تتلیوں کی ہجرت سردی سے بچنے کیلئے تتلیاں ہزاروں میل سفر کرتی ہیں

بچو! آپ نے یہ تو پڑھا اور سنا ہوگا کہ سردیوں کے موسم میں سائبیریا ، روس اور دوسرے برفانی علاقوں سے بگلے ، کونجیں اور مرغابیاں ملک کے گرم حصوں میں آجاتے ہیں اور موسم گرما کے آغاز میں واپس چلے جاتے ہیں ۔ یہ پرندے بڑے سخت جان ہوتے ہیں اور کئی ہفتوں میں ہزاروں میل کا سفر کرکے آتے اور واپس جاتے ہیں ۔
ہمارے علاقے کے صحرائی حصوں ، جھیلوں اور دریاؤں کے ارد گرد لاکھوں کی تعداد میں یہ خوبصورت پرندے نظر آتے ہیں ۔ شکاری دل کھول کر ان کا شکار کرتے ہیں اور عام لوگ ان کی خوبصورتی ،  اڑان ، جھیلوں ، ندی نالوں اور دریاؤں میں انہیں ڈبکیاں لگاتے اور اٹکھیلیاں کرتے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ۔ لیکن آپ نے شاید کبھی نہیں سنا ہوگا کہ تتلی جیسے نازک اندام بھونرے بھی اپنے آپ کو برفانی علاقوں کی خون منجمد کردینے والی سردی سے بچانے کیلئے ہزاروں میل کا سفر کرکے گرم علاقوں میں پہنچتے ہیں اور اپنے علاقوں میں موسم تبدیل ہوتے ہی واپس لوٹ جاتے ہیں ۔ امریکہ کے ہمسایہ ملک میکسیکو کے باشندے عرصہ دراز سے حیران ہو رہے تھے کہ ان کے ملک میں ماہ نومبر میں ہر سال کروڑوں کی تعداد میں کالے اور پیلے پروں والی تتلیاں کہاں سے آجاتی ہیں اور ماہ مارچ میں غائب ہوجاتی ہیں ۔  ان تتلیوں کو دیکھنے کیلئے ہر سال دوسرے ملکوں سے ہزاروں سیاح ان مہینوں میں میکسیکو آتے ہیں ۔ اب اس راز سے پردہ اٹھا ہے کہ یہ خوبصورت اور نازک اندام تتلیاں کنیڈا کے علاقے گریٹ لیک سے تین ہزار میل کا سفر کرکے میکسیکو آتی ہیں اور موسم سرما یہاں گذار کر اپنے وطن لوٹ جاتی ہیں ۔