تلنگانہ ، سونیا گاندھی کو تحفہ میں پیش کرنے کا عہد : ریونت ریڈی

ٹی آر ایس کی موقع پرستی اور بی جے پی کی فرقہ پرستی کو سبق سکھانے کانگریس میں شمولیت ، تلگودیشم سے مستعفی قائدین کی پریس کانفرنس

حیدرآباد ۔ /31 اکٹوبر (سیاست نیوز) تلگودیشم سے مستعفی ہونے والے سینئر قائد ریونت ریڈی نے 18 قائدین کے ساتھ آج دہلی میں کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کیلئے آندھراپردیش میں کانگریس کی قربانی دینے والی صدر کانگریس سونیا گاندھی کو تلنگانہ میں کانگریس کی کامیابی تحفے میں دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔ تلگودیشم کے 14 قائدین بشمول سابق وزراء سابق ارکان اسمبلی سابق ارکان قانون ساز کونسل جس میں ٹی آر ایس کے دو سابق ارکان اسمبلی اور عثمانیہ یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے 4 قائدین بھی شامل ہیں ۔ اس موقع پر انچارج سکریٹری کانگریس آر سی کنٹیا صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی ، سکریٹری اے آئی سی وی ہنمنت راؤ ، مدھو گوڑ یشکی ، جی چنا ریڈی وغیرہ بھی موجود تھے ۔ راہول گاندھی کی موجودگی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کرنے والے کانگریس کے قائدین نے اے آئی سی سی ہیڈکوارٹر سے مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ 60 سالہ کی جدوجہد کے بعد صدر کانگریس مسز سونیا گاندھی نے آندھراپردیش میں کانگریس کی قربانی دیتے ہوئے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی ہے ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے سونیا گاندھی کو دھوکہ دیا ہے ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے کا کانگریس کو فائدہ نہیں ہوا ہے ۔ وہ ٹی آر ایس کی موقع پرستی اور بی جے پی کی فرقہ پرستی کو سبق سکھانے کیلئے کانگریس میں شامل ہوئے ہیں ۔ 2019 ء میں کانگریس پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب بناتے ہوئے کامیابی سونیا گاندھی کو تحفے میں پیش کرنے کیلئے کانگریس کے تمام قائدین کے ساتھ متحدہ طور پر کام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی تحریک میں 1500 افراد نے اپنی زندگیاں قربان کی ہیں جس میں طلبہ اور نوجوانوں کی اکثریت ہے ۔ تلنگانہ ریاست حاصل کرنے کا کے سی آر نے جو دعویٰ کررہے ہیں وہ جھوٹا بے بنیاد ہے ۔ دراصل سونیا گاندھی نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دیا ہے ۔ ٹی آر ایس کا دور حکومت مایوس کن انتخابات میں جو بھی وعدے کئے تھے کے سی آر نے انہیں فراموش کردیا ہے ۔ طلبہ کسان ، بیروزگار نوجوان کے ساتھ سماج کا کوئی طبقہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئین نہیں ہے ۔

سنہرے تلنگانہ کا عوام کو جو خواب دکھایا گیا تھا اس کی تعبیر صرف کے سی آر کے ارکان خاندان کیلئے ہورہی ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ جن 1500 افراد نے تلنگانہ کیلئے قربانی دی ہے ، ان کی آج تک فہرست تیار نہیں ہوئی ہے ۔ جن 20 لاکھ طلبہ نے تلنگانہ تحریک میں حصہ لیا تھا انہیں فیس ری ایمبرسمنٹ اور اسکالر شپس دینے سے انکار کیا جارہا ہے ۔ 10 لاکھ بیروزگار نوجوانوں نے علحدہ تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کیا اوراپنے کیرئیر کی بھی پرواہ نہیں کی ۔ انہیں ملازمتیں فراہم کرنے کے معاملے میں ٹال مٹول کی پالیسی اپنائی جارہی ہے ۔ ٹی آر ایس کے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں 3400 کسانوں نے خودکشی کی ہے ۔ خودکشی کرنے والے کسانوں کے ارکان خاندان کو نہ کوئی ایکس گریشیا دیا گیا اور نہ ہی ان کی ارکان خاندان سے ملاقات کی ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر نے 10 ایکر اراضی پر 1000 کروڑ روپئے کے مصارف سے محل تعمیر کرلیا مگر غریب عوام کو ڈبل بیڈروم مکانات دینے کے وعدے کو پورا نہیں کیا ۔ ٹی آر ایس کی تشہیر کیلئے ٹیلی ویژن چیانل ، انگریزی اور تلگو اخبارات قائم کرلئے گئے ۔ اسمبلی میں عوامی مسائل کو نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ تلنگانہ میں زرعی شعبہ کی ابتر صورتحال ہے ۔ مسلمانوں اور قبائیلی طبقات کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا جو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ۔ تلنگانہ کے عوام پریشان ہیں ۔

کے سی آر کا ارکان خاندان عیش و آرام کی زندگی گزار رہا ہے ۔ ٹی آر ایس سے مقابلہ کرنے کیلئے کانگریس ہی واحد جماعت ہے ۔ اس لئے وہ اور تلگودیشم کے دوسرے قائدین نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ 2019 ء میں کانگریس پارٹی تلنگانہ اور مرکز میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی ۔ کانگریس کا ہر ایک کارکن راہول گاندھی کو وزیراعظم بنانے کیلئے کام کرے گا ۔ کانگریس پارٹی کو اقتدار حاصل ہونے پر ہی عوام کے خوابوں کی تعبیر ہوگی ۔ صدرتلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ میں جمہوری اصولوں کا خون کردیا گیا ۔ اقتدار کے نشے میں چیف منسٹر کے سی آر عوام سے کئے گئے وعدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے تلنگانہ میں لوٹ کھسوٹ کی پالیسی کو فروغ دی ہے ۔ ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی سے ریاست کے عوام عاجز آچکے ہیں اور عام انتخابات کا بڑی بے چینی سے انتظار کررہے ہیں ۔ انچارج سکریٹری تلنگانہ کانگریس آر سی کنٹیا نے کہا کہ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے ریونت ریڈی اور دوسرے قائدین کا کانگریس خاندان میں خیرمقدم کیا ہے ۔ عوام کی فلاح و بہبود کو نظر انداز کرکے چیف منسٹر تلنگانہ کے سی آر اپنے ارکان خاندان کی فلاح و بہبود پر توجہ دے رہے ہیں ۔ ریونت ریڈی کے ساتھ کانگریس میں شامل ہونے والے دوسرے قائدین میں سابق ارکان اسمبلی سیتااکا ، وی نریندر ریڈی ، سی ایچ وجئے رمنا راؤ ، اے نرساریڈی ، بی جناردھن ، ایس بابو راؤ ، پٹیل رمیش ریڈی ، ڈی سامبیا ، ٹی جانیا ، کے ستیہ نارائنا ، ایم متیم ، ہری پریہ نائیک ، بالیا نائیک ، راجہ رام یادو کے علاوہ عثمانیہ یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے 4 ارکان نے بھی کانگریس میں شمولیت اختیار کی ۔ تلگودیشم کے 15 اہم قائدین اور 16 اضلاع کے تلگودیشم صدور نے کانگریس میں شمولیت اختیار کی ۔