تم کیوں پیدا کئے گئے ؟؟

پیارے بچو ! تم زمین پر چلتے ہو، آسمان تلے رہتے ہو، تمہار ے لئے زمین کا بچھونا ہے، سورج کی روشنی ہے، نسیم سحر کی نرمی ہے، تم درختوں کو چیرتے ہو، پھلوں کو توڑتے ہو ، کیا زمین نے تمہیں کچھ کہا؟ آسمان نے رہنے سے منع کیا؟ سورج نے روشنی دینے سے انکار کیا؟ نسیم سحر نے شکوہ کیا؟ درختوں نے گلہ کیا؟ پھلوں نے تمہیں روکا؟ نہیں نا!!
کیوں ؟؟ تمہیں ٹھنڈی ہوائیں لگتی ہے تو دھوپ تلاش کرتے ہو، گرمی لگتی ہے تو ٹھنڈی ہوائیں ڈھونڈتے ہو، تم باغ و چمن جاتے ہو، حسین و جمیل، نوع بہ نوع رنگ پھولوں کا مشاہدہ کرتے ہو، جوپسند آئیں، من کو بھائیں، انہیں توڑ لیتے ہو، وہ تمہارے گلے کی زینت بنتے ہیں، روح کو سکون بخشتے ہیں، دل کو آرام پہنچاتے ہیں، عقل کو ترو تازہ رکھتے ہیں، ماحول خوشگوار بنانے میں ، ذرا سوچو، دھوپ نے تمہیں کبھی برا کہا؟ ہوائیں کچھ بولیں؟  آخر کیوں ؟ تم دریاؤں کا سفر کرتے ہو، کشتیوں کو پانی میں دوڑاتے ہو،  تم  دودھ پیتے ہو، اپنی صحت مضبوط کرتے ہو، گھی، مکھن، لسی جیسی مشروبات بناتے ہو، تم دنیوی چیزوں سے فائدہ اٹھاتے ہو، وہ تمہیں کچھ  کہتی ہیں؟ نہیں ! بتاؤ آخر کیوں ؟ کیوں کہ وہ جانتی ہیں کہ ہم انہیں کیلئے پیدا کئے گئے ہیں، یہ نہ ہوتے تو ہمارا بھی وجود نہ ہوتا۔ بحرو بر، خشک و تر برگ و ثمر، شجر و حجر، شمس و قمر، غرض کہ سب جانتے ہیں، وہ تمہارے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔ اس لئے وہ تمہیں کچھ بھی نہیں کہتے، اب ذرا تم بولو، خوب سوچو! غور کرو، تم کیوں پیدا کئے گئے ہو؟ کیوں بنائے گئے ہو؟ آخر کیوں۔؟