بہار میں مسلم وزیر کا ’’ جے سری رام‘‘ کا نعرہ

’میں رام اور رحیم کی عبادت کرتا ہوں‘ خورشید کا موقف ، تنقیدوں کے بعد معذرت خواہی

اسلام سے خارج
مفتی امارت شرعیہ پٹنہ
پٹنہ ۔ /30 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) بہار کے جنتادل (یو) مسلم رکن اسمبلی ان کی پارٹی اور بی جے پی کی نئی دوستی سے اس قدر بے قابو ہوگئے کہ انہوں نے ’’جئے سری رام‘‘ کا نعرہ لگادیا ۔ سرکردہ عالم دین نے ان کی حرکت کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام سے خارج ہوچکے ہیں ۔ جنتادل (یو) رکن اسمبلی خورشید عرف فیروز احمد نے /28 جولائی کو نتیش کمار کے اعتماد کا ووٹ جیتنے پر یہ نعرہ لگایا تھا ۔ بعد ازاں انہیں وزارت میں شامل کرکے اقلیتی بہبود کا قلمدان تفویض کیا گیا ۔ خورشید نے بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں رام اور رحیم دونوں کی عبادت کرتا ہوں ‘ جئے سری رام کا نعرہ اگر بہار کے عوام کے مفاد میں ہو اور انہیں فائدہ پہچنے تو انہیں ایسا کرنے میں کوئی پس و پیش نہیں ہوگا ۔ انہوں نے فخریہ انداز میں کلائی پر بندھا سرخ فیتہ دکھایا جسے ’’کلاوا‘‘ یا ’’مولی‘‘ کہتے ہیں ۔ مفتی امارات شرعیہ پٹنہ مولانا سہیل احمد قاسمی نے کہا کہ ’’ اگر کوئی شخص اللہ اور رام دونوں کی عبادت کرے اور ہر کسی کے درپر اپنا سر جھکائے ، جئے سری رام کے نعرے لگائے تو ایسا شخص خودبخود اسلام سے خارج ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اخبارات میں اس تعلق سے بیانات پڑھے اور واٹس اپ پر بھی تیزی سے یہ اطلاع پھیل رہی ہے ۔ اس پس منظر میں انہوں نے اپنی رائے دی ۔ یہ کوئی فتویٰ نہیں جسے امارت شرعیہ نے جاری کیا ہو ۔ خورشید پر سینئر آر جے ڈی لیڈر اور سابق وزیر عبدالباری صدیقی نے بھی تنقید کی اور کہا ایسا لگتا ہے کہ وزیر کو کہیں بادشاہت مل گئی ہے ۔ این سی پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر طارق انور نے کہا اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ خورشید اقتدار حاصل کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عوام خورشید کو سبق سکھائیں گے ۔ مختلف گوشوں سے تنقیدوں کے بعد خورشید نے معذرت خواہی کی ۔ انہوں نے کہا کہ میرے بیان سے اگر کسی کو تکلیف پہونچی ہو تو وہ معذرت خواہ ہیں ۔ وہ اپنا بیان واپس لیتے ہیں ۔ خورشید نے بتایا کہ نتیش کمار نے ان سے کہا کہ اس بیان سے اگر عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہو تو وہ اس پر غور کرتے ہوئے معذرت خواہی کریں ۔ جنتادل (یو) کے ترجمان نیرج کمار نے خورشید کی مدافعت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو نعرہ لگایا اس کا مقصد کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا ۔