= ٹرمپ انتظامیہ کی مثبت کارکردگیوں کو بھی منفی طو رپر پیش کیا جارہا ہے
= نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ اپنی عادت سے باز نہیں آئیں گے
= اخبارات ایک دم توڑتی ہوئی صنعت
واشنگٹن۔30 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی صحافیوں کو ’’حب الوطنی سے عاری‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ جس طرح رپورٹنگ کرتے ہیں اس سے دوسروں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔ اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں ٹرمپ نے کہا کہ صحافیوں کو ٹرمپ انتظامیہ سے جانے کون سی دشمنی ہے اور وہ حکومت کی خوبیاں دیکھنے کی بجائے اس کی خامیاں ہی تلاش کرتے رہتے ہیں اور عوام کو حکومت کی داخلی چپقلش اور کشاکش دکھانا چاہتے ہیں لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ ایسا کرنے سے نہ صرف وہ خود اپنی زندگیوں بلکہ دیگر لوگوں کی زندگی کے لیے بھی خطرہ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے قومی دھارے والے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان پر خبروں کے غلط انداز سے کوریج کرنے کا الزام عائد کیا اور یہ بھی کہا کہ آزادی اظہار خیال کا مطلب یہ نہیں ہے کہ صحافی اپنی ذمہ داریاں ہی نہ سمجھے۔ لہٰذا میں یہ وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ٹرمپ انتظامیہ کے بارے میں 90 فیصد کوریج غلط بیانی پر مشتمل ہوتا ہے حالانکہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی کارکردگی کتنی مثبت اور فائدہ مند ہے اور اس کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں تو پھر میڈیا والوں میں اعتماد کا فقدان کیوں ہے؟ اور اگر اعتماد ہے بھی تو وہ اتنی نچلی سطح پر کیوں ہے؟ میں نہیں چاہتا کہ اخبارات جیسی ’’دم توڑتی ہوئی صنعت‘‘ سے مربوط اور ٹرمپ انتظامیہ سے نفرت کرنے والے ملک کا سودا کریں۔ میڈیا والے چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگالیں لیکن وہ ٹرمپ انتظامیہ کی ترقی کے بارے میں عوام کو گمراہ نہیں کرسکتے اور یہ سب کچھ میری (ٹرمپ) حکومت میں ہورہا ہے۔ امریکی عوام کے مفادات کے لیے میں ہر وقت لڑتا رہوں گا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ جیسے بڑے اخبارات پر بھی الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اگر کوئی مثبت کام بھی کرتی ہے تو یہ اخبارات اس کی منفی رپورٹ ہی شائع کرتے ہیں۔ یہ اخبارات اپنی عادت سے باز نہیں آئیں گے کیوں کہ بری عادتیں جلد پیچھا نہیں چھوڑتیں۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں نیویارک ٹائمز کے ناشر اے جی سلز برگر سے وائٹ ہائوز میں ملاقات کا تذکرہ بھی کیا اور یہ بھی بتایا کہ ان کے ساتھ فیک نیوز کے موضوع پر تفصیلی بات چیت ہوئی کہ کس طرح میڈیا فیک نیوز (جعلی اور جھوٹی خبریں) کو اہمیت دے رہا ہے اور اشاعت سے قبل خبروں کے صحیح یا غلط ہونے کی تصدیق بھی نہیں کی جاتی۔ شائد اسی وجہ سے فیک نیوز امریکہ میں ایک کہاوت بن گیا ہے۔ ’’عوام کا دشمن‘‘ دوسری طرف نیویارک ٹائمز کے ناشر نے بھی صدر موصوف سے بات کرتے ہوئے انہیں واضح طور پر کہا کہ موصوف فیک نیوز کا رونا روتے ہیں لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ خود ان کی (صدر) زبان کتنی خطرناک اور لوگوں میں تفرقہ ڈالنے والی ہے۔ سلزبرگر نے کہا کہ 20 جولائی کو وائٹ ہائوس میں ان کی ٹرمپ سے ملاقات کو ’’خفیہ‘‘ یعنی خارج از ریکارڈ رکھا گیا تھا لیکن ٹرمپ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اسے بھی ’’ریکارڈ‘‘ میں شامل کرلیا۔ آپ ہی بتائیے کہ خبروں میں کون رہنا چاہتا ہے، میں یا ٹرمپ؟