تحفہ دوستی کو مضبوط بناتا ہے

’’ حضورؐ کا ارشاد ہے تحفہ دیا کرو اور لیا کرو اس سے محبت بڑھتی ہے اور تحفہ دوستی کو مضبوط بناتا ہے ۔ جب کبھی ہمیں کوئی دعوت میں مدعو کرتا ہے تو سب سے پہلے تحفہ کی فکر رہتی ہے ۔ ہم ایسا تحفہ دیں جو کام بھی آئے اور زیادہ عرصہ تک رہ سکے ۔ تحفہ امیری اور غریبی کو دیکھ کر نہیں دینا چاہئے ، بلکہ خلوص و محبت سے دینا چاہئے ، لیکن آج کل لوگ غریبی اور امیری کو دیکھ کر تحفہ دیتے ہیں ۔ اسے خلوص و محبت کے بجائے دکھاوے کا تحفہ کہتے ہیں ۔ ہم تحفے میں اچھی اچھی کتابیں دیا کریں ۔
ان کتابوں کو پڑھ کر ایک اچھی اور کامیاب زندگی گزارسکتے ہیں ۔ ہمیں کوئی دعوت دے اور ہم اس دعوت میں خلوص و محبت سے شریک ہوگئے تو وہ بھی ایک تحفہ ہے ۔ تحفہ کی قیمت نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ تحفہ دینے والے کے خلوص و محبت کو دیکھنا چاہئے ۔ تحفہ کو خوشی سے قبول کیجئے ، تحفہ میں خامیاں نہیں نکالنا چاہئے ۔ اگر کوئی مجبوری کے تحت تحفہ نہ لاسکے تو اسے نظرانداز مت کریئے اس کے ساتھ بھی اچھی طرح سے پیش آئے اور ہمیشہ تحفہ کا صحیح انتخاب کیجئے اور تحفہ پر نمائش کیلئے غیرضروری روپئے خرچ نہ کریں ۔ اگر کسی غریب کی شادی ہو تو ان کو تحفے کے بجائے کچھ روپئے دیدیں ان کیلئے آپ کا یہ تحفہ بہت کام آئیگا اور دیگر کیلئے خاص کر دینی کتابیں ہی لیجائے تاکہ ان کے اندر دین اچھی طرح بیدار ہوجائے اور وہ فضول خرچی کرنا چھوڑدیں ۔ اور ہم کسی کو تحفہ دیں تو اس کا اعلان سب کے سامنے نہ کریں۔
صنوبر ثریا ( جوگی پیٹ )