بہار میں تازہ فرقہ وارانہ فسادات،باہم الزام تراشی

نواڈا میں فسادیوں کی توڑپھوڑ، گاڑیوں کو نقصان ، ایک دوسرے پر سنگباری
نواڈا (بہار) ۔ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) فرقہ وارانہ کشیدگی کے بہار میں ایک تازہ واقعات کے دوران آج کئی گاڑیوں کو توڑپھوڑ کی گئی اور ایک ہوٹل کو نذرآتش کردیا گیا جہاں دو طبقات کے ارکان کے درمیان جھڑپ ہوگئی کیونکہ ایک مورتی کی بیحرمتی کی گئی تھی۔ گڑبڑ کا آغاز گوڈا پور دیہات سے ہوا جہاں ایک مورتی ٹوٹی ہوئی دستیاب ہوئی۔ اس کے بعد دو طبقات کے درمیان زبردست سنگباری ہوئی۔ ضلع مجسٹریٹ کوشل کمار نے کہا کہ برہم ہجوم نے قومی شاہراہ 31 پر بھی توڑپھوڑ مچائی۔ گاڑیوں پر سنگباری کی گئی جس سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ برہم ہجوم نے ایک ہوٹل کو بھی نذرآتش کردیا۔ پولیس نے ہجوم پر قابو پانے کیلئے 10 راونڈ ہوائی فائرنگ کی۔ ہجوم نے کئی مقامی صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی بھی کی۔ یہ صحافی موقع واردات پر واقعہ کی رپورٹنگ کرنے کیلئے گئے ہوئے تھے۔ صورتحال پر قابو پا لیا گیا حالانکہ اس علاقہ میں کشیدگی پھیلی ہوئی ہے۔ امن برقرار رکھنے کیلئے بھاری تعداد میں پولیس کی جمعیت تعینات کردی گئی۔ اس سلسلہ میں تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ نواڈا ریاستی دارالحکومت پٹنہ سے تقریباً 70 کیلو میٹر کے فاصلہ پر واقع ہے۔ بہار میں ماضی قریب میں فرقہ وارانہ جھڑپیں دیکھی گئی تھیں۔ 17 مارچ کو بھاگلپور میں تشدد برپا ہوا تھا جبکہ مذہبی جلوس جس کی قیادت اریجیت شاشوت کررہے تھے جو مرکزی وزیر اشونی کمار چوبے کے فرزند ہیں۔ گذشتہ اتوار کو دونوں فرقوں کے ارکان کے درمیان اورنگ آباد کے رام نومی جلوس کے دوران جھڑپ ہوگئی تھی۔ اسی طرح کے واقعات کی سیتامڑھی، نالندہ، شیخ پورہ اور مونگیر اضلاع سے بھی گذشتہ چند دن کے دوران اطلاعات ملی ہیں۔

بی جے پی اور اپوزیشن آر جے ڈی نے اس مسئلہ پر باہم الزام تراشی کی ہے اور ایک دوسرے پر ایسے واقعات میں اضافہ کا الزام عائد کیا ہے۔ ریاستی اسمبلی نے قائد اپوزیشن تیجسوی یادو (آر جے ڈی) نے الزام عائد کیا کہ جو لوگ سنگھ پریوار سے تعلق رکھتے ہیں، فرقہ وارانہ جذبات بھڑکا رہے ہیں۔ انہیں ایسا کرنے کی آر ایس ایس کے سرسنچالک موہن بھاگوت نے گذشتہ ماہ بہار کے ایک ہفتہ طویل دورہ کے موقع پر تربیت دی تھی۔ بی جے پی نے جوابی وار کرتے ہوئے ریاستی بی جے پی کے ترجمان رجیب رنجن نے ایک بیان جاری کیا اور اپوزیشن پر خاص طور پر الزام عائد کیا کہ وہ فرقہ وارانہ جنون پیدا کررہا ہے اور این ڈی اے حکومت کو ریاست میں بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ دریں اثناء کانگریس مقننہ پارٹی کے قائد سدانندسنگھ نے چیف منسٹر اور جے ڈی یو کے صدر نتیش کمار پر زور دیا کہ ان کی پارٹی کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد پر ازسرنو غور کریں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر نتیش کمار کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئے کہ بہار میں عظیم اتحاد کا احیاء کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔ سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے وہ فسادیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریز کررہے ہیں۔ ریاست اس ماحول میں خوشحال نہیں ہوسکتی۔ علاوہ ازیں حال ہی میں جو واقعات پیش آئے ہیں ان سے حکومت بدنام ہوگئی ہے۔ چیف منسٹر کو اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرنا چاہئے۔ انہوں نے نتیش کمار سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں اور جے ڈی یو، آر جے ڈی اور کانگریس اتحاد میں شامل ہوجائیں۔ اس کے بعد ہی نتیش کمار نے بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے اتحاد سے گذشتہ ماہ سمجھوتہ کیا تھا۔