’’ تشدد و نفرت کا اسلام یا عیسائی عقیدہ سے تعلق نہیں‘‘

مذہبی انتہا پسندی کے خلاف قائدین میں اتحاد پر زور: جامعہ الازہر میں پوپ فرانسیس کا خطاب

قاہرہ ۔ /29 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) قاہرہ میں سخت سکیورٹی میں پوپ فرانسیس کی کھلے عام جلوس میں شرکت رومن کیتھولک کے روحانی پیشوا پوپ فرانسیس نے مسلم قائین  پر زوردیا ہے کہ وہ مذہبی انتہا پسند اور جنونیوں کے خلاف متحد ہوجائیں۔ انھوں نے یہ بات مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہفتے کے روز سخت سکیورٹی میں منعقدہ عوامی جلوس میں گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔انھوں نے اقلیتوں کے لیے مذہبی آزادیوں کی اپیل کرتے ہوئے انتہا پسندوں پر خدائی احکام اور خوف خدا کے تصور کو داغدار کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔ قاہرہ کے ائیر ڈیفنس اسٹیڈیم میں سخت سکیورٹی میں پوپ فرانسیس کے عوامی جلوس کا اہتمام کیا گیا تھا جہاں ویٹی کن کے حکام کے مطابق تقریباً 15 ہزار افراد جمع تھے۔ ان میں قبطی اور اینجلیکن پادری بھی شامل تھے۔اسٹیڈیم میں لوگوں کی آمد صبح ہی سے شروع ہوگئی تھی۔انھوں نے مصر اور ویٹی کن کے پرچم اٹھارکھے تھے۔پوپ نے ایک گالف بگھی میں اسٹیڈیم کا چکر لگایا۔اس دوران میں امن کے گیت گائے جارہے تھے اور نغمیہ دھنیں بج رہی تھیں۔ پوپ فرانسیس نے عوامی جلوس کے اختتام پر مختلف ادیان کے پیروکاروں کے درمیان رواداری کی اپیل کا اعادہ کیا اور کہا کہ مصر ان اقوام میں سے ایک ہے جنھوں نے بالکل ابتدا میں عیسائیت کو قبول کیا تھا۔انھوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سچے عقیدے کی وجہ سے ہمیں دوسروں کے حقوق کا اسی جوش اور جذبے کے ساتھ تحفظ کرنا چاہیے جس طرح ہم اپنے لوگوں کا تحفظ کرتے ہیں‘‘۔ پاپائے روم نے جمعہ کو اپنے دورے کے پہلے روز مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور مذہبی قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں۔انھوں نے مسلمانوں کی ایک ہزار سالہ قدیم دانش گاہ جامعہ الازہر میں منعقدہ ایک بین الاقوامی امن کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ ’’ہمیں مل جل کر اس بات کا اعادہ کرنا چاہیے کہ تشدد اور نفرت کا عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔ انھوں نے یورپ میں دائیں بازو کی قوم پرست جماعتوں کے احیاء اور ان کے تارکین وطن مخالف اور مسلم مخالف ایجنڈوں کی بھی مذمت کی تھی۔واضح رہے کہ پوپ فرانسیس کا مصر کا یہ پہلا اور ویٹی کن کے کسی پوپ کا دوسرا دورہ ہے۔ان سے پہلے سنہ 2000ء میں پوپ جان پال دوم مرحوم نے مصر کا دورہ کیا تھا۔ مصر میں عیسائی کل ملکی آبادی نو کروڑ بیس لاکھ نفوس میں سے دس فی صد کے لگ بھگ ہیں۔وہ مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی مسیحی کمیونٹی ہیں۔زیادہ تر مصری عیسائی آرتھوڈکس قبطی ہیں جبکہ قریباً دو لاکھ عیسائی رومن کیتھولک چرچ سے وابستہ ہیں۔