے قاتل کی تلاش کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں ایک فلسطینی کو موت کی نیند سلادیاتھا۔ اسرائیلی وزیر دفاع اویگڈور لیبر مین نے بدھ کے روز اپنی گفتگو میں حفات جلعاد بستی کے سرکاری طور پر تسلیم کیے جانے کے حوالے سے بات کی تھی۔