بھوپال میں سیمی کے 8 کارکنوں کا انکاؤنٹر

l  پولیس اور عہدیداروں کے متضاد بیانات
l  سوشل میڈیا پر مختلف ویڈیوز سے انکاؤنٹر کے بارے میں شبہات
بھوپال ۔31اکٹوبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سیمی کے 8کارکن آج مبینہ طور پر پولیس کے ہاتھوں بھوپال کے مضافاتی علاقہ میں انکاؤنٹر کے دوران ہلاک کردیئے گئے ۔ چند گھنٹے قبل وہ انتہائی سخت صیانتی انتظامات والی بھوپال جیل سے مبینہ طورپر ایک چوکیدار کو ہلاک کر کے فرار ہوئے تھے لیکن اُن کے انکاؤنٹر کے بارے میں شکوک و شبہات ظاہر کئے جارہے ہیں ۔یہ کارروائی سحر کے وقت جیل سے فرار ہونے کے ذریعہ شروع ہوئی تھی ۔ ٹی وی چینلوں پر انکاؤنٹر کی جھلکیاں دکھائی گئیں جن میں ایک ملازم پولیس نامعلوم شخص کو قریبی فاصلے سے گولیاں مار رہا ہے ‘ دیگر چند نامعلوم اشخاص کوئی شئے نکال لیتے ہیں جو چاقو جیسی نظر آرہی ہے اور اسے پس پشت رکھ لیتا ہے ۔ ممنوعہ تنظیم سیمی کے کارکن جن میں سے دوکھنڈوا جیل سے  تین سال قبل فرار ہونے میں ملوث تھے ، تقریباً دو تا تین بجے شب ایک جیل کے چوکیدار کو ہلاک کرنے کے بعد قید خانے کی دیوار پر چڑھ کر بیڈشیٹس کی مدد سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ڈی آئی جی بھوپال رمن سنگھ نے کہا کہ مقامی افراد کی فراہم کردہ اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ زیر دریافت قیدیوں کا پتہ چلا لیا گیا ہے اور انہیں مالی کھیڑا کے علاقہ میں گھیر کر ہلاک کردیا گیا جب کہ وہ پولیس کو چیالنج کرنے کی کوشش کررہے تھے ۔ریاستی وزیر داخلہ بھوپیندر سنگھ نے کہا کہ 8کارکنوں کی شناخت بحیثیت امجد ‘ ذاکر حسین صادق ‘ محمد سالک ‘ مجیب شیخ ‘ محبوب گڈو ‘ محمد خالد احمد ‘ عقیل اور مجیب کی گئی ہے ۔ چیف منسٹر مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ جیل توڑنے کی این آئی اے تحقیقات کرے گی تاکہ 8 سیمی کارکنوں کے امکانی بین الاقوامی روابط کا پتہ چل سکے ، جنھیں پولیس انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا گیا۔ تاہم انھوں نے انکاؤنٹر کے بارے میں سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت بھی علحدہ طور پر معاملہ کی تحقیقات کرے گی ۔آئی جی یوگیشور چودھری نے کہا کہ فرار ہونے والے سیمی کارکنوں کے پاس ہتھیار تھے ۔انہوں نے پولیس کا مقابلہ کرتے ہوئے فائرنگ شروع کردی ‘ جوابی کارروائی میں پولیس نے فائرنگ کی۔  اس سلسلہ میں جو تبصرے منظر عام پر آئے ہیں وہ ریاستی وزیر داخلہ کے بیان کے متضاد ہیں ۔ بھوپیندر سنگھ نے کہا کہ زیر دریافت قیدیوں نے چمچے اور رکابیاں استعمال کی تھیں اور قید خانے کے صیانتی عملہ پر ان سے حملہ کیا تھا ۔ ویڈیوز کے بارے میں اُن سے ردعمل ظاہر کرنے کی خواہش پر انہوں نے کہا کہ یہ انکاؤنٹر تھا اور پولیس کے پاس ان تمام کی ہلاکت کے سوائے کوئی اور راستہ موجود نہیں تھا ۔ واقعہ کے فوری بعد ریاستی حکومت نے آٹھوں کارکنوں کے قلمی خاکے جاری کئے اور جیل کے چار عہدیداروں بشمول جیل سپرنٹنڈنٹ اکھلیش تومر کو معطل کردیا۔ حکومت نے کارکنوں کے سرپرپانچ لاکھ روپئے فی کس انعام کا اعلان بھی کیا تھا ۔ مرکزی وزارت نے ریاستی حکومت سے جیل سے فرار کے بارے میں تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے اور دریافت کیا ہے کہ کہیں جیل انتظامیہ کی ایسے واقعات پر قابو پانے میں کوئی کوتاہی تو نہیں تھی ۔حکومت نے 2001ء میں سیمی پر امتناع عائد کیا تھا ۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب مرکزی وزارت داخلہ نے سیمی کارکنوں کے جیل سے فرار اور بعدازاں انکاؤنٹر میں ہلاکت کے بعد سخت چوکسی کی  ہدایات جاری کردی ہیں ۔