تناؤ سے نجات دلانے والے 10 حیرت انگیز طریقے

قدرتی طور پر ہمارے جسم خالق کائنات نے اس انداز میں ڈیزائن کیے ہیں کہ وہ کوئی شاک یا جھٹکا لگنے کے بعد بتدریج معمول پر آجاتے ہیں مگر ہم لوگ ہر وقت تناؤ  سے مقابلہ کرنے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔آج کے دور میں مالی، ملازمت اور خاندانی مسائل تناؤ کا شکار کرکے طویل المعیاد بنیادوں پر جذباتی اور نفسیاتی الجھنوں کا شکار بنادیتے ہیں۔تاہم اس سے بچاؤ ایسا مشکل بھی نہیں ان چند حیرت انگیز طریقوں کو استعمال کرکے دیکھیں ہوسکتا کہ آپ ان کے جادوئی اثرات کو دیکھ کر حیران ہی رہ جائیں۔
اپنے ہاتھوں کو گرم پانی سے دھوئیں
ایسے کئی اقدامات ہیں جن کے ذریعے آپ قدرتی طور پر اپنے جسم کو تناؤ سے نجات دلانے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں اور ان میں سے ایک اپنے ہاتھوں کو گرم (نیم گرم) پانی میں ڈبونا ہے جس سے اعصابی نظام کو سکون محسوس ہوتا ہے۔ کسی بھی پرتناؤ لمحے یا واقعے کے بعد اپنے ہاتھوں کو گرم پانی میں ڈبو دینے سے آپ خود کو ذہنی طور پر بہتر محسوس کرنے لگیں گے اور خود کو مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے منظم کرسکیں گے۔
سلاد پتے کو چبانا
طبی سائنس کے مطابق چبانا تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح میں کمی میں مددگار ثابت ہوتا ہے، اس حوالے سے چیونگم بھی اہم ہے تاہم اس کے مقابلے میں سلاد پتے کو چبانا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ اس سبزی کو چبانے کے نتیجے میں اعصابی نظام کو سکون محسوس ہونے لگتا ہے اور جبڑے کے مسلزکو بھی مساج ملتا ہے جس سے تناؤ کی سطح میں کمی آنے لگتی ہے۔ سلاد پتے میں ایک کیمیکل اپیگنین موجود ہے جو عام طور پر ذہنی تشویش اور بے خوابی کو دور کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
کسی دھن کو سننا
مدھم سروں والی کوئی دھن سننا تناؤ کو دور بھگانے کا ایک اور موثر نسخہ ہے۔ مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق آواز اور وائبریشن کا امتزاج ہمارے بلڈ پریشر پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے جو کہ تناؤ  بڑھنے کے نتیجے میں بڑھ جاتا ہے۔ گانا اور چیخنا بھی تناؤ کو کم کرتا ہے مگر مدھر سروں والے گانے فوری طور پر اعصاب کو تناؤ سے نجات دلانے کے لئے بہترین حکمت عملی ہے جو ہنگامی حالات میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔
مضحکہ خیز شکلیں بنانا
تناؤ جسم کو تشویش کی حالت میں مبتلا کردیتی ہے اور سر میں درد ہونے لگتا ہے اور دانت و جبڑے بھینچ جاتے ہیں، چہرے سے سنجیدگی ٹپکنے لگتی ہے اور جسم چوکنے پن کی حالت میں چلاتا ہے، تاہم ان حالات میں اگر چہرے اور جبڑے کے مسلز کو حرکت میں لایا جائے تو سکون محسوس ہوتا ہے، خاص طور پر مضحکہ خیز شکلیں بنانا کشیدہ مسلز کے لئے مساج ثابت ہوتا ہے، ہم خود کو فکروں سے آزاد بلکہ کسی دوست کے ساتھ ایسا کرنے پر ہنسنے بھی لگتے ہیں۔
…سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ 2 پر
…سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ اول سے …
خاکے یا ڈرائنگ کرنا
