تلنگانہ میں ڈرگ مافیا

افسوس کہ فرعون کو کالج کی نہ سوجھی
یوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
تلنگانہ میں ڈرگ مافیا
تلنگانہ میں منشیات کا کاروبار اگرچیکہ ہندوستان کی دیگر ریاستوں کے مقابل بہت کم ہے مگر اسکولوں اور تلگو فلمی صنعت میں ڈرگس کے استعمال کی اطلاعات افسوسناک ہیں۔ چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے تلگو فلمی صنعت کی بڑی شخصیتوں پر قانون کی گرفت کو کمزور کرنے والا بیان دیتے ہوئے بعض معاملوں میں نرمی اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے۔ منشیات کا چلن ایووا پارٹی کے ذریعہ عام ہوتا جارہا ہے۔ بڑی شخصیتوں کی شاندار مغربی طرز کی پارٹیاں اس طرح کی منشیات کی لعنت سے دوچار رہتی ہیں۔ ڈرگس مافیا نے حیدرآباد کے اسکولی طلباء کو بھی اس لعنت سے متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔ تلنگانہ میں ڈرگس کے بارے میں چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے اعداد و شمار اور واقعات کے حوالے سے یہ درست نکتہ رکھا ہے کہ تلنگانہ میں پنجاب اور مہاراشٹرا جیسے ڈرگ مسائل نہیں ہیں۔ خاص کر پنجاب میں نوجوان طبقہ منشیات کی لت سے بری طرح متاثر ہے اور دیگر بڑے شہروں میں بھی یہ لت زور پکڑ رہی ہے۔ حیدرآباد میں ڈرگس کے خلاف جاری بڑے پیمانہ کی انسداد مہم نے کئی بڑی شخصیتوں کے ناموں کو آشکار کردیا ہے۔ متعلقہ ح کام نے ان شخصیتوں سے پوچھ گچھ کی ہے مگر ابھی تک کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ پائے۔ چیف منسٹر کو ڈرگس مافیا کے بڑھتے خطرات کی فکر نہیں ہے۔ وہ ازخود یہ کہہ رہے ہیں کہ تلنگانہ میں ڈرگس کے مسئلہ کو لیکر پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ متعلقہ عہدیداروں اور آبکاری عملہ نے ریاست میں نارکوٹک ڈرگس کی بھاری موجودگی کا اشارہ دیا ہے خاص کر سماج کے چند اونچے گھرانوں میں یہ لعنت زور پکڑ چکی ہے۔ البتہ یہ بات ضرور ہیکہ دیگر ریاستوں کے بہ نسبت تلنگانہ سے منشیات کا بازار گرم نہیں ہے۔ مہاراشٹرا، مدھیہ پردیش، ٹاملناڈو اور کیرالا میں منشیات کے واقعات زیادہ پائے جانے کی رپورٹ ہے باوجود ہندوستانی انسداد منشیات ٹیموں نے ابھی تکاس ڈرگس مافیا کی سرکوبی میں کامیابی حاصل نہیں کی۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیوریو کے مطابق ملک میں ڈرگ سے مربوط خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان میں ایک سال کے اندر خودکشی کے 3,647 واقعات ڈرگس سے متعلق ہی ہیں جبکہ مہاراشٹرا میں سب سے زیادہ 1,372 اموات ہوتی ہیں۔ تلنگانہ اس لحاظ سے سب سے پیچھے ہے کہ یہاں دیگر ریاستوں کے مقابل ڈرگ کا چلن عام نہیں ہے۔ پنجاب میں منشیات پر قابو پانے کے لئے سخت کارروائیوں کے باوجود نوجوانوں میں منشیات کا استعمال عام بات ہوگئی ہے۔ منشیات کی خرابیوں سے نوجوان نسل کو واقف کروانے حکومت اور خانگی این جی اوز کی مہم کے باوجود یہ لعنت زور پکڑ رہی ہے۔ تلنگانہ حکومت پر الزام ہیکہ اس نے اکسائز پالیسی کو نرم کرکے منشیات کے لئے فلڈ گیٹ کھول دیا ہے۔ اپوزیشن بی جے پی نے ریاستی حکومت اور اکسائز ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھائی ہیں۔ اکسائز پالیسی کو نشانہ بنانے یہ بھی کہا گیا کہ ریاست میں منشیات کی دستیابی اور سربراہی کی وجہ اکسائز پالیسی ہی ہے۔ تلنگانہ میں ٹی آر ایس حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے منشیات کا چلن تیز ہوتا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تلنگانہ حکومت کے فروغ موسیقی پروگرام حیدرآباد کے تحت ہندوستان اور بیرونی ملک خاص کر مغربی ممالک کے موسیقی ریز پروگرامرس کو دعوت دینے اور شہر حیدرآباد میں سال کے 365 دن پروگرام منعقد کرنے کے منصوبے سے بھی منشیات کی لعنت بڑھتی جارہی ہے جبکہ وزیر اکسائز ٹی پدماراؤ نے ڈرگس مافیا کے لئے کارروائی کرتے ہوئے حیدرآباد کو ڈرگ فری سٹی بنانے کا عہد کیا۔ حکومت کا کام ہے کہ وہ منشیات کی لعنت سے نوجوان نسل کو واقف کرانے زبردست بیداری مہم چلانے اور ریاست کے نوجوانوں کو ڈرگس مافیا کے چنگل سے آزاد کرواکر اس کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ شہر حیدرآباد تیزی سے بیرونی ریاستوں کے شہریوں کا پسندیدہ مقام بنتا جارہا ہے۔ یہاں کی بڑھتی آبادی اوربڑھتے جرائم کے پیش نظر مؤثر نگرانی کی ضرورت ہے۔ سب سے خطرناک بات اسکولی طلباء کا اس ریاکٹ میں ملوث ہونا ہے۔ تلنگانہ انسداد و اکسائز ڈپارٹمنٹ نے اب تک منشیات کے کئی معاملے درج کئے ہیں۔ اسکولی طلباء کا ڈرگس استعمال کرنا ایک تشویشناک واقعہ ہے۔ حکومت اور متعلقہ عہدیداروں کو اس معاملہ میں کوئی کوتاہی نہیں کرنی چاہئے۔ حیدرآباد کے تاریخی وقار کا تحفظ کرنا حکومت تلنگانہ کا فرض ہے کیونکہ یہ شہر تلنگانہ کیلئے رگ جاں کی حیثیت رکھتا ہے۔