تلنگانہ میں مزید 10 ایرپورٹس قائم کرنے کا منصوبہ

مرکزی حکومت سے اجازت دینے ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کی درخواست
حیدرآباد 30 جولائی ( سیاست نیوز) : سال 2014 انتخابات کے بعد سے چیف منسٹر کے سی آر نے سب سے زیادہ وعدہ کرنے والے چیف منسٹر ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ ان کے فرزند بھی اپنے والد کے نقش قدم پر بلکہ ان سے آگے بڑھ کر نیا ریکارڈ قائم کرنے جا رہے ہیں ۔ ہواؤں کے راستے تیار کررہے ہیں ؟ بلدیہ کے 100 دن کا ایکشن پلان ابھی پورا ہوا ہی نہیں کہ وہ تلنگانہ کیلئے نئے ایرپورٹس کی منظوری میں جٹ گئے ہیں ۔ شہر کے راستے ، خستہ حال سڑکیں ، برساتی پانی سے جھیلوں کی شکل اختیار کرجانے والے اہم راستوں کو سدھارنے کے بجائے ، طیران گاہوں کا ارادہ ظاہر کررہے ہیں اور مرکز سے فوری اجازت دینے کا مطالبہ کرچکے ہیں ۔ کے ٹی آر کے حسین سپنے دن میں خواب دیکھنے کے مماثل ثابت ہورہے ہیں ۔ چونکہ تلنگانہ کی مالی حیثیت و حقیقت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی ۔ ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے جمعہ کو دہلی میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد سے امریکہ کے مابین راست پروازیں شروع کرتے ہیں تو اس کا فائدہ کئی افراد کو ہوگا ۔ کے ٹی آر نے وزارت شہری ہوا بازی کی ریجنل کنکٹیویٹی اسکیم سے 10 چھوٹے ایرپورٹ قائم کرنے کی اجازت چاہی ہے ۔ انہوں نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ جہاں طیارہ کی رسد مشکل ہوگی اور وہ لینڈنگ نہیں کرسکتے وہاں ہیلی پیڈ ، ہیلی کاپٹر کی اجازت دی جائے گی ۔ تاکہ مختصر فاصلہ کو جلد طئے کیا جاسکے ۔ اپنی تقریر میں انہوں نے مجوزہ 10 نئے چھوٹے ایرپورٹ کے مقامات کی نشاندہی بھی کر ڈالی جن میں ورنگل کا ایرپورٹ 438 ایکڑ اراضی پر عادل آباد کا 554 ایکڑ اراضی پر جب کہ راماگنڈم ، ناگرجنا ساگر ، نلگنڈہ ، آلیر ( جنگاؤں ) ، کاغذ نگر ، کتہ گوڑم ، جکران پلی ( نظام آباد ) اور نمز صنعتی زون ظہیر آباد شامل ہیں ۔ ان ترقیاتی پراجکٹوں کی باتیں عوام سے کیے جارہے وعدے اور اقدامات کا تقابل کریں تو دو پہلو متضاد ثابت ہوں گے ۔ شہر کی ذمہ داری لیتے ہوئے 100 دن کا ایکشن پلان اور شہر کی صورت گیری کو تبدیل کرنے کا دعویٰ کھوکھلا ثابت ہورہا ہے ۔ چونکہ صرف ایک تا 2 گھنٹے کی بارش سے نشیبی علاقہ تو دور اہم سڑکیں جھیل کا منظر پیش کررہی ہیں تو ایسی گندگی سے وبائی امراض کے خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