تناؤ ہمارے دماغ کے بائیں حصے کو زیادہ متاثر کرتا ہے جس کے نتیجے میں تخلیقی خیالات متاثر ہوتے ہیں۔ اس موقع پر اپنے مزاج میں بہتری لانے کے لئے اگر دماغ کے دائیں حصے کے تخلیقی حصے کو استعمال کیا جائے تو صورتحال میں بہتری لائی جاسکتی ہے، اس مقصد کے لئے  قلم اٹھا کر کاغذ پر تصاویر بنانا زیادہ بہتر طریقہ کار ثابت ہوتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ کوئی بہت اچھی ڈرائنگ کریں بس جو ذہن میں آئے اسے بنا ڈالے اس سے آپ کو آزادی کا احساس ہوگا اور تناؤ کم ہوتے ہوتے ختم ہوجائے گا۔
اپنی بھنوؤں کو مروڑنا
تناؤ کے نتیجے میں اکثر سردرد کا سامنا ہوتا ہے اور مسلز اکڑ جاتے ہیں، اس مرحلے پر کچھ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس کا آسان ترین طریقہ اپنی ناک کے قریب بھنوؤں کے کناروں کو مروڑنا شروع کریں اور دوسرے کونے تک یہ عمل کریں۔ یہ کام اپنے کان کے پچھلے حصے، گردن کی پشت اور کندھوں کے اوپر بھی کیا جاسکتا ہے۔ ایسا کرنے سے آپ اپنے اندر توانائی محسوس کرنے لگیں گے اور تناؤ کی شدت میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔
اپنے ہونٹوں کو چھونا
تناؤ کی حالت میں آپ کے اندر کھانے کی خواہش پیدا ہونے لگتی ہے کیونکہ ہونٹوں کو چھونے سے اعصابی نظام کو سکون محسوس ہوتا ہے اور ہمیں تناؤ سے باہر نکلنے میں مدد ملتی ہے۔ تو اس موقع پر بلا سوچے سمجھے کھا کر موٹاپے کو دعوت دینے کی بجائے اپنے ہونٹوں کو انگلیوں سے چھونا بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے یا ان پر زبان پھیر کر دیکھے کیونکہ خشک ہونٹ بھی اکثر تناؤ  بڑھانے کا باعث بن جاتے ہیں۔
سلاد کا استعمال
تناؤ کی حالت میں اکثر لوگ میٹھی اشیاء، کولڈ ڈرنکس اور فاسٹ فوڈ کا استعمال زیادہ کرتے ہیں، اس موقع پر ہوسکتا ہے کہ سلاد زیادہ پرکشش آپشن نظر نہ آئے مگر اس میں موجود سبزیاں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔ ان میں موجود عناصر نہ صرف جسم کو صحت بخش اثرات فراہم کرتے ہیں بلکہ ان کو چبانے کے نتیجے میں ذہن کی توجہ بھٹکتی ہے اور قدرتی طور پر پرسکون ہونے کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔
جوتے اتار دینا
جب ذہن قابو سے باہر ہونے لگے تو پیروں کو جوتوں سے آزاد کرکے انہیں زمین پر چھونے کا موقع دیں۔ تناؤ کی حالت میں جوتے چڑھائے رکھنے سے آپ کے پیروں کے نیچے کام کرنے والا عضلی نظام اور خون کی گردش متاثر ہوتی ہے جس سے جسمانی تناؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں ننگے پیر زمین کو چھونے کا احساس بظاہر تو چھوٹی سے سرگرمی ہے مگر یہ تناؤ کو خارج کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے بلکہ وہ تناؤ  کو ہی مثبت شکل میں تبدیل کرکے جسم کو زیادہ توانائیوں سے بھرپور کرسکتی ہے۔
خود کو گلے لگالینا
ہم میں بیشتر یہ نہیں جانتے کہ کسی کی قربت ہمارے جسمانی نظام پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور تنہا ہونے یا پرسکون ہونے کی ضرورت کے موقع پر اپنے ہی بازؤں سے خود کو بھینچ لینا اور جسم کے کسی حصے کی مالش سے تناؤ کی کیفیت میں کمی ہونے لگتی ہے اور دماغ میں ایک کیمیکل آکسیٹوکین خارج ہوتا ہے جس سے فرحت محسوس ہونے لگتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے۔
٭٭٭