بی جے پی کا کھیل بگاڑنے کی ذمہ داری اب ’واستو ‘پر عائد

حیدرآباد۔وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے سلسلہ وار ہار اور کچھ کامیابیوں کے بعد پارٹی نے اپنے نئے ہیڈکوارٹر کو دہلی میں منتقل کردیا ہے جس کے ساتھ ہی بی جے پی کی ناکامیوں کے لئے واستو کو ذمہ دار ٹہرانے کی قیاس آرائیاں زور پکڑنے لگی ہیں
کچھ لیڈروں کا کہنا ہے کہ 11اشوک روڈ کے قدیم پارٹی دفتر کو واپس چلے جانا چاہئے۔

مختصر مدت میں1.70اسکوئر فٹ پر تعمیر کردہ اس نئے عمارت کے متعلق پارٹی سربراہ امیت شاہ کا کہنا ہے کہ دنیا کی کسی بھی سیاسی پارٹی کے دفتر سے یہ بڑا ہے۔ مذکورہ عمارت کا نقشہ ممبئی نژاد آرکٹیکٹ فرم نے تیار کیا ‘ جس کا افتتاح18فبروری کو ہوا اور دودنوں بعد پارٹی وہا ں پر منتقل ہوگئی۔

نریندر مودی کے 2014میں وزیراعظم بننے کے بعد پارٹی نے کئی ریاستوں کے انتخابات میں کامیابی حاصل سوائے دہلی کے۔

دیندیال مارگ پر تعمیرنئی عمارت میں پارٹی کو منتقل کرنے کے بعد پارٹی اور نریندر مودی کا گراف تیزی کے ساتھ نیچے آیا ہے۔وہیں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے مضر اثرات کا بعد میں اندازہ ہوا ۔

عصمت ریزی کے کچھ واقعات میں بی جے پی لیڈران کا ملوث ہونا اور کچھ لیڈروں کا عصمت ریزی کے واقعات کو انجام دینے والی کی حمایت میں کھڑا ہونا بھی پارٹی اور نریندر مودی کی شبہہ کو خراب کرنے کا ذمہ دار ہے۔ بشمول اترپردیش پارٹی نے لوک سبھا کے اہم ضمنی الیکشن میں شکست کا سامنا کیاہے۔

جہاں پر پارٹی کو تریپورہ میں جیت ملی وہیں کرناٹک میں پارٹی حکومت نہیں بناسکی‘ اور بی ایس یدرواپا نے محض تین دن بعد استعفیٰ دیدیا‘ اس کے علاوہ این ڈی اے اپنی ساتھی بڑی سیاسی جماعتوں کا ساتھ کھودیا ‘ پہلا آندھرا میں تلگودیشم ‘ پھرمہارشٹرا میں شیوسینا اور اب جموں کشمیر میں پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی۔

جبکہ دیگر ساتھی پارٹیاں اپنے مطالبات کے حوالے سے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ دوسری طرف حساس ریاستوں جیسے اترپردیش میں حزب اختلاف کی جماعتیں متحد ہوتی دیکھائی دے رہی ہیں۔

اس پر ستم ظریفی یہ ہے کہ پول سروے اس بات کی طرف اشارہ کررہے ہیں 2019لوک سبھا الیکشن بی جے پی کے لئے مشکل حالات پیدا کرنے والا ہے۔ ان تمام باتوں کے پیش نظر قدیم پارٹی دفتر کو واپسی کا مطالبہ ز ور پکڑرہا ہے۔

اس کے متعلق پوچھنے پر پارٹی کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ جی وی ایل نرسمہا راؤ نے تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہاکہ ایسے کوئی ارادہ نہیں ہے او رپارٹی نئی دفتر سے ہی کام کریگی۔ انہو ں نے کہاکہ ہیڈکوارٹر میں واستو کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اس افواہوں کو سرے سے مسترد کردیا۔