تمباکو نوشی سے ذیابیطس کا خطرہ

عادی سگریٹ نوشی اور سکنڈ ہیڈ دھوئیں سے باقاعدہ ربط رکھنے والے افراد کو ان افراد کی بنسبت جو سگریٹ نوش نہیں ہوتے زمرۂ دوم کی ذیابیطس لاحق ہونے کا خطرہ دوگنا ہوتا ہے ۔ ایک نئی تحقیق کے بموجب محققین نے پتہ چلایا ہے کہ دنیا بھر کے جملہ ذیابیطس کے مریضوں کی مردوں میں 11.7 فیصد اور عورتوں میں 2.4 فیصد جملہ دو کروڑ 78 لاکھ افراد سگریٹ نوشوں کی ہے ۔ یہ تحقیق ہارورڈ یونیورسٹی کے اسکول برائے صحت عامہ ، ہاوژانگ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی چین ، اور قومی یونیورسٹی سنگاپور کے محققین نے کی ہے ۔ انھوں نے پتہ چلایا کہ سگریٹ نوشی ترک کردینے ہروقت گذرنے کے ساتھ ساتھ خطرے میں کمی ہوتی جاتی ہے ۔ سگریٹ نوشی کو ذیابیطس کے خطرے کی کلیدی وجہ سمجھا جانا چاہئے ۔ معاون محقق فرینک ہو ، پروفیسر ہاورڈ یونیورسٹی ، ٹی این چان اسکول برائے صحت عامہ نے کہاکہ محکمہ صحت عامہ کی سگریٹ نوشی میں کمی کی کوششوں سے عالمی صحت پر زمرۂ دوم کی ذیابیطس کے خطرے پر پائیدار اثر مرتب ہوگا ۔ سگریٹ نوشی سے کینسر ، امراض تنفس اور امراض قلب کا خطرہ ہونے کے کئی ثبوت پیش کئے جاچکے ہیں۔ لیکن سگریٹ نوشی اور زمرۂ دوم کی ذیابیطس کے درمیان ربط کا بہت تاخیر سے پتہ چلایا گیا ۔ اس تحقیق میں محققین نے سابق 88 تحقیقوں اور سگریٹ نوشی و زمرۂ دوم کی ذیابیطس کے خطرے کے درمیان ربط کا دس لاکھ افراد کا معائنہ کرکے پتہ چلایا ۔ انھیں پتہ چلا کہ ان افراد کی بنسبت جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے سگریٹ نوش افراد کو زمرۂ دوم کی ذیابیطس کا خطرہ 54 فیصد زیادہ ہوتا ہے ۔ جن لوگوں نے سگریٹ نوشی ترک کردی ہو اور گزشتہ 5 سال سے اس فیصلہ کے پابند رہے ہوں ، ان میں خطرہ 18 فیصد اور سکینڈ ہینڈ سگریٹ نوشوں میں 22 فیصد کم ہوجاتا ہے ۔ موجودہ سگریٹ نوشوں میں استعمال کی جانے والی سگریٹوں کی تعداد سے فرق پیدا ہوتا ہے ۔ ہلکے ، اعتدال پسند اور شدت سے سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو یہ خطرہ علی الترتیب 21، 34 اور 57فیصد ہوتا ہے ۔ بنسبت ان لوگوں کے جو کبھی سگریٹ نوشی نہیں کرتے ۔ تمباکو کی وبا کے خلاف جدوجہد کی عالمی کوششوں کے باوجود سگریٹ کا استعمال دنیا بھر میں موت اور اپاہج پن کی سب سے بڑی وجہ بنی ہوئی ہے ۔ یہ تحقیق رسالہ ’’لیانسیٹ ذیابیطس اور اینڈوکرینالوجی‘‘ میں شائع ہوچکی ہے ۔