بی جے پی نے اُصولوں سے ہٹ کر انتخابی مفاہمت کی تھی

ممبئی۔ یکم ڈسمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) مہاراشٹرا کے مجالس مقامی کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے متاثرکن مظاہرہ نے شیوسینا کو چراغپا کردیا ہے کیونکہ پارٹی کو یہ اندیشہ ہوگیا ہے کہ بی جے پی ان علاقوں میں قدم جمارہی ہے جہاں پر شیوسینا کی مضبوط گرفت ہے۔ شیوسینا کے صدر ادھو ٹھاکرے نے یہ شکایت کی ہے کہ بی جے پی نے اپنی حیثیت سے زیادہ نشستیں ’غیرمقدس‘ اتحاد کے ذریعہ جیتی ہیں۔ حتیٰ کہ بعض مقامات پر حریفوں سے بھی ساز باز کرلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شیوسینا نے اپنے ہی بل بوتے پر انتخابی مقابلہ کیا اور بی جے پی کی طرح اس کی مہم میں شدت پیدا نہیں کی جبکہ چیف منسٹر دیویندر فڈ نویس نے تقریباً 50ریالیوں کو مخاطب کیا تھا۔ اگر ہم حلیف جماعت بی جے پی کے خطوط پر انتخابی مہم چلاتے تو مزید نشستوں پر کامیابی حاصل ہوتی۔ قبل ازیں شیوسینا ایم پی سنجے راوت نے انتخابات میں سرکاری شرائط کے بیجا استعمال کا بی جے پی پر الزام عائد کیا تھا۔ ہندوتوا جماعتوں میں اختلافات سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ باقیماندہ مجالس مقامی کے انتخابات سے عین قبل مزید درڑایں پیدا ہوجائیں گی جبکہ بہت جلد اب اہم بلدیات بشمول ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات منعقد ہوں گے۔ 8 اضلاع میں میونسپل کونسل کے انتخابات 14اور 18 ڈسمبر کو مقرر ہیں۔ بعد ازاں فبروری 2017 میں 10 میونسپل کارپوریشن بشمول ممبئی، پونے، ناگپور اور ناسک کے انتخابات منعقد ہوں گے۔ تاہم شیوسینا اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ آرائی برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں ہوگا۔ جس میں حلیف جماعتیں ایک دوسرے کی حریف بن سکتی ہیں۔ فی الحال بی ایم سی میں شیوسینا کے 75 اور بی جے پی کے 31 کونسلرس ہیں گوکہ یہاں اتحاد برقرار ہے اور انہیں بعض آزاد ارکان کی تائید حاصل ہے ۔ سال 2012 کے انتخابات میں شیوسینا نے 162 نشستوں پر مقابلہ کیا تھا اور بی جے پی کے لئے 65نشستیں چھوڑدی تھیں۔لیکن یہ انتخابی مفاہمت اب تاریخ کا حصہ بن گئی ہیں۔ اگر ہندشیوسینا اتحاد برقرار رکھنا چاہتی ہے تو بی جے پی کو کم از کم 115 نشستیں مختص کرنا چاہیئے۔