تلنگانہ کابینہ

تلنگانہ کابینہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے پرانے چہروں اور نئے لیڈروں کو شامل کرتے ہوئے دو ماہ 6 دن سے جاری تجسس کو ختم کردیا ۔ ایک وزیر کے ساتھ حکمرانی کے فرائض انجام دینا ایک کہنہ مشق لیڈر ہی کرسکتا ہے ۔ کے سی آر نے اپنی نو منتخب ارکان اسمبلی کی ساری ٹیم کے صبر کا امتحان لیتے ہوئے صرف 10 وزراء کو حلف دلایا ہے ۔ انہوں نے اپنے فرزند کے ٹی راما راؤ اور بھانجے ہریش راؤ کو کابینہ میں شامل نہ کر کے اپنے بہت بڑے منصوبہ کی تیاری کا ثبوت دیا ہے ۔ کے سی آر کو اپنے فرزند اور بھانجے سے کافی توقعات وابستہ ہوں گی ۔ اس لیے انہیں بھاری ذمہ داری دیتے ہوئے آنے والے لوک سبھا انتخابات میں تمام نشستوں پر کامیابی کا نشانہ مقرر کیا ہے ۔ ہریش راؤ کے تعلق سے عام ہے کہ وہ ایک محنت کش سرگرم پارٹی لیڈر ہیں ۔ ان کی کاوشوں کی وجہ سے ہی ٹی آر ایس کو عوامی مقبولیت حاصل ہوئی ۔ کے سی آر چاہتے ہیں کہ ہریش راؤ لوک سبھا انتخابات میں بھی پارٹی کو کامیاب بنانے کے لیے کام کریں ۔ کے ٹی راما راؤ کو بھی لوک سبھا انتخابات کی تیاری کے لیے مصروف رکھا جائے گا ۔ کابینہ میں جن 10 وزراء کو شامل کیا گیا ہے ، ان میں 4 سابق کابینہ میں بھی شامل تھے ۔ 6 نئے چہروں کو نئی کابینہ میں شامل کرتے ہوئے کے سی آر نے 22 فروری سے شروع ہونے والے ریاستی اسمبلی کے بجٹ سیشن میں اپوزیشن کی تنقیدوں سے بچ کر علی الحساب بجٹ پیش کرتے ہوئے ایک کارکرد حکمرانی کی راہ ہموار کردی ہے ۔ نئے وزراء کو دی گئی ذمہ داریوں سے واضح ہوتا ہے کہ چیف منسٹر نے اپنے پاس اہم قلمدان رکھ کر نظم و نسق میں ایک استحکام لاتے ہوئے لوک سبھا انتخابات سے قبل عوام کو بہتر حکمرانی فراہم کرنے کا عزم کرلیا ہے ۔ دوسری میعاد کے چیف منسٹر کی حیثیت سے انہوں نے 13 دسمبر کو حلف لیا تھا ۔ ان کے ہمراہ با اعتماد رفیق وزیر داخلہ محمد محمود علی نے بھی حلف لیا تھا ۔ اس کے بعد طویل وقفہ تک کابینی توسیع پر صرف قیاس آرائیاں ہی ہوتی رہیں تھیں ۔ کابینہ میں کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کو شامل نہ کرنے پر سیاسی حلقوں میں بھوئیں تو چڑھ رہی ہیں لیکن یہ بات غور طلب ہے کہ سابق تلنگانہ کابینہ میں کے ٹی آر کے پاس کئی اہم قلمدان تھے جن میں انفارمیشن ٹکنالوجی اور شہری ترقی کا قلمدان اہمیت رکھتا ہے ۔ ہریش راؤ سابق میں وزیر آبپاشی تھے ان کی کاوشوں سے ہی تلنگانہ کی بنجر زمینوں کو سیراب کرنے والے کئی آبپاشی پراجکٹس شروع ہوئے ہیں ۔ گذشتہ ماہ جنوری میں ہی یہ اشارہ مل چکا تھا کہ ہریش راؤ کو کابینہ میں جگہ نہیں دی جارہی ہے ۔ اس لیے انہوں نے وزارتی بنگلہ کا تخلیہ بھی کردیا تھا ۔ چند دن بعد کے ٹی آر کو ٹی آر ایس کا کارگذار صدر بنایا گیا ۔ اس سے بات واضح ہوجاتی ہے کہ 17 لوک سبھا حلقوں کے منجملہ 16 حلقوں پر ٹی آر ایس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے کے سی آر نے اپنے دو مضبوط بازوؤں پر بھروسہ کیا ہے ۔ کے ٹی راما راؤ اور ہریش راؤ کے بارے میں سیاسی حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ یہ دونوں بھی کے سی آر کی طرح عوام کے پسندیدہ لیڈرس ہیں ۔ عوامی لیڈر کی ذمہ داریاں کیا ہوتی ہیں اس کو بخوبی جانتے ہوئے عوام کے درمیان رہنے کو ترجیح دیتے آئے ہیں ۔ کے ٹی راما راؤ نے حال ہی میں عابڈس پر برف کا گولہ فروخت کرنے والے شہری سے ملاقات کر کے یہ ثبوت دیا تھا کہ ان کا عام آدمی سے مضبوط رابطہ ہے ۔ ایک لیڈر کی کامیابی کا اہم راز عام آدمی سے جڑے رہنے میں ہی پنہاں ہے ۔ کے ٹی آر کے پاس لوک سبھا انتخابات تک پارٹی کے لیے ہمہ وقت مصروف رہنے کا وقت ہے ۔ کابینہ میں شامل ہونے پر وہ اپنی وزارت کی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرسکتے تھے یا انتخابی مہم کے لیے وقت نکالنا ان کے لیے مشکل ضرور تھا ۔ کے سی آر نے مستقبل کے منصوبوں کو پوری حکمت عملی کے ساتھ قطعیت دی ہے تو تلنگانہ کے عوام کے لیے ایک بہترین حکومت فراہم کرنے اور قومی عزائم کو بروے کار لانے میں وہ کامیاب ہوں گے ۔ بلا شبہ ٹی آر ایس حکمرانی سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اس نئی کابینہ کے ذریعہ چیف منسٹر پہلے سے زیادہ فعال عوامی لیڈر کا رول ادا کریں گے ۔۔