تلنگانہ میں مسلمانوں کے ساتھ وعدہ خلافی ، اویسی خاموش کیوں؟

نئی دہلی : مسلمانو ں کے ساتھ وعدہ خلافی کی بنیاد پر اب تلنگانہ حکومت کے خلاف اقلیتی طبقہ سخت ناراض ہیں ۔اور اس نے وزیر اعلی کے چندر شیکھر راؤ کے خلاف تحریک چھیڑ دی ہے نیز اس پوری تحریک میں کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر او ررکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی سب سے زیادہ نشانہ پر ہیں ۔کیو ں کہ وہ حکومت کی وعدہ خلافی پر پوری طرح سے خامو ش ہیں ۔

حکومت کی وعدہ خلافی کے خلاف تلنگانہ کانگریس اقلیتی شعبہ کی طرف سے دشروع کی گئی تحریک کو آل انڈیا کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے چیر مین ندیم جاوید نے بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے ۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے چندر شیکھر راؤ نے وعدہ کیا تھا کہ جب ان کی حکومت قائم ہوگی تووہ محض ۴؍ مہینہ میں تلنگانہ کے مسلمانوں کو ۱۲؍ فیصد ریزروریشن دیں گے اور وقف بورڈ کو عدالتی پاور دی جائے گی ۔

نیز طلبہ کے اسکالرشپ میں اضافہ کیا جائے گا ۔لیکن گزشتہ چار سالوں میں کوئی کام نہیں ہوا ۔او رنہ ہی مذکورہ وعدوں کو پورا کیا گیا ۔مسٹر جاوید نے کہا کہ انتہا ء تویہ ہوگئی ہیکہ تمل ناڈو والا بجٹ بھی نہیں دیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر چندر شیکھر راؤ حکومت نے کل بجٹ کا محض ایک اعشاریہ ایک فیصد ہی خرچ کیا او راس میں بھی۵۰؍ فیصد رقم ملازمین کی تنخواہوں میں چلے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں ٹی آرایس حکومت کو مجلس اتحاد المسلمین کی حمایت حاصل ہے ۔اس کے باوجود مسلمانوں کے ساتھ زیادتیاں ہورہی ہیں ۔

انھوں نے کہا کہ اسد الدین اویسی پورے ہندوستان میں مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہیں لیکن خود حیدرآباد میں وہ خاموش ہیں ۔انھوں نے کہا کہ کیا وہ تلنگانہ حکومت سے سوال کریں گے کہ گزشتہ ۴؍ سال میں مسلمانوں کو ریزروریشن کیوں نہیں دیاگیا ؟

مسٹر جاوید ندیم نے کہا کہ گذشتہ روز حیدرآباد میں گاندھی بھون تک ہزاروں لوگوں کامارچ شروع ہواتھا جو جی پی او پر جاکر ختم ہوا ۔انہوں نے کہا کہ اس مارچ میں تقریبا ۱۰؍ ہزار مظاہرین نے شرکت کی اوراپنے غم و غصہ کا اظہار کیا ۔