بیربل کی دانشمندی

ایک رات اکبر بادشاہ اور بیربل بھیس بدل کر شہر کا گشت کررہے تھے دونوں کا گزر ایک حجام کی جھونپڑی کے پاس سے ہوا۔ حجام جھونپڑی کے باہر چارپائی پر بیٹھا حقہ پی رہاتھا۔ اکبر نے اس سے پوچھا بھائی بتاؤ کہ آج کل اکبر بادشاہ کے راج میں لوگوں کا کیا حال ہے ۔
حجام نے فوراً جواب دیا۔ اجی کیا بات ہے ہمارے اکبر بادشاہ کی۔ اس کے راج میں ہر طرف امن چین اور خوشحالی ہے۔ اکبر اور بیربل حجام کی باتیں سن کر آگے بڑھ گئے۔ چند دن بعد پھر ایک رات دونوں کا گزر اسی مقام سے ہوا۔ اکبر نے حجام سے پوچھ لیا۔ کیسے ہو بھائی ؟ حجام نے چھوٹتے ہی جواب دیا۔ اجی حال کیا پوچھتے ہو۔ ہر طرف تباہی بربادی ہے۔ اس اکبر بادشاہ کی حکومت میں ہر آدمی دکھی ہے۔ اکبر حیران رہ گیا کہ یہی آدمی چند دن پہلے تو بادشاہ کی اتنی تعریف کررہا تھا اور اب چند دنوں میں ایسا کیا ہوگیا۔ الگ جا کر بادشاہ نے بیربل سے پوچھا آخر اس شخص نے یہ سب کیوں کہا ۔ بیربل نے جیب سے ایک تھیلی نکالی اور بادشاہ سے کہا۔ اس میں دس اشرفیاں ہیں دراصل میں نے دو دن پہلے اس کی جھونپڑی سے چوری کروا لی تھی ، جب تک اس کی جھونپڑی میں مال تھا اسے بادشاہ ، حکومت سب کچھ اچھا لگ رہا تھا اور اپنی طرح سب کو خوش اور سکھی سمجھ رہا تھا۔ اب وہ اپنی دولت لٹ جانے سے غمگین ہے تو ساری دنیا اسے تباہی و بربادی میں مبتلا نظر آتی ہے۔ جہاں پناہ اس واقعے سے میں آپ کو یہ گوش گزار کرنا چاہ رہا تھا کہ ایک فرد اپنی خوش حالی کے تناظر میں دوسروں کو خوش دیکھتا ہے۔ لیکن بادشاہوں اور حکمرانوں کو رعایا کا دکھ درد سمجھنے کے لیے اپنی ذات سے باہر نکل کر دور تک دیکھنا اورصورت حال کو سمجھنا چاہیے ۔۔