تارکین وطن کا معاملہ : ۱۷؍ امریکی ریاستوں نے عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا

واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ کی نئی امیگریشن پالیسی کے خلاف امریکہ میں غم وغصہ بڑھتا جارہا ہے ۔امریکہ کی ۱۷؍ ریاستوں نے تارکین وطن خاندانوں سے بچوں کو الگ کرنے والی اس پالیسی کے خلاف کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔ ان ریاستو ں نے عدالت سے بچھڑے خاندانوں کو ملانے او رپالیسی کو آئین مخالف قرار دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے ۔

ان ریاستوں کے پولیس سربراہان نے بھی ٹرمپ کے اقدامات کی مخالفت کی ہے ۔انہوں نے مشترکہ طور پر خط لکھ کر ٹرمپ سے تارکین وطن خاندانوں کو حراست میں رکھنے کے دیگر اختیارات پر غور کرنے کی اپیل کی ہے۔امریکی ریاستو ں کی جانب سے خاندانوں کو علیحدہ کرنے والی امیگریشن پالیسی کو پہلی بار عدالت میں چیلنج کیاگیاہے ۔واشنگٹن ، نیویارک او رکیلوفورنیا کے ڈیموکریٹک اٹارنی نے اس ضمن میں کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے ۔

انھوں نے دلیل دی ہیکہ ریپبلکن صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پناہ مانگنے والوں کو میکسیکو سرحد سے امریکہ میں داخلہ دینے سے انکار کرنے کاحکم دیا ہے ۔کیلوفورنیا میں کے ایک جج نے امریکی سرحد حکام کو بچھڑے خاندانوں کو ۳۰؍ دن کے اندر ملانے کا حکم دیا ہے ۔سین ڈیا گو کے جج ڈانا سبرا نے منگل کو اپنے حکم نامہ میں کہا کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو ۱۴؍ دن میں ان کے خاندانوں سے لازمی طور پر ملایا جائے ۔واضح رہے کہ حال میں ۲۰۰۰ سے زائد بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرکے پناہ مراکز میں رکھا گیاہے ۔