بی جے پی نے رام مند ر کی تعمیر کے متعلق مایاوتی کے موقف کی وضاحت مانگی

لکھنو: بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) نے چہارشنبہ کے روز بھوجن سماج پارٹی کی سربراہ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ رام مند ر کے نام پر سیاسی کھیل کھیلنا بند کریں اور واضح کریں کے وہ متنازع مندر کی تعمیر چاہتی ہیںیا مخالف ہیں۔ بی جے پی لیڈر شریکانت شرما نے کہاکہ بی ایس پی او رمایاوتی پریس کانفرنس کے ذریعہ اس بات کااعلان کریں کہ وہ رام مندر قائم کرنے کی تائید کرتی ہیں یا مخالفت میں ہیں۔شرما نے کہاکہ ’’ وہ جواب دیں کیا وہ مند ر کے خلاف ہیں؟ یا پھر وہ مندر قائم کرنا چاہتی ہیں؟ سماج وادی پارٹی اور بی ایس پی کو میں چیالنج کرتا ہوں کہ وہ اگر مند کی تائید یا مخالفت میں ہیں تو پریس کانفرنس کے ذریعہ اس بات کی وضاحت کریں۔

اگر وہ حمایت کررہے ہیں تو پھر اس پر وہ سیاست کیوں کررہے ہیں؟یہ مسلئے سیاسی نہیں بلکہ عقیدہ کا ہے ‘ اور کچھ لوگ اس میں سیاست کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔انہوں نے مزیدکہاکہ یہ بی جے پی کے منشور میں ہے کہ بھگوان رام کا مندر ایودھیا میں تعمیر ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ’’ اس مقام سے کروڑ ہا لوگوں کاعقیدہ جڑا ہوا ہے ۔ ایک راستہ عدالت کا ہے اور دوسرے عام کمیٹی کے ذریعہ تلاش کیاجارہا ہے۔

میں سمجھتا ہوں ہم بہت جلد کوئی راستہ تلاش کرنے میں ضرورکامیاب رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے مندر استھا کی نشانی ہے اور ہم سب چاہتے ہیں کہ بھگوان رام کا مندر قام ہو‘‘۔سال 1993‘ڈسمبر6کو ایوددھیا میں( بابری مسجد ) کے متنازع ڈھانچے کو ڈھائے جانے سے زیادہ ڈاکٹر امبیڈکر کی یوم برسی سے زیادہ منسلک کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہے۔سال میں ابتداء میں ‘ اترپردیش کی سابق چیف منسٹر نے بی جے پی الزام عائد کیا تھا کہ وہ صوبے کے مجوزہ انتخابات کے پیش نظر رام مندر کے مسلئے کو اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے نریندر مودی پر لفظی حملہ کرتے ہوئے کہاکہ دہلی او ربہار کی طرح صوبے اترپردیش کی عوام بھی ان کے ’’ جھانسے ‘‘ میں نہیں ائی گی۔انہوں نے کہاکہ ’’ عوام ان کے جال میں نہیں پھنسے گی اور یو پی انتخابات میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑیگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ وزیراعظم کو ریاست کونذ ر اندز کررہے تھے یہاں تک کے اپنے پارلیمانی حلقے واراناسی کو بھی نہیں دیکھا اچانک یہاں کی ترقی کے لئے کیو ں جگ گئے‘‘۔

انہوں نے مزیدالزم لگاتے ہوئے کہاکہ مرکز بی آر امبیڈ کر کے نام پر دلت رائے دہندوں کی چاپلوسی کررہی ہے ‘ حکومت نے فرقہ پرست طاقتوں کھولی چھوٹ دے رکھی ہے ‘ تاکہ وہ ملک میں افرتفری کاماحول بنائیں اور ووٹ حاصل کرنے کے لئے مذہبی جذبات بھڑکائیں مگر یہ اب نہیں چلے گا۔انہوں نے کہاکہ ’’ حکومت کوچاہئے تھا کہ وہ دستور میں ترمیم کے ذریعہ پرموشن میں تحفظات فراہم کرتے‘ جس سے غریبوں کوتحفظات مل سکتے ‘ جنھوں نے دیگر طبقات سے یہاں ائے ہیں۔ مگر اس ضمن میں کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے‘‘۔
ANI