ترقی یافتہ ممالک سے ترقی پذیر ممالک کو تیقن کی تکمیل کی امید

۔100ارب امریکی ڈالر امداد2020ء تک ادا کرنے کی خواہش ‘ معتمد عمومی اقوام متحدہ بانکی مون کا بیان

اقوام متحدہ ۔29نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) پیرس میں ماحولیات کے موضوع پر چوٹی کانفرنس سے پہلے اقوام متحدہ کے معتمد عمومی بانکی مون نے ترقی یافتہ ممالک سے خواہش کی کہ وہ 2020ء تک ترقی یافتہ ممالک کو 100ارب امریکی ڈالرس امداد دینے کے تیقن کی تکمیل کریں ‘ تاکہ ترقی یافتہ ممالک اپنی ٹھوس مشکلات پر قابو پاسکیں ۔ کیونکہ یہ ممالک پائیدار عالمی معاہدہ کی اہمیت سے واقف ہے جو سبز مکانی گیسوں کے اخراج سے لاحق خطرہ کو محسوس کرتے ہیں ۔ بانکی مون نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ دنیا ایک عالمی ماحولیاتی معاہدہ کو پیرس کی چوٹی کانفرنس میں قطعیت دے گی ۔ یہ معاہدہ پائیدار ہونا چاہیئے اور اسے جامع ‘ طویل مدتی نظریہ کا حامل ہونا چاہیئے تاکہ کم اخراج کے مواقع فراہم کرسکے ۔ ماحولیات ‘ ترقی میں مددگار اور لچکدار ہونا چاہیئے ‘ اس کی بنیادیں یکجہتی میں پیوست ہونا چاہیئے ۔ اقوام متحدہ کے معتمد عمومی نے ماحولیات کے موضع پر چوٹی کانفرنس سے پہلے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اس کا انکشاف کیا ۔ یہ چوٹی کانفرنس سے پیرس میں شروع ہوگی ۔ دریں اثناء غلولیلا ( مالٹا ) سے موصولہ اطلاع کے بموجب ہندوستان نے آج منتخب ممالک کے گروپ میںشرکت کرتے ہوئے کہا کہ وہ 25لاکھ امریکی ڈالرس مخدوش ممالک کو فراہم کرے گا تاکہ دولت مشترکہ کو صاف ستھری توانائی متعارف کروانے میں اور سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں تخفیف کرنے میں مدد مل سکے ۔ ہندوستان کے علاوہ طاقتور ممالک جیسے برطانیہ ‘ آسٹریلیا ‘ کینیڈا ‘ سنگاپور اور چھوٹے  جزائری ممالک جیسے مالدیپ ‘ ٹوکیو اور نورو بھی ان منتخب ممالک میں شامل ہیں ۔ بیجنگ سے موصولہ اطلاع کے بموجب چین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ آلودگی کے مقررہ نشانوں کی تکمیل کرے گا ۔ چین دنیا کا اعلیٰ سطحی سبز مکانی گیسوں کے اخراج کا ملک ہے ‘ اس نے بڑے آلودہ کرنے والے عناصر میں کمی کا تیقن دیا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر آلودگی کے جو پیمانے مقرر کئے جائیں گے ان کا پابند رہے گا ۔ صدر چین ژی جن پنگ آج پیرس روانہ ہوگئے تاکہ اقوام متحدہ کی تبدیل ماحولیات کے موضوع پر چوٹی کانفرنس میں شرکت کرسکیں ۔وہ پیرس میں افتتاحی اجلاس میں شرکت کریں گے جو مبینہ طور پر انتہائی اہم ہوگا ۔ اس میں عالمی ماحولیات معاہدہ کو قطعیت دی جائے گی جس کے بارے میں ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں شدید اختلافات پائے جاتے ہیں ۔