بہار میں اسکام ‘ نتیش کمار کا امتحان

مجھ کو دھوکہ دے گیا ‘ مرا ہی ذوق انتخاب
در حقیقت لوگ جو اچھے نہ تھے ‘ اچھے لگے
بہار میں اسکام ‘ نتیش کمار کا امتحان
بہار میں 1000 کروڑ روپئے کا سری جن اسکام منظر عام پر آیا ہے جس نے ریاست میں نئے اتحاد سے حکومت قائم کرنے والے چیف منسٹر نتیش کمار اور نئے ڈپٹی چیف منسٹر سشیل کمار مودی کو نشانہ پر لا کھڑا کردیا ہے ۔ اس اسکام سے اب نتیش کمار کا امتحان ہے کیونکہ نتیش کمار نے ریاست میں عظیم اتحاد سے علیحدگی اختیار کرنے کی وجہ کرپشن ہی کو قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ کرپشن کے الزامات میں کام کرنا ان کیلئے دم گھٹنے کے مترادف تھا ۔ انہوں نے لالو پرساد یادو اور ان کے فرزندان کے خلاف الزامات کے پس منظر میں یہ ریمارک کئے تھے اور کہا تھا کہ وہ اتحاد کیلئے اپنے اور حکومت کے پاک صاف امیج پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے ۔ جس وقت نتیش کمار نے یہ تبصرے کرتے ہوئے عظیم اتحاد کو خیرباد کہدیا تھا اور بی جے پی سے اتحاد کرتے ہوئے نئی حکومت تشکیل دی تھی اس وقت سے ہی وہ تنقیدوں کا شکار بنائے جا رہے ہیں ۔ تاہم ریاست میں نئی حکومت تشکیل دینے اور بی جے پی سے اتحاد کے بعد ایسا لگتا ہے کہ نتیش کمار کی مشکلات بڑھنے لگی ہیں۔ اب ریاست میں ایک اسکام منظر عام پر آیا ہے جس میں ایک ہزار کروڑ روپئے کا خرد برد ہوا ہے اور اس کی ذمہ داری راست طور پر خود چیف منسٹر نتیش کمار اور ان کے نائب بی جے پی لیڈر سشیل کمار مودی پر عائد کی جا رہی ہے ۔ یہ اسکام در اصل ایک این جی او سری جن مہیلا سہیوگ سمیتی ضلع بھاگلپور سے متعلق ہے ۔ اس این جی او نے سرکاری فنڈز کا بیجا استعمال کیا ہے ۔ سرکاری رقومات کو اس این جی او کے اکاؤنٹس میں جمع کرواتے ہوئے بھاری شرح پر سود حاصل کیا گیا ہے ۔ یہی نہیں بلکہ اس تنظیم نے سرکاری خرچ کیلئے رقومات اپنے اکاؤنٹس سے جاری کیں ‘ فرضی ای اسٹیٹمنٹ تیار کروائے ‘ فرضی بینکنگ نظام تیار کیا اور سینکڑوں کروڑ روپئے کی رقم حاصل کی ۔ سرکاری رقومات کو اپنے اکاؤنٹس میں رکھتے ہوئے عوام کو بھاری شرح سود پر قرضہ جات جاری کئے گئے ۔ یہ اسکام 2007 سے 2014 کے درمیان کا ہے جس وقت ریاست میں جے ڈی یو ۔ بی جے پی اتحاد تھا اور سشیل کمار مودی ڈپٹی چیف منسٹر تھے اور فینانس کا قلمدان رکھتے تھے ۔ اس اعتبار سے نتیش کمار اور سشیل کمار مودی کو اس کیلئے راست ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے ۔
اس معاملہ نے ریاست میں جے ڈی یو ۔ بی جے پی اتحاد کیلئے مشکلات پیدا کردی ہیں۔ یہ ایک طرح سے دونوں ہی جماعتوں کا امتحان ہے ۔ دونوں ہی جماعتوں نے لالو پرساد یادو اور ان کے فرزندان کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی تھی اور ان پر کرپشن کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا تھا ۔ خود بی جے پی اور جے ڈی یو کے مابین بھی اختلافات کے ایام میں الزامات و جوابی الزامات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا تاہم اب جبکہ دونوںہی جماعتیں ایک بار پھر متحد ہوگئی ہیں اور اقتدار میں شراکت دار بن گئی ہیں تو سابقہ اتحاد کے موقع پر ہوئی بے قاعدگیوں اور خرد برد کیلئے یہی ذمہ دار ہیں اور اب دیکھنا ہے کہ اصولی سیاست کا دم بھرنے والی بی جے پی اور جے ڈی یو کے قائدین اس معاملہ میں کس حد تک اصول پسندی اور پاک صاف امیج کی پاسداری کرتے ہیں۔ جو آثار و قرائن ملنے شروع ہوئے ہیں ان کے مطابق تو اس اسکام نے بی جے پی ۔ جے ڈی یو حکومت کیلئے مشکلات پیدا کردی ہیں لیکن چیف منسٹر نتیش کمار اس تعلق سے کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہیں ریاست میں اپنے اقتدار کو بچانا ہے اور وہ کرسی کی بقا کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ اب تک وہ اس سلسلہ میں کئی مثالیں قائم کرچکے ہیں۔ ایک جماعت کو دھوکہ دوسری سے اتحاد اور دوسری کو دھوکہ پہلی سے اتحاد کی مثال نتیش کمار نے قائم کی ہے اور اب کرپشن کے مسئلہ پر بھی وہ اسکام اور اس کی حقیقت کی پردہ پوشی کی کوششوں میں جٹ گئے ہیں۔
یہ سب کچھ ان کی سیاسی موقع پرستی اور کرسی کی بقا کیلئے جدوجہد کا ہی نتیجہ ہے ۔ چونکہ یہ اسکام راتو ں رات منظر عام پر نہیں آیا بلکہ دھیرے دھیرے اس کی تفصیلات سامنے آتی جا رہی تھیں اس پس منظر میں لالو پرساد یادو کا یہ ریمارک اہمیت رکھتا ہے کہ نتیش کمار نے اس اسکام کی سی بی آئی تحقیقات سے بچنے کیلئے ہی عظیم اتحاد کو خیرباد کہتے ہوئے بی جے پی سے دوستی کرلی اور بی جے پی کو اپنے اقتدار میں شریک بنالیا ۔ چونکہ معاملہ سنگین نوعیت کا ہے اور اس کیلئے راست طورپر ذمہ داری نتیش کمار اور سشیل کمار مودی پر عائد ہوتی ہے ایسے میں اب یہ دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اصولوں کی سیاست کا عملی ثبوت پیش کریں ۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو بہار کے عوام ان کی ڈوغلی پالیسی اور جھوٹی دہائیوں کو سمجھنے میں دیر نہیں لگائیں گے اور نتائج نتیش ۔ مودی کو بھگتنے ہونگے ۔