تلنگانہ بل پر مباحث : اسمبلی میں تعطل برقرار

حیدرآباد ۔ 7 ۔ جنوری (سیاست نیوز) ریاستی قانون ساز اسمبلی میں آندھراپردیش تنظیم جدید بل 2013 ء پر مباحث کے تعلق سے آج بھی تعطل جوں کا توں برقرار رہا۔ ایوان کی کارروائی نہیں چل سکی ۔ متحدہ ریاست کے مطالبہ پر سیما آندھرا ارکان کا احتجاج ، نعرہ بازی ، شور شرباہ ، گڑبڑ و ہنگامہ آرائی ایوان میں جاری رہی ۔ تین مرتبہ ایوان کی کارروائی ملتوی کی گئی۔ صرف 9 منٹ ہی احتجاجی ارکان سے کرسی صدارت کیساتھ تعاون کرنے کی اپیل کرنے کیلئے ایوان کی کارروائی چلائی گئی ۔ ا یوان کی کارروائی کا آج صبح 9 بجے جیسے ہی آغاز ہوا ، وائی ایس آر کانگریس پارٹی ارکان اسمبلی اور سیما آندھرا تلگو دیشم پارٹی ارکان اسمبلی ایک دوسرے پر مسابقت لیجانے کیلئے اسپیکر اسمبلی کے پوڈیم کا محاصرہ کیا اور اسپیکر اسمبلی جوں ہی کرسی صدارت سنبھالی۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی اور تلگو دیشم سیما آندھرا ارکان اسمبلی نے احتجاجی نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں زبردست احتجاج شروع کردیا اور اسی خطوط پر سیما آندھرا تلگو دیشم پارٹی ارکان اسمبلی نے بھی زبردست نعرہ بازی شروع کردی اور اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز و پوسٹرس تھامتے ہوئے اسپیکر کے ر وبرو ٹھہر کر ان پوسٹرس و پلے کارڈز کے ذریعہ اسپیکر اسمبلی مسٹر این منوہر کو کچھ دکھائی نہ دینے کیلئے دیوار کھڑی کردی جبکہ تلنگانہ تلگو دیشم پارٹی ارکان اسمبلی ا پنی نشستوں کے پاس ٹھہر کر ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے ہوئے مذکورہ بل پر مباحث کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے تھے جبکہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی و بی جے پی وغیرہ کے ارکان ایوان کے وسط تک پہونچ کر احتجاج کر رہے تھے اسی طرح سیما آندھرا کانگریس ارکان اسمبلی بھی ا پنی نشستوں سے آگے آکر ہاتھوں میں پوسٹرس تھامے ہوئے احتجاج کو جاری رکھا ۔ اس دوران اسپیکر اسمبلی مسٹر این منوہر نے ایوان کی کارروائی کو جاری رکھنے اور بل پر مباحث کیلئے کرسی صدارت کے ساتھ تعاون کرنے کی پرزور اپیل کی اور متعدد مرتبہ اپیلیں کرنے کے باوجود احتجاجی ارکان نے اسپیکر کی اپیلوں کو نظر انداز کردیا اور اپنے احتجاج میں مزید شدت پیدا کرتے ہوئے ایوان میں پلے کارڈز کے ذریعہ اسپیکر کے روبرو دیوار کھڑی کردی گئی جس سے اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صرف تین تاچار منٹ کے دوران ہی ایوان کی کارروائی کو ایک گھنٹہ کیلئے ملتوی کردیا ۔ جب دوبارہ ایوان کی کارروائی کا 11 بجکر 44 منٹ پر آغاز ہوا۔ کرسی صدارت پر ڈپٹی اسپیکر اسمبلی مسٹر ایم ٹی وکرامار کا فائز ہوئے اور ارکان کے احتجاج اور ان کے روبرو پلے کارڈز کے ذریعہ دیوار کھڑی کرنے کی کوشش پر ڈپٹی اسپیکر نے اپنی خفگی کا اظہار کرتے ہوئے ارکان نے کہا کہ ’’مجھے محصور کرنے کی کوشش نہ کریں‘‘۔ انہوں نے احتجاجی ارکان کو نشستوں پر واپس جانے کیلئے ترغیب دینے کی ممکنہ کوشش کی اور کہا کہ آخر آپ لوگ بل کی تائید کرنا چاہتے ہیں یا مخالفت کرنا چاہئے ۔

مباحث میں حصہ لیکر اپنا اظہار خیال کریں اور اپنی نشستوں پر واپس ہوکر متحدہ آندھرا کے تعلق سے ہی بات کرنے کی خواہش کی ۔ ڈپٹی اسپیکر نے مزید کہا کہ جو کوئی ارکان مباحث کے سلسلہ میں سنجیدہ ہیں۔ وہ اپنی نشستوں پر واپس ہوکر ا پنا اظہار خیال کریں کیونکہ ایوان میں واضح طور پر اپنی رائے دینے کا بہترین موقع فراہم ہورہا ہے اور اس موقع سے بھرپور استفادہ کرنے کی اپیل کی لیکن ان اپیلوں کے باوجود احتجاجی ارکان کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہ پاتے ہوئے مسٹر ایم بٹی وکرامارکا نے بھی صرف تین منٹ میں ہی ا یوان کی کارروائی کو نصف گھنٹہ کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا اور اس طرح ایوان میں تعطل برقرار رہا اور ایک بجکر 35 منٹ پر ایوان کی کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوا۔ ڈپٹی اسپیکر ا سمبلی مسٹر ایم بٹی وکرامارکا نے احتجاجی ارکان سے نشستوں پر بیٹھ جانے کی سخت الفاظ میں تلقین کی لیکن صورتحال جوں کی توں جاری رہی ۔ ارکان کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر اسمبلی نے صرف تین منٹ میں ایک بجکر 38 منٹ پر ایوان کی کارروائی کو 8 جنوری صبح 9 بجے تک کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ آج وائی ایس آر کانگریس ارکان ’’تھرما کول پر آرٹ کردہ‘‘ پلے کارڈز ایوان میں لے آئے تھے۔